پاکستان اور قطر کے درمیان رواں ہفتے ایل این جی معاہدہ متوقع
16ارب ڈالر کے 15سالہ ایل این جی خریداری معاہدے کو حتمی شکل دے دی گئی
پاکستان اور قطر کے درمیان رواں ہفتے 16 ارب ڈالر کے 15سالہ ایل این جی معاہدے پر دستخط متوقع ہیں جس کے تحت ہر ماہ 4 بحری جہاز درآمد ہوں گے، معاہدے کے مسودے کو آخری شکل دے دی گئی ہے۔
وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) ایل این جی خریداری کے معاہدے کی منظوری دے گی، معاہدے میں طے پانے والی گیس کی قیمت 10سال بعد دوبارہ ریویو کی جائے گی۔پاکستان اور قطر کے درمیان مجوزہ 15 سالہ ایل این جی معاہدے میں کہا گیا ہے کہ سالانہ 30لاکھ ٹن ایل این جی قطر پاکستان کو 52بحری جہازوں کے ذریعے فراہم کرے گا، ایل این جی قیمت برینٹ کروڈ آئل کی قیمت سے منسلک ہوگی، ایل این جی سے بھرا ہوا جہاز ہر ہفتے پاکستان آئے گا، ایل این جی سے بننے والی والی قدرتی گیس پاکستان کی 9 آئی آئی پیز کو فراہم کی جائیگی جن میں اورینٹ پاور پلانٹ، سیفائر پاور پلانٹ، بال مور پاور پلانٹ، ڈیوس انرجی، آلٹرن انرجی، کوٹ ادو پاور کمپنی (کیپکو)، فوجی کبیر والا پاور پلانٹ، روشن پاور پلانٹ، سیف پاور پلانٹ شامل ہیں جن کوایل این جی بلا تعطل فراہم کی جائے گی اور یہ پاور پلانٹ یومیہ 1800میگاواٹ بجلی پیدا کریں گے۔
ایل این جی سے پیدا شدہ گیس کھاد کے کارخانوں پاک عرب فرٹیلائزراور داؤد ہرکولیس فرٹیلائزرکو یوریا اور فاسفیٹ کھاد کی پیداوار کے لیے بھی فراہم کی جا رہی ہے، اس کے علاوہ سی این جی اسٹیشنز کو بھی مہیا کی جارہی ہے، ساتھ ہی ٹیکسٹائل سیکٹر کو بھی فراہم کی جائے گی، رواں سال سے ایل این جی کی پاکستان آمد شروع ہوگئی ہے، ابھی تک 3 جہاز کھاد بنانیوالی کمپنیوں نے خریدے ہیں، ایک شپ سی این جی پمپ مالکان نے خریدا ہے جبکہ 10 جہاز 9 پاور کمپنیوں کیلیے درآمد کیے گئے ہیں، اس معاہدے کے بعد ہر ماہ 4 ایل این جی کے جہاز پاکستان درآمد کیے جائیں گے۔
وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) ایل این جی خریداری کے معاہدے کی منظوری دے گی، معاہدے میں طے پانے والی گیس کی قیمت 10سال بعد دوبارہ ریویو کی جائے گی۔پاکستان اور قطر کے درمیان مجوزہ 15 سالہ ایل این جی معاہدے میں کہا گیا ہے کہ سالانہ 30لاکھ ٹن ایل این جی قطر پاکستان کو 52بحری جہازوں کے ذریعے فراہم کرے گا، ایل این جی قیمت برینٹ کروڈ آئل کی قیمت سے منسلک ہوگی، ایل این جی سے بھرا ہوا جہاز ہر ہفتے پاکستان آئے گا، ایل این جی سے بننے والی والی قدرتی گیس پاکستان کی 9 آئی آئی پیز کو فراہم کی جائیگی جن میں اورینٹ پاور پلانٹ، سیفائر پاور پلانٹ، بال مور پاور پلانٹ، ڈیوس انرجی، آلٹرن انرجی، کوٹ ادو پاور کمپنی (کیپکو)، فوجی کبیر والا پاور پلانٹ، روشن پاور پلانٹ، سیف پاور پلانٹ شامل ہیں جن کوایل این جی بلا تعطل فراہم کی جائے گی اور یہ پاور پلانٹ یومیہ 1800میگاواٹ بجلی پیدا کریں گے۔
ایل این جی سے پیدا شدہ گیس کھاد کے کارخانوں پاک عرب فرٹیلائزراور داؤد ہرکولیس فرٹیلائزرکو یوریا اور فاسفیٹ کھاد کی پیداوار کے لیے بھی فراہم کی جا رہی ہے، اس کے علاوہ سی این جی اسٹیشنز کو بھی مہیا کی جارہی ہے، ساتھ ہی ٹیکسٹائل سیکٹر کو بھی فراہم کی جائے گی، رواں سال سے ایل این جی کی پاکستان آمد شروع ہوگئی ہے، ابھی تک 3 جہاز کھاد بنانیوالی کمپنیوں نے خریدے ہیں، ایک شپ سی این جی پمپ مالکان نے خریدا ہے جبکہ 10 جہاز 9 پاور کمپنیوں کیلیے درآمد کیے گئے ہیں، اس معاہدے کے بعد ہر ماہ 4 ایل این جی کے جہاز پاکستان درآمد کیے جائیں گے۔