غازی عبدالرشید قتل کیس عدالت نے پرویز مشرف کی میڈیکل رپورٹ پر سوالات اٹھا دیئے

عدالت کی پرویز مشرف کے وکیل کو میڈیکل رپورٹ میں اسپتال اور ڈاکٹر کا نام ظاہر کرنے کا حکم

پرویز مشرف کی کمر میں تکلیف ہے اور وہ چلنے پھرنے سے بھی قاصر ہیں، وکیل. فوٹو: فائل

لال مسجد کے سابق نائب خطیب عبدالرشید غازی قتل کیس میں عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف کی میڈیکل رپورٹ پر سوالات اٹھا دیئے ہیں۔

غازی عبدالرشید قتل کی کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج پرویز قادر میمن نے کی۔ سماعت کے موقع پر پرویز مشرف کے وکیل ملک طاہر ایڈوکیٹ کا کہنا تھا کہ ان کے موکل کی کمر میں تکلیف ہے اور وہ چلنے پھرنے سے بھی قاصر ہیں جس کے باعث میڈیکل بورڈ نے انھیں مکمل آرام کا ہدایت کی ہے اس لئے وہ عدالت میں پیش نہیں ہو سکتے لہذا انھیں نے حاضری سے مستقل استثنیٰ دیا جائے۔


دوسری جانب لال مسجد کے وکیل طارق اسد نے استثنیٰ کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ ملزم روز ٹی وی چینلز پر بیٹھ کر مکے دکھاتا ہے لہذا جو میڈیکل عدالت میں پیش کیا گیا ہے اس کی تحقیقات ہونی چاہیئے کہ آیا یہ میڈیکل رپورٹ اصل بھی ہے یا نہیں۔ طارق اسد کا کہنا تھا کہ میڈیکل رپورٹ میں نہ ہی اسپتال کا ذکر ہے اور نہ ہی ڈاکٹرز کا بتایا گیا ہے۔

فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ میڈیکل رپورٹ میں نہ تو اسپتال کا نام ظاہر کیا گیا ہے اور نہ ہی ڈاکٹر کا نام اور ریمارکس۔ عدالت نے پرویز مشرف کے وکیل کو اسپتال اور ڈاکٹر کا نام بتانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 14 نومبر تک ملتوی کردی۔
Load Next Story