آئیں تاریخ دہرائیں

ہر انسان کی زندگی میں کبھی کبھی ایسا موڑ آتا ہے جو اُس کی زندگی کا رخ موڑ دیتا ہے۔


عمران خان November 07, 2015

ہر انسان کی زندگی میں کبھی کبھی ایسا موڑ آتا ہے جو اُس کی زندگی کا رخ موڑ دیتا ہے۔ آج سے تیس سال پہلے میری زندگی میں ایک ایسا حادثہ ہوا جس نے میری زندگی بدل دی۔ میری والدہ کو کینسر ہو گیا۔

کیونکہ پاکستان میں کوئی کینسر اسپتال نہیں تھا تو ہمیں والدہ کو علاج کے لیے بیرون ملک لے جانا پڑا۔ میں نے اور میرے گھر والوں نے اُن کو بہت تکلیف میں اس دنیا سے جاتے ہوئے دیکھا۔ اس تمام وقت میں سوچتا رہا کہ میں اور میرا خاندان جس تکلیف سے گزرا ہے، میرے ہم وطنوں کی زندگی میں جب ایسی تکلیف دہ صورتحال آتی ہو گی تو اُن پر کیا گزرتی ہو گی۔ تب میں نے فیصلہ کیا کہ پاکستان میں کینسر کے لیے ایک اسپتال ضرور ہونا چاہیے۔

مجھے معلوم تھا کہ یہ بہت بڑا منصوبہ ہے اور اس کو اکیلے مکمل کرنا ممکن نہ ہو گا۔ تب میں نے عوام سے اپیل کی اور انھوں نے میرا بھرپور ساتھ دیا اور اللہ کی مہربانی سے اکیس سال پہلے، 29دسمبر1994ء کو شوکت خانم میموریل کینسر اسپتال اینڈ ریسرچ سینٹر لاہور نے اپنے دروازے مریضوں کے لیے کھول دیے۔

یہ اسپتال آج بھی اپنے مشن کے مطابق کینسر میں مبتلا مریضوں کو اُن کی مالی حیثیت سے قطع نظر، بلاامتیاز بین الاقوامی معیار کی معالجاتی سہولتیں فراہم کر رہا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ ہیلتھ کیئر پروفیشنلز اور عوام کی تعلیم و تربیت، اور کینسر کی وجوہات اور اس کے علاج پر تحقیق بھی جاری ہے۔ اس کے لیے میں اُن لوگوں اور خصوصاً بچوں اور خواتین کا شکرگزار ہوں جنہوں نے اسپتال کی تعمیر کے لیے چندہ مہم میں بھرپور جذبے کے ساتھ شرکت کر کے اپنی پاکٹ منی اور اپنے زیور تک عطیہ کر کے ایثار، اخوت، اتحاد واتفاق اور خیرخواہی کی ایک مثال قائم کر دی۔

تمام مشکلات کے باوجود شوکت خانم اسپتال دنیا کا ایک ایسا منفرد ادارہ بن گیا جو اپنے 75 فیصد سے زائد مریضوں کو بین الاقوامی معیار کے مطابق کینسر کے مفت علاج کی فراہمی جاری رکھے ہوئے ہے۔ یہ ادارہ اپنی خدمت اور کارکردگی کی بنیاد پر پورے ملک میں مثال بن چکا ہے اور یہ سب کچھ آپ کے اعتماد اور مستقل تعاون کی بدولت ہی ممکن ہوا۔ مجھے پوری پاکستانی قوم پر فخر ہے کہ یہ اسپتال کینسر کے ہزاروں مریضوں کے علاج پر اب تک20ارب روپے سے زائد کی خطیررقم خرچ کر چکا ہے۔

پاکستان میں کینسر کے مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے لیے کینسر کا ایک اسپیشل اسپتال کافی نہیں ہو سکتا لہٰذا ہم نے خیبر پختونخوا میں پاکستان کے دوسرے شوکت خانم میموریل کینسر اسپتال اینڈ ریسرچ سینٹر کی تعمیر کا فیصلہ کیا، جہاں سے پنجاب کے بعد مریضوں کی سب سے بڑی تعداد علاج کے لیے اسپتال آتی ہے۔

2011ء میں، خیبر پختونخوا کی اُس وقت کی حکومت نے حیات آباد، پشاور میں اسپتال بنانے کے لیے 50کنال زمین عطیہ کی۔ آپ کو یہ جان کر خوشی ہو گی کہ آپ کے بے لوث تعاون کی بدولت 4ارب روپے کی لاگت سے 450,000 سکوئر فٹ پر مشتمل سات منزلہ اسپتال کی عمارت تکمیل کے قریب ہے۔ مریضوں کے لیے اسپتال کو انشاء اللہ 29دسمبر 2015ء کو کھول دیا جائے گا، لیکن اس سے قبل، ہمیں اسپتال کو جدید ترین آلات سے آراستہ کرنے کے لیے 80کروڑ روپے کی ضرورت ہے۔

