ملک میں امن تب ہوگاجب آئین اورقانون کے مطابق چلیں گے مولانا فضل الرحمان
ملک میں عالمی طاقتوں کی ترجیحات مسلط کی جارہی ہیں، سربراہ جے یو آئی (ف)
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ ملک میں عالمی طاقتوں کی ترجیحات مسلط ہورہی ہیں اس لئے ہمیں اپنے ملک کو بین الاقوامی دباؤ سے نکالنا ہوگا۔
پشاور میں مفتی محمود کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ملک میں امن تب ہوگا جب آئین اور قانون کے مطابق چلیں گے جب کہ بظاہر لگتا ہے کہ ملک میں عالمی طاقتوں کی ترجیحات مسلط ہورہی ہیں اور ملک کو بین الاقوامی دباؤ سے نکالنے کے لئے ہمیں کردار ادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بند کمروں کے غلط فیصلے قبائلیوں پر مسلط کرنے کے خلاف ہیں، اگر حکومت قبائلیوں کو صوبوں میں ضم کرنا چاہتی ہے تو کھل کر بات کرے ہم کسی تجویز کی مخالفت نہیں کرتے لیکن کسی قوم اور برادری کے حق پر جبر نہیں کرسکتے اس لئے پاکستان اور قبائل کے مستقبل کا سوچیں اور فاٹا میں تبدیلیاں لائیں، ہم کسی سنجیدہ موضوع کو رد نہیں کریں گے۔
سربراہ جے یو آئی (ف) کا کہنا تھا کہ تصادم کی بنیادپرکوئی ادارہ اطمینان سے ملک کی خدمت نہیں کرسکے گا، تصادم کے ذریعے مسائل حل نہیں ہونگے مزید بگڑیں گے، ملک میں امن تب ہوگاجب آئین اورقانون کے مطابق چلیں گے، تقسیم ہندکے بعد ہندوستان کو2سال میں مستقل آئین دیاگیا لیکن پاکستان میں 23سال بعد پہلا مستقل آئین دیا گیا جس کے بعد آمروں نے آئین کو موم کی ناک بنائے رکھا لیکن جمہوری حکومت نے پورے آئین پر نظرثانی کی اور صوبوں کو 18ویں ترمیم میں اختیارات دیئے گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ مفتی محمود کے قافلے میں شامل ساتھیوں پرفخرہے،مفتی محمود نے اپنے نظریات اور عقائد پر سمجھوتا نہیں کیا، ان کا نظریہ آج بھی زندہ ہے، جمیعت کاہرکارکن مفتی محمود کے نظریات کو لوگوں تک پہنچاتارہےگا۔
پشاور میں مفتی محمود کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ملک میں امن تب ہوگا جب آئین اور قانون کے مطابق چلیں گے جب کہ بظاہر لگتا ہے کہ ملک میں عالمی طاقتوں کی ترجیحات مسلط ہورہی ہیں اور ملک کو بین الاقوامی دباؤ سے نکالنے کے لئے ہمیں کردار ادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بند کمروں کے غلط فیصلے قبائلیوں پر مسلط کرنے کے خلاف ہیں، اگر حکومت قبائلیوں کو صوبوں میں ضم کرنا چاہتی ہے تو کھل کر بات کرے ہم کسی تجویز کی مخالفت نہیں کرتے لیکن کسی قوم اور برادری کے حق پر جبر نہیں کرسکتے اس لئے پاکستان اور قبائل کے مستقبل کا سوچیں اور فاٹا میں تبدیلیاں لائیں، ہم کسی سنجیدہ موضوع کو رد نہیں کریں گے۔
سربراہ جے یو آئی (ف) کا کہنا تھا کہ تصادم کی بنیادپرکوئی ادارہ اطمینان سے ملک کی خدمت نہیں کرسکے گا، تصادم کے ذریعے مسائل حل نہیں ہونگے مزید بگڑیں گے، ملک میں امن تب ہوگاجب آئین اورقانون کے مطابق چلیں گے، تقسیم ہندکے بعد ہندوستان کو2سال میں مستقل آئین دیاگیا لیکن پاکستان میں 23سال بعد پہلا مستقل آئین دیا گیا جس کے بعد آمروں نے آئین کو موم کی ناک بنائے رکھا لیکن جمہوری حکومت نے پورے آئین پر نظرثانی کی اور صوبوں کو 18ویں ترمیم میں اختیارات دیئے گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ مفتی محمود کے قافلے میں شامل ساتھیوں پرفخرہے،مفتی محمود نے اپنے نظریات اور عقائد پر سمجھوتا نہیں کیا، ان کا نظریہ آج بھی زندہ ہے، جمیعت کاہرکارکن مفتی محمود کے نظریات کو لوگوں تک پہنچاتارہےگا۔