افغانستان میں طالبان کے 2 دھڑوں میں جھڑپوں کے دوران 80 جنگجو ہلاک
ملا اخترمنصور اور ملا محمد رسول کے حامیوں میں صوبہ زابل کے 2 اضلاع ارغن داب اور خاک افغان میں جھڑپیں جاری ہیں
افغانستان میں طالبان کے2 مخالف دھڑوں میں جھڑپوں کے دوران 80 جنگجو ہلاک ہوگئے جب کہ داعش جنگجوؤں نے 7 افراد کو قتل کردیا۔
صوبہ زابل کے ضلع ارغن داب کے گورنر محمد نوسترایار نے بتایا کہ پچھلے 2 دنوں سے جاری جھڑپوں میں علیحدہ ہونے والے ملا محمد رسول کے دھڑے کودولت اسلامیہ کے شدت پسندوں کی مدد حاصل ہے۔ زابل صوبے کے ڈپٹی پولیس چیف غلام جیلانی نے بتایا کہ جھڑپوں کا آغاز ہفتہ کی صبح خاک افغان اور ارغن داب اضلاع میں ہوا اور اب تک ملا رسول گروپ کے 60 جب کہ اختر منصور گروپ کے 20 جنگجو مارے جا چکے ہیں۔ یہ دونوں اضلاع طالبان کنٹرول میں ہیں اور یہ واضح نہیں ہو سکا کہ غلام جیلانی کے پاس یہ اعداد و شمار کیسے پہنچے۔ زابل صوبے کے گورنر کے ترجمان اسلام گل سیال نے لڑائی کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ جھڑپیں جاری ہیں۔ ملا اختر منصور کے مخالف عسکریت پسندوں نے گزشتہ ہفتے ایک بڑے جرگے میں ملا رسول کو اپنا 'سپریم لیڈر' منتخب کیا تھا۔ مبصرین ماضی میں طالبان گروپ میں دھڑے بندی رپورٹ کرتے رہے لیکن پہلی مرتبہ یہ دھڑا بندی کھل کر سامنے آئی ہے۔
طالبان کے ایک سینئر عہدیدار کے مطابق ابھی تک یہ واضح نہیں کہ ملا رسول کو کتنی حمایت حاصل ہے۔ ملا منصور کے ایک وفا دار کمانڈر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ ملا رسول دھڑے نے عددی طاقت نہ ہونے کی وجہ سے دولت اسلامیہ کے جنگجوؤں سے ہاتھ ملا لیے ہیں۔ دریں اثناصوبہ زابل میں داعش کے شدت پسندوں نے3 خواتین سمیت 7 افراد کو اغوا کرنے کے بعد قتل کر دیا ہے۔ پولیس کے مطابق ان افراد کو یکم اکتوبر کو قریبی غزنی صوبے میں واقع گیلان ضلعے کے راسانی گاؤں سے اغوا کیا گیا تھا۔ یہ داعش یا اس سے منسلک گروہوں کی افغانستان میں اس نوعیت کی پہلی کارروائی نہیں ہے۔ آئی این پی کے مطابق صوبہ ننگرہار میں امریکی ڈرون حملے اور سیکیورٹی فورسز کے آپریشن میں 33 جنگجو ہلاک ہوگئے۔ افغان انٹیلی جنس نے کابل شہر میں حقانی نیٹ ورک کی جانب سے کار بم حملے کا بڑا منصوبہ ناکام بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔
صوبہ زابل کے ضلع ارغن داب کے گورنر محمد نوسترایار نے بتایا کہ پچھلے 2 دنوں سے جاری جھڑپوں میں علیحدہ ہونے والے ملا محمد رسول کے دھڑے کودولت اسلامیہ کے شدت پسندوں کی مدد حاصل ہے۔ زابل صوبے کے ڈپٹی پولیس چیف غلام جیلانی نے بتایا کہ جھڑپوں کا آغاز ہفتہ کی صبح خاک افغان اور ارغن داب اضلاع میں ہوا اور اب تک ملا رسول گروپ کے 60 جب کہ اختر منصور گروپ کے 20 جنگجو مارے جا چکے ہیں۔ یہ دونوں اضلاع طالبان کنٹرول میں ہیں اور یہ واضح نہیں ہو سکا کہ غلام جیلانی کے پاس یہ اعداد و شمار کیسے پہنچے۔ زابل صوبے کے گورنر کے ترجمان اسلام گل سیال نے لڑائی کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ جھڑپیں جاری ہیں۔ ملا اختر منصور کے مخالف عسکریت پسندوں نے گزشتہ ہفتے ایک بڑے جرگے میں ملا رسول کو اپنا 'سپریم لیڈر' منتخب کیا تھا۔ مبصرین ماضی میں طالبان گروپ میں دھڑے بندی رپورٹ کرتے رہے لیکن پہلی مرتبہ یہ دھڑا بندی کھل کر سامنے آئی ہے۔
طالبان کے ایک سینئر عہدیدار کے مطابق ابھی تک یہ واضح نہیں کہ ملا رسول کو کتنی حمایت حاصل ہے۔ ملا منصور کے ایک وفا دار کمانڈر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ ملا رسول دھڑے نے عددی طاقت نہ ہونے کی وجہ سے دولت اسلامیہ کے جنگجوؤں سے ہاتھ ملا لیے ہیں۔ دریں اثناصوبہ زابل میں داعش کے شدت پسندوں نے3 خواتین سمیت 7 افراد کو اغوا کرنے کے بعد قتل کر دیا ہے۔ پولیس کے مطابق ان افراد کو یکم اکتوبر کو قریبی غزنی صوبے میں واقع گیلان ضلعے کے راسانی گاؤں سے اغوا کیا گیا تھا۔ یہ داعش یا اس سے منسلک گروہوں کی افغانستان میں اس نوعیت کی پہلی کارروائی نہیں ہے۔ آئی این پی کے مطابق صوبہ ننگرہار میں امریکی ڈرون حملے اور سیکیورٹی فورسز کے آپریشن میں 33 جنگجو ہلاک ہوگئے۔ افغان انٹیلی جنس نے کابل شہر میں حقانی نیٹ ورک کی جانب سے کار بم حملے کا بڑا منصوبہ ناکام بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