لاہور اسپتال میں توسیعی منصوبے جاری رہتے ہیں تاکہ مریضوں کو زیادہ سے زیادہ جدید اور معیاری سہولیات میسر آ سکیں۔ قومی اور بین الاقوامی سطح پر مسلسل بڑھتی ہوئی مہنگائی اور کینسر کے علاج پر ہونے والے اخراجات اور ادویات کی قیمتوں میں بے پناہ اضافہ کی وجہ سے اسپتال کا سال 2015ء کا بجٹ 7.2ارب روپے ہے۔ اسپتال اس بجٹ کا نصف اپنے وسائل سے اور باقی نصف آپ جیسے مخیر حضرات کی دی ہوئی زکوٰۃ، عطیات اور صدقات وغیرہ سے حاصل کرے گا۔

پشاور اسپتال میں نہ صرف مریضوں کا بلاتفریق علاج ہو گا بلکہ ڈاکٹروں اور پیرامیڈیکل اسٹاف کی بہتر تربیت ہو سکے گی اور لوگوں کو روزگار کے مواقع بھی میسّر آئیں گے ۔ اس موقع پر میں بیرونِ ملک مقیم پاکستانی ڈاکٹروں خصوصاً کینسر کے ماہر ڈاکٹروں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ پاکستان آئیں اور نہ صرف درد سے تڑپتے اپنے ہم وطنوں کی خدمت کریں بلکہ اپنی تعلیم اور تجربہ سے پاکستانی ڈاکٹروں اور دیگر طبّی عملہ کی تربیت پر بھی خصوصی توجہ دیں کیونکہ ہنرمند اور تربیت یافتہ عملہ کسی بھی ادارے کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

خیبرپختونخوا، شمالی علاقہ جات، قبائلی علاقے (فاٹا) اور دیگر نزدیکی علاقوں کے لوگوں کے لیے پشاور میں کینسر کا اسپتال بننے سے اُن کے گھر کے نزدیک ایک بڑی سہولت میسر آ جائے گی۔

اس سے پہلے انھیں شوکت خانم اسپتال لاہور میں مفت علاج کی سہولت تو میسر آ جاتی ہے لیکن گھر سے دورہونے کی وجہ سے لمبے سفرکی پریشانی، سفر اور قیام و طعام کے اخراجات بھاری بوجھ ہیں۔ خاص طور پر ان علاقوں کی خواتین کو علاج کے لیے معاشرتی روک ٹوک اور دیگر مسائل کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔

اس کے علاوہ شوکت خانم لاہور میں افغانستان سے آئے کینسر کے مریض بھی داخل ہیں، جنھیں علاج کی بین الاقوامی معیار کی سہولیات پشاور میں ہی مل جائیں گی۔ شوکت خانم کینسر اسپتال کے معیار اور یہاں پر دی جانے والی سہولتوں کی تعریف ایک دنیا کر رہی ہے۔ یہ پاکستان کا واحد اسپتال ہے جسے عالمی ادارہ صحت کی جانب سے طبّ کے میدان میں نمایاں خدمات سرانجام دینے پر خصوصی ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔

پچھلے چند برسوں میں، بنی نوع انسان کی اچھائی بارے میرا یقین مزید پختہ ہو گیا۔ اسی بات کو مدّ نظر رکھتے ہوئے، آج میںآپ سے مدد کی اپیل کر رہا ہوں۔ آئیں پشاور میں پاکستان کے دوسرے شوکت خانم میموریل کینسر اسپتال کی تکمیل کے لیے دل کھول کر عطیات دیں جو آنے والے سالوں میں ہزاروں قیمتی زندگیوں کو بچانے کا باعث بنے گا۔ آپ نے مجھے کبھی مایوس نہیں کیا اور مجھے مکمل بھروسہ ہے کہ آپ ایک بار پھر دل کھول کر اسپتال کی بے لوث مدد کریں گے جس طرح آپ نے ماضی میں کئی بار کی۔

میں جانتا ہوں مجھے بڑے خواب دیکھنے کی عادت ہے لیکن ان کو پورا کرنے کی عادت بھی آپ ہی نے مجھ میں ڈالی ہے۔

آئیں تاریخ دُہرائیں
شوکت خانم اسپتال پشاور مکمل کر کے دکھائیں

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں