گہرے پانی کی بندرگاہ کے لیے بھاری کرینوں کی درآمد شروع
ڈیپ واٹر کنٹینر پورٹ ہانگ کانگ کی ہچین سن پورٹ ہینڈلنگ لمیٹڈ اور پاسکائی فارورڈ پرائیوٹ لمیٹڈ کا مشترکہ منصوبہ ہے
پاکستان میں گہرے پانی کی بندرگاہ ''پاکستان ڈیپ واٹر کنٹینر پورٹ'' پر کنٹینرز کی ہینڈلنگ کیلیے جدید اور دیوہیکل کرینز درآمد کر لی گئی ہیں جو کنٹینرز اتارنے اور لوڈ کرنے کیلیے استعمال کی جائیں گی۔
ڈیپ واٹر کنٹینر پورٹ ہانگ کانگ کی ہچین سن پورٹ ہینڈلنگ لمیٹڈ اور پاسکائی فارورڈ پرائیوٹ لمیٹڈ کا مشترکہ منصوبہ ہے جسے ساؤتھ ایشیا پاکستان ٹرمینلز لمیٹڈ کا نام دیا گیا ہے، اس منصوبے پر 1ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی جارہی ہے، یہ منصوبہ 2016 کے وسط تک تجارتی بنیادوںپر کام شروع کر دے گاجوافغانستان، وسط ایشیااور چین سمیت خطے کے دیگر ممالک کیلیے بھی ٹرانس شپمنٹ سہولت فراہم کریگا، گہرے پانی کی بندرگاہ کیلیے جدید ترین 10 کرینیں پاکستان پہنچ چکی ہیں جن میں کنٹینرز اتارنے والی 4 (ایس ٹی ایس) کرینیں اور ربڑ کے پہیوں پر متحرک 6 ربڑ ٹائر جینٹریز (آر ٹی جیز) شامل ہیں، ان کرینوں کی مدد سے یہ بندرگاہ 18ہزار کنٹینرز(ٹی ای یوز) لانے والے بڑے جہازوں کو بھی ہینڈل کرسکے گی، بندرگاہ کیلیے مزید کرینیں بھی درآمد کی جائیں گی، یہ کرینیں پاکستان کے لیے اسٹریٹجک اثاثہ ثابت ہوں گی جن کی تنصیب اور آپریشنل ہونے کے بعد پاکستان کا شمار بھی بڑے مال بردار بحری جہازوں کو ہینڈل کرنے والے ملکوں میں کیا جائیگا، یہ کرینیں منگل کو جہاز سے ٹرمینل پراتاری جائیں گی۔
ڈیپ واٹر کنٹینر پورٹ ہانگ کانگ کی ہچین سن پورٹ ہینڈلنگ لمیٹڈ اور پاسکائی فارورڈ پرائیوٹ لمیٹڈ کا مشترکہ منصوبہ ہے جسے ساؤتھ ایشیا پاکستان ٹرمینلز لمیٹڈ کا نام دیا گیا ہے، اس منصوبے پر 1ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی جارہی ہے، یہ منصوبہ 2016 کے وسط تک تجارتی بنیادوںپر کام شروع کر دے گاجوافغانستان، وسط ایشیااور چین سمیت خطے کے دیگر ممالک کیلیے بھی ٹرانس شپمنٹ سہولت فراہم کریگا، گہرے پانی کی بندرگاہ کیلیے جدید ترین 10 کرینیں پاکستان پہنچ چکی ہیں جن میں کنٹینرز اتارنے والی 4 (ایس ٹی ایس) کرینیں اور ربڑ کے پہیوں پر متحرک 6 ربڑ ٹائر جینٹریز (آر ٹی جیز) شامل ہیں، ان کرینوں کی مدد سے یہ بندرگاہ 18ہزار کنٹینرز(ٹی ای یوز) لانے والے بڑے جہازوں کو بھی ہینڈل کرسکے گی، بندرگاہ کیلیے مزید کرینیں بھی درآمد کی جائیں گی، یہ کرینیں پاکستان کے لیے اسٹریٹجک اثاثہ ثابت ہوں گی جن کی تنصیب اور آپریشنل ہونے کے بعد پاکستان کا شمار بھی بڑے مال بردار بحری جہازوں کو ہینڈل کرنے والے ملکوں میں کیا جائیگا، یہ کرینیں منگل کو جہاز سے ٹرمینل پراتاری جائیں گی۔