ٹینریز کو رواں سال عید پر کم کھالیں ملیں گی ایس ایم منیر

قیمتیں گر گئیں، بکرے کی کھال 400 اور بیل کی 3 ہزار روپے میں خریدی جائے گی.


Ehtisham Mufti October 24, 2012
بڑے پیمانے پرمویشیوں کی اسمگلنگ کے باعث ٹینریز خام مال سے محروم ہو رہی ہیں. فوٹو فائل

چمڑے کی پروسیسنگ اورویلیو ایڈیشن کی صنعت کے ذریعے ملک میں سالانہ 88 کروڑ تا92 کروڑ ڈالر مالیت کے زرمبادلہ کی آمدنی ہوتی ہے اور اس شعبے سے براہ راست اور بالواسطہ طور پر2.5 تا2.8 لاکھ افراد کا روز گار وابستہ ہے۔

یہ بات انڈوپاک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر اور ملک میں ٹینری کے سرفہرست پراسیسر و ایکسپورٹر ایس ایم منیر نے ''ایکسپریس'' سے بات چیت کے دوران کہی۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی لیدر مارکیٹ میں چین، بھارت اور بنگلہ دیش پاکستان کے حریف ممالک ہیں تاہم پاکستان میں حلال مویشیوں کے چمڑے کی بہترین کوالٹی اورمناسب قیمتوں کے سبب بین الاقوامی سطح پرپاکستانی لیدر پراڈکٹس کی طلب زیادہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مقامی ٹینری انڈسٹری کوہرسال عید الضحی کے موقع پر قربانی کے مویشیوں کے ذریعے مجموعی ضرورت کی 20تا22 فیصد کھالیں حاصل ہوتی ہیں۔

چمڑے کی صنعت پاکستان کے لیے زرمبادلہ کے حصول کا نہ صرف اہم ذریعہ ہے بلکہ اس کی ویلیوایڈیشن پر توجہ دینے کی صورت میں لیدر انڈسٹری ملکی برآمدات میں نمایاں اضافے کا باعث بن سکتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ زندہ مویشیوں کی اسمگلنگ اور بین الاقوامی سطح پرسست رفتار معاشی سرگرمیوں نے چمڑے کی برآمدات گھٹانے میں اہم کردار ادا کیا ہے جس سے چمڑے کی صنعت مشکلات کا شکار ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہرسال عیدالضحیٰ کے موقع پرپاکستان میں تقریباً 40لاکھ مویشی ذبح کیے جاتے ہیں جن سے حاصل ہونے والے چمڑے کے ذریعے مقامی صنعتوں کا تجارتی پہیہ چلتا ہے۔

جبکہ باقی 80 فیصد چمڑہ پورے سال کے دوران ہرٹینرزاور لیدرانڈسٹری کی ذاتی مارکیٹنگ حکمت عملی کی بدولت حاصل کیا جاتا ہے۔ ایس ایم منیر نے بڑھتی ہوئی بدامنی، بیروزگاری اور معاشی سست روی کو بنیاد بناتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا کہ رواں سال قربانی گزشتہ سال کی نسبت کم ہوسکتی ہے جس کے نتیجے میں مقامی ٹینری ولیدرانڈسٹری کو چمڑہ بھی کم حاصل ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ عیدالاضحی کے موقع پرغیرپیشہ ور اور بے روزگار افراد کی جانب سے قربانی کے ذبیحہ کی وجہ سے وسیع مقدار میں کھالیں بے جا کٹ لگنے کی وجہ سے خراب ہوجاتی ہیں۔

عوام کوچاہیے کہ وہ قربانی کے مویشیوں کی کھالیں کسی پیشہ ورفرد کے ذریعے اترانے کی کوششیں کریں تاکہ کھالوں پر کوئی غیرضروری کٹ نہ لگے کیونکہ یہی کھالیں پاکستان کیلیے زرمبادلہ کے حصول میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔ ایس ایم منیر نے ایک سوال پر بتایا کہ رواں سال قربانی کی کھالوں کی قیمت کم ہوگئی ہے اور بکرے کی فی کھال کی قیمت گزشتہ سال کے 550 روپے سے گھٹ کر400 روپے جبکہ گائے اور بیل کی فی کھال 2500 روپے تا 3000 روپے میں خریدی جائے گی۔

انہوں نے حلال مویشیوں کی اسمگلنگ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سے سالانہ 2لاکھ سے زائد حلال مویشی ایران اور افغانستان اسمگل ہو رہے ہیں جس کی وجہ سے کھالوں کی صورت میں قیمتی زرمبادلہ بھی بیرون ملک منتقل ہو جاتا ہے، نتیجتاً چھوٹی و درمیانی درجے کی ٹینری انڈسٹری کو چمڑے کے حصول سے محروم ہونا پڑتا ہے اور انہی عوامل کے سبب بیشتر چھوٹی و درمیانی درجے کی ٹینری انڈسٹری بندش کا شکار ہو جاتی ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ پاکستان سے زندہ حلال مویشیوں کے بجائے گوشت کی برآمدات پر توجہ دینے کی پالیسی اختیار کرے تاہم مقامی ضروریات اور قیمتوں میں استحکام کو مدنظر رکھتے ہوئے گوشت کی برآمدات کو بھی محدود رکھا جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں