شیشہ کیفوں کے خلاف کریک ڈاؤن مستحسن عمل

نوجوانوں میں شیشہ کے ذریعے تمباکو کے استعمال کا نیا کلچر پروان چڑھ رہا ہے


Editorial November 08, 2015
کراچی سمیت ملک بھر میں مضر صحت نشہ آور اشیا کے استعمال سے مختلف مہلک امراض اور بیماریوں کا بوجھ بڑھ رہا ہے، فوٹو:فائل

PESHAWAR: سندھ پولیس نے نوجوان نسل کو منشیات کی لت سے بچانے کے لیے سپریم کورٹ کی ہدایت پر کراچی میں شیشہ کیفے اور ریسٹورنٹس کے خلاف بھرپور آپریشن شروع کردیا ہے، شہر کے مختلف علاقوں میں شیشہ کیفوں کو بند جب کہ متعدد افراد کو حراست میں بھی لیا گیا ہے۔ نیز دیگر شیشہ کیفے کے مالکان کو انتباہ دیا گیا ہے کہ وہ فوری طور پر اپنے کیفے خود بند کردیں بصورت دیگر شیشہ کیفے مالکان کو گرفتار کرلیا جائے گا۔

واضح رہے کہ ریسٹورنٹ، چائے خانوں اور کافی شاپس پر بھی شیشہ کا استعمال فیشن بن گیا ہے، نوجوانوں میں شیشہ کے ذریعے تمباکو کے استعمال کا نیا کلچر پروان چڑھ رہا ہے، شیشہ میں تمباکو کو پانی اور مختلف پھلوں کے ذائقہ (فلیور) کے ساتھ پیا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ یہ مضر صحت نہیں۔ جب کہ عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق ایک گھنٹہ شیشہ پینا 200 سگریٹ پینے کے مترادف ہے، جس سے اس کی ہلاکت خیزی کا اندازہ بخوبی لگایا جاسکتا ہے۔ لگاتار شیشہ پینے سے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے اور پھیپڑوں کی مختلف بیماریوں میں مبتلا ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے۔

وفاقی حکومت نے 2002 میں تمباکونوشی کے استعمال کی روک تھام کا قانون بنایا تھا، سندھ اسمبلی نے بھی 2011 میں ایک قرارداد منظورکرکے شیشہ پینے پر پابندی عائد کی تھی، لیکن پابندی کے باوجود شہر میں کھلے عام شیشہ پلایا جارہا۔ محتاط اندازے کے مطابق شہر بھر میں 300 سے زائد شیشہ بار کھل چکے ہیں، ان میں زیادہ تر پوش علاقوں میں واقع ہیں، بیشتر شیشہ بارز میں پرائیویٹ کمرے بنائے گئے ہیں جہاں نوجوانوں کو نشہ آور اشیا فراہم کی جاتی ہیں، اکثر شیشہ پینے والے آگ میں چلم کو ملا کر چرس اور ہیروئن بھی پیتے ہیں۔

کراچی سمیت ملک بھر میں مضر صحت نشہ آور اشیا کے استعمال سے مختلف مہلک امراض اور بیماریوں کا بوجھ بڑھ رہا ہے، کراچی میں نوجوانوں میں شیشہ، سگریٹ نوشی، گٹکا، چھالیہ، ماوا سمیت دیگر نشہ آور اشیا کے استعمال میں 35 فیصد اضافہ ہوگیا ہے۔ تعلیمی اداروں کی حدود میں کھلے عام پان، گٹکا، چھالیہ، ماوا، شیشہ سمیت دیگر نشہ آور اور مضر صحت اشیا کی فروخت بھی تشویش ناک ہے جس کی فوری روک تھام ضروری ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں