پناہ گزینی پر پاکستانی موقف کی سچائی

گزشتہ دور حکومت سے لے کر اب تک 90 ہزار پاکستانی شہری غیر قانونی طور پر ڈی پورٹ ہوچکے ہیں،


Editorial November 08, 2015
ضرورت اس امر کی ہے کہ دنیا پاکستان کو درپیش دہشتگردی اور بھارتی جنگجویانہ رویے سے پیدا شدہ صورتحال کا جلد نوٹس لے، فوٹو: فائل

وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے ایک پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ امریکا اور مغرب کی جانب سے بلاجواز پاکستانیوں پر دہشت گردی کا ٹھپہ لگا کر ملک بدر کرنے کو قبول نہیں کرینگے، گزشتہ دور حکومت سے لے کر اب تک 90 ہزار پاکستانی شہری غیر قانونی طور پر ڈی پورٹ ہوچکے ہیں، اٹلی نے2 پاکستانیوں پر اس طرح کے الزام لگاکر یہاں بھیجا کہ یہ پاکستانی شہری پشاور کے آرمی پبلک اسکول واقعے میں ملوث ہیں تاہم یہ الزامات بے بنیاد اور غلط تھے، یورپی یونین کے اجلاس میں واضح الفاظ پاکستان کے موقف سے آگاہ کیا کہ پاکستان کو بنیادی حقوق کے لیکچر دینے کے بجائے اپنے کرتوتوں پر غور کرنا چاہیے ۔

وزیر داخلہ نے دہشت گردی اور مشرق وسطیٰ میں جنگی تباہ کاریوں کے وسیع تناظر میں مہاجرین اور تارکین وطن کی یورپی ممالک کی طرف ہجرت کے باب میں جن تلخ حقائق سے یورپی یونین سمیت امریکا و دیگر سامراجی ممالک کو آگاہ کیا ہے وہ عالمی ضمیر پر ایک تازیانہ ہے کیونکہ عالمی قوتوں کے تاجرانہ ، استعماری اور سامراجی عزائم اور جنگ و امن کے دوغلے معیار اورقابل اعتراض عملی کردار کا ہی یہ شاخسانہ ہے کہ دنیا میں عسکریت پسندی رکنے کا نام نہیں لے رہی، طالبان کی جگہ داعش لے رہی ہے، عالم اسلام مغرب کا تختہ مشق بنا ہوا ہے۔

اور امن کے قیام کے ذمے دار عالمی ادارے اہرام مصر کی طرح چپ سادھے ہوئے ہیں۔ یہ کوئی ڈھکی چھپی حقیقت نہیں کہ مہاجرین اور پناہ گزینوں میں شامی ،عراقی، یمنی ، کرد، ایرانی ، برمی ، فلسطینی ، افریقی، افغانی، پاکستانی اور دیگر ملکوں سے تارکین وطن کی کثیر تعداد شامل ہے، جنکی یورپی ممالک میں مہاجرت شوق کا نتیجہ نہیں ، بلکہ صورتحال عالمی قوتوں کی منافقت، معاشی مفادات و مصلحتوں کا کیا دھرا ہے، یہ حقیقت ہے کہ ہجرتوں کا عذاب عالمی بحران بن چکا ہے۔

جرمن اتحادی ممالک پناہ دینے میں اتفاق و انکار کی کشمکش میں ہیں، مسلم دنیا بکھری ہوئی ہے، اتحاد اور امہ کی یکجہتی سب کہانیاں ہیں، تاہم جرمنی اور دیگر ممالک نے جذبہ انسانیت کا ثبوت دیا ہے، کئی یورپی ممالک نے باڑیں لگادیں، مہاجرین کی تذلیل کی، سمندری موجوں میں بچوں سمیت ہزاروں تارکین وطن ڈوب گئے جب کہ مہاجرین کا مسئلہ بدستور شدت اختیار کرتا جارہا ہے۔ ادھر بھارت جیسے نام نہاد جمہوریت پسند ملک اپنی ہٹ دھرمی ترک کرنے پر تیار نہیں۔ وزیر داخلہ چوہدری نثار کا کہنا ہے کہ بھارت میں مسلمانوں کے ساتھ تشویشناک اور بدترین سلوک ہورہا ہے۔

بھارت کا شرمناک چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب ہونا چاہیے، وزیر داخلہ نے کہا کہ بھارت میں پاکستانیوں کے ساتھ توہین آمیز سلوک ناقابل برداشت ہے، پاکستان میں چھوٹا سا واقعہ ہوجائے تو طوفان کھڑا ہوجاتا ہے جب کہ بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر عالمی برادری خاموش ہے۔ پاکستان کا یہ سوال عالمی برادری سے تسلی بخش جواب کا متقاضی ہے۔

دو روز قبل اقوام متحدہ میں پاکستان کی سفیر ڈاکٹر ملیحہ لودھی کا انتباہ بھی ریکارڈ پر ہے کہ اگر پناہ گزینوں کے مسئلہ کے حل کے لیے فوری اقدامات نہ کیے گئے تو یہ عالمی برادری کے لیے ایک نیا المیہ بن جائے گا۔ اقوام متحدہ میں پناہ گزینوں کے مسئلہ پر تیسری کمیٹی کی بحث میں حصہ لیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ عالمی برادری نے ماضی میں اس بھاری انسانی مشکلات کو نظر انداز کیے رکھا، اگر یہ بحران جاری رہا تو یہ باعث ندامت ہوگا۔ انھوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ افغانستان میں پناہ گزینوں کی محفوظ اور مستقل واپسی کے لیے ضروری حالات پیدا کرنے کے لیے افغان حکومت کی مدد کی جائے۔ دنیا بھر میں پناہ گزینوں کی نصف تعداد بچوں پر مشتمل ہے جنھیں مناسب غذائیت اور تعلیم کا مسئلہ درپیش ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں پناہ گزینوں کے مسئلہ کو پائیدار بنیادوں پر حل کرنا چاہیے۔

بلاشبہ مہاجرین کے بحران سے نمٹنے کے لیے عالمی کوششوں کی ضرورت ہے۔ یورپی میڈیا دو انتہاؤں کے بیچ پناہ گزینوں کو سیکیورٹی رسک بھی کہتا ہے جب کہ بعض مدبرین مہاجرین کو یورپی معیشت کی اسقامت اور ترقی کے لیے ایک اضافی فائدہ قراردیتے ہیں۔ جرمنی میں مہاجرین کی رہائش، ان کے حقوق کے لیے اقدامات ہورہے ہیں، یورپی سرمایہ کاری بینک کے سربراہ کا کہنا ہے کہ مہاجرین کا بحران یورپی معیشت کے لیے مشکلات کا باعث بن سکتا ہے۔

یوں بھی جرمنی میں سیاسی پناہ حاصل کرنے کا قانونی عمل خاصا پیچیدہ ہے، چنانچہ لاکھوں پناہ گزین اپنا گھر بار چھوڑ کر ہولناک یورپی خطوں کے جنگل، صحرائی اور ویران سرحدی علاقوں میں خوف و امید کے درمیان امید کے کسی جگنو کے منتظر ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق سرد ترین موسم میں بھی مہاجرین کی آمد کا سلسلہ کم نہیں ہوگا۔ وجہ اس کی ان کے ملکوں میں تشدد، بے بسی، فسطائیت، جنگی ہلاکتیں اور بے روزگاری ہے۔

لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ دنیا پاکستان کو درپیش دہشتگردی اور بھارتی جنگجویانہ رویے سے پیدا شدہ صورتحال کا جلد نوٹس لے ، پاکستانی تارکین وطن پر الزامات اور ان کی غیر منصانہ واپسی پر نظرثانی کرے ورنہ عالمی سطح پر دہشت گردی اور پناہ گزینی کے مسئلہ پر پاکستان کا موقف عالمی قوتوں کے ضمیر پر بوجھ بن جائے گا اور ان کی مشکلات مزید بڑھیں گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں