کرپشن پاکستان کے اندرسرمایہ کاری میں بڑی رکاوٹ ہے موڈیز
بانڈزکے ذریعے بھاری شرح سود پرآسان قرضے نے ملک کی قرض لینے کی سکت کم کر دی، عالمی ادارہ
انٹرنیشنل بانڈز اور دیگر غیر روایتی طریقوں سے بھاری شرح سود پر 3.5 ارب ڈالر قرض لینے کے باعث پاکستان کیلیے مزید قرضے حاصل کرنے کی سکت کم ہوگئی ہے۔
پاکستان کے قرضوں کی گنجائش میں کمی کے حوالے سے عالمی کریڈٹ ریٹنگ کمپنی موڈیز کے یہ خدشات ایک ایسے وقت پر سامنے آئے ہیں کہ جب آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ پاکستان کابیرونی قرضہ 3ارب ڈالر اضافے سے موجودہ مالی سال کے خاتمے تک68ارب ڈالر تک پہنچ جائیگا۔پاکستان کوموجودہ مالی سال کے دوران صرف بیرونی قرضوں کی سروس (اخراجات) کیلیے6.7ارب ڈالر کی ضرورت پڑیگی۔
آئی ایم ایف کے مطابق پاکستان کا بیرونی قرضہ موجودہ حکومت کی 5 سالہ مدت کے خاتمے تک74.5ارب ڈالر تک پہنچ جائیگاجو کہ2012-13میں60.8ارب ڈالر تھا۔موڈیز انویسٹرز سروسز کی رپورٹ ایک ایسے وقت پر بھی سامنے آئی ہے کہ جب مسلم لیگ ن کی حکومت کو انتہائی زیادہ شرح سود پر عالمی بانڈز فروخت کیلیے پیش کرنے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔پاکستانی حکومت نے ستمبر میں 10 سال کیلیے یورو بانڈز کا اجراء8.25فیصد شرح سود پر کیا تھا اور اس سے500ملین ڈالرز حاصل ہوئے تھے۔
ملکی برآمدات میں کمی اور براہ راست بیرونی سرمایہ کاری کی شرح نہ ہونے کے باعث حکومت کا انحصار مہنگے غیر ملکی قرضوں پر ہوگیا۔موڈیز کا کہنا ہے کہ پاکستان سمیت 6 دیگر ممالک کی غیر روایتی فنانسنگ کے باعث قرضوں کے حصول کے اخراجات میں بہت زیادہ اضافہ ہوگیا۔موڈیز کی ریٹنگ کا انحصار عام طور پر کریڈٹ کوالٹی اور قرضوں کی واپسی کی خواہش پر ہوتا ہے۔
پاکستان کو اس حوالے سے بی تھری ریٹنگ دی جا چکی ہے جو سب انویسٹمنٹ گریڈ اور مستحکم آئوٹ لک کو ظاہر کرتا ہے۔سب انوسٹمنٹ گروپ میں موجود ممالک عام طور پر رعایتی قرضوں پر انحصار کرتے ہیں۔ماڈیز کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بنگلہ دیش میں کرپشن پروئیویٹ سرمایہ کاری اور کاروبار میں اضافے کی راہ کی بڑی رکاوٹ ہے۔
پاکستان کے قرضوں کی گنجائش میں کمی کے حوالے سے عالمی کریڈٹ ریٹنگ کمپنی موڈیز کے یہ خدشات ایک ایسے وقت پر سامنے آئے ہیں کہ جب آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ پاکستان کابیرونی قرضہ 3ارب ڈالر اضافے سے موجودہ مالی سال کے خاتمے تک68ارب ڈالر تک پہنچ جائیگا۔پاکستان کوموجودہ مالی سال کے دوران صرف بیرونی قرضوں کی سروس (اخراجات) کیلیے6.7ارب ڈالر کی ضرورت پڑیگی۔
آئی ایم ایف کے مطابق پاکستان کا بیرونی قرضہ موجودہ حکومت کی 5 سالہ مدت کے خاتمے تک74.5ارب ڈالر تک پہنچ جائیگاجو کہ2012-13میں60.8ارب ڈالر تھا۔موڈیز انویسٹرز سروسز کی رپورٹ ایک ایسے وقت پر بھی سامنے آئی ہے کہ جب مسلم لیگ ن کی حکومت کو انتہائی زیادہ شرح سود پر عالمی بانڈز فروخت کیلیے پیش کرنے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔پاکستانی حکومت نے ستمبر میں 10 سال کیلیے یورو بانڈز کا اجراء8.25فیصد شرح سود پر کیا تھا اور اس سے500ملین ڈالرز حاصل ہوئے تھے۔
ملکی برآمدات میں کمی اور براہ راست بیرونی سرمایہ کاری کی شرح نہ ہونے کے باعث حکومت کا انحصار مہنگے غیر ملکی قرضوں پر ہوگیا۔موڈیز کا کہنا ہے کہ پاکستان سمیت 6 دیگر ممالک کی غیر روایتی فنانسنگ کے باعث قرضوں کے حصول کے اخراجات میں بہت زیادہ اضافہ ہوگیا۔موڈیز کی ریٹنگ کا انحصار عام طور پر کریڈٹ کوالٹی اور قرضوں کی واپسی کی خواہش پر ہوتا ہے۔
پاکستان کو اس حوالے سے بی تھری ریٹنگ دی جا چکی ہے جو سب انویسٹمنٹ گریڈ اور مستحکم آئوٹ لک کو ظاہر کرتا ہے۔سب انوسٹمنٹ گروپ میں موجود ممالک عام طور پر رعایتی قرضوں پر انحصار کرتے ہیں۔ماڈیز کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بنگلہ دیش میں کرپشن پروئیویٹ سرمایہ کاری اور کاروبار میں اضافے کی راہ کی بڑی رکاوٹ ہے۔