بلوچستان میں معدنیات ٹوارزم اور انرجی سیکٹرز میں اربوں ڈالر کمانے کے وسیع مواقع
ریکوڈک، سیندک میں10 بلین ٹن سونا،مسلم باغ میں20ملین ٹن کرومائٹ، ڈوکی 51، شارق، 76، مچھ میں23 ملین ٹن کوئلہ ہے
PESHAWAR:
پاکستان کے پسماندہ ترین صوبہ بلوچستان میں اربوںڈالرز مالیت کے درجنوں معدنی ذخائر سمیت فشریز،کوسٹل ٹوارزم،لینڈ ڈائیور سٹی اور سولر نرجی کے شعبہ میں سرمایہ کاری کے بے پناہ مواقع موجودہیں جس میں ملکی اورغیرملکی سرمایہ کار اپناسرمایہ لگا کر اربوں بلین ڈالرز کماسکتے ہیں۔
ایکسپریس کودستیاب دستاویز کے مطابق بلوچستان میں ریکوڈک کے مقام پر تقریباً5بلین ٹن سونا اور تانباکے ذخائرموجود ہیں جن کی مالیت کاتخمینہ تقریباً 270 بلین امریکی ڈالرلگایاگیاہے۔ مسلم باغ کے مقام پر20ملین ٹن کرومائٹ کے ذخائرموجودہیں۔ ڈوکی کے مقام پر 51 ملین ٹن کوئلے کے ذخائرموجودہیں۔ شارق کے مقام پر76 ملین ٹن کوئلے کے ذخائرموجودہے۔ مچھ میں 23ملین ٹن کوئلے کے ذخائرموجودہے۔ چاغی میں 250 ملین ٹن لوہے، سیندک میں5بلین ٹن سونا اور تانبا، دلبند میں 200 ملین ٹن لوہے جب کہ دودارکے مقام پرزنک، بیلاکے مقام پرکرومائٹ اورماربل کے ذخائرسمیت لورالائی کے مقام پربھی بڑے پیمانے پر ماربل کے ذخائر موجود ہیں۔ بلوچستان پھلوںکی پیداورکے حوالے سے بھی پاکستان کے دیگرصوبوں سے آگے ہے۔
پاکستان میں سیب کی سالانہ مجموعی پیداوار5 لاکھ 56 ہزار 307ٹن،خوبانی ایک لاکھ 78 ہزار 489ٹن،بیر 55ہزار 701ٹن، انگور 64 ہزار 353 ٹن، انار46 ہزار 81ٹن،بادام 22ہزار 330ٹن جبکہ کھجور5 لاکھ24ہزار612 ٹن ہیں تاہم اس مجموعی پیداواری حجم میں بلوچستان کاحصہ سب سے زیادہ ہے۔بلوچستان میں سیب کاپیداواری حجم4لاکھ 61 ہزار 279 ٹن ہے جو مجموعی ملکی پیداوارکا82.91 فیصد بنتا ہے۔ خوبانی کاپیداواری حجم ایک لاکھ64ہزار146ٹن ہے جوملکی پیداوار کا 91.96 فیصد بنتاہے۔ بیرکا پیداواری حجم28ہزار 183 ٹن ہے جو مجموعی پیداوار کا 50.59 فیصد بنتا ہے۔انگورکا پیداواری حجم 63 ہزار281 ٹن ہے جو مجموعی پیداوار کا98.33 فیصد بنتا ہے۔انارکا پیداواری حجم 32 ہزار 606 ٹن ہے جو مجموعی پیداوار کا 70.75 فیصد بنتا ہے۔
بادام کا پیداواری حجم 20 ہزار 510 ٹن ہے جو مجموعی پیداوار کا 91.84 فیصد بنتا ہے ۔کھجور کاپیداواری حجم 2 لاکھ ایک ہزار 98 ٹن ہے جو مجموعی پیداوار کا38.33 فیصد بنتا ہے۔ دستاویز کے مطابق بلوچستان میں کوسٹل ٹوارزم اور فشریزمیں سرمایہ کاری کیلیے گڈانی، ڈمب، مانی ہور، اورمارا، کلمات، پسنی، سر، گوادر، پیشکن اور جیوانی پر مشتمل 745کلومیٹر ساحلی بیلٹ موجود ہے جہاں پر بڑی پیمانے پرسرمایہ کاری کی جا سکتی ہے۔ دستاویز میں مزید کہا گیاہے کہ بلوچستان میں سولر انرجی کے شعبہ میں1.2ملین میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت موجودہے۔
پاکستان کے پسماندہ ترین صوبہ بلوچستان میں اربوںڈالرز مالیت کے درجنوں معدنی ذخائر سمیت فشریز،کوسٹل ٹوارزم،لینڈ ڈائیور سٹی اور سولر نرجی کے شعبہ میں سرمایہ کاری کے بے پناہ مواقع موجودہیں جس میں ملکی اورغیرملکی سرمایہ کار اپناسرمایہ لگا کر اربوں بلین ڈالرز کماسکتے ہیں۔
ایکسپریس کودستیاب دستاویز کے مطابق بلوچستان میں ریکوڈک کے مقام پر تقریباً5بلین ٹن سونا اور تانباکے ذخائرموجود ہیں جن کی مالیت کاتخمینہ تقریباً 270 بلین امریکی ڈالرلگایاگیاہے۔ مسلم باغ کے مقام پر20ملین ٹن کرومائٹ کے ذخائرموجودہیں۔ ڈوکی کے مقام پر 51 ملین ٹن کوئلے کے ذخائرموجودہیں۔ شارق کے مقام پر76 ملین ٹن کوئلے کے ذخائرموجودہے۔ مچھ میں 23ملین ٹن کوئلے کے ذخائرموجودہے۔ چاغی میں 250 ملین ٹن لوہے، سیندک میں5بلین ٹن سونا اور تانبا، دلبند میں 200 ملین ٹن لوہے جب کہ دودارکے مقام پرزنک، بیلاکے مقام پرکرومائٹ اورماربل کے ذخائرسمیت لورالائی کے مقام پربھی بڑے پیمانے پر ماربل کے ذخائر موجود ہیں۔ بلوچستان پھلوںکی پیداورکے حوالے سے بھی پاکستان کے دیگرصوبوں سے آگے ہے۔
پاکستان میں سیب کی سالانہ مجموعی پیداوار5 لاکھ 56 ہزار 307ٹن،خوبانی ایک لاکھ 78 ہزار 489ٹن،بیر 55ہزار 701ٹن، انگور 64 ہزار 353 ٹن، انار46 ہزار 81ٹن،بادام 22ہزار 330ٹن جبکہ کھجور5 لاکھ24ہزار612 ٹن ہیں تاہم اس مجموعی پیداواری حجم میں بلوچستان کاحصہ سب سے زیادہ ہے۔بلوچستان میں سیب کاپیداواری حجم4لاکھ 61 ہزار 279 ٹن ہے جو مجموعی ملکی پیداوارکا82.91 فیصد بنتا ہے۔ خوبانی کاپیداواری حجم ایک لاکھ64ہزار146ٹن ہے جوملکی پیداوار کا 91.96 فیصد بنتاہے۔ بیرکا پیداواری حجم28ہزار 183 ٹن ہے جو مجموعی پیداوار کا 50.59 فیصد بنتا ہے۔انگورکا پیداواری حجم 63 ہزار281 ٹن ہے جو مجموعی پیداوار کا98.33 فیصد بنتا ہے۔انارکا پیداواری حجم 32 ہزار 606 ٹن ہے جو مجموعی پیداوار کا 70.75 فیصد بنتا ہے۔
بادام کا پیداواری حجم 20 ہزار 510 ٹن ہے جو مجموعی پیداوار کا 91.84 فیصد بنتا ہے ۔کھجور کاپیداواری حجم 2 لاکھ ایک ہزار 98 ٹن ہے جو مجموعی پیداوار کا38.33 فیصد بنتا ہے۔ دستاویز کے مطابق بلوچستان میں کوسٹل ٹوارزم اور فشریزمیں سرمایہ کاری کیلیے گڈانی، ڈمب، مانی ہور، اورمارا، کلمات، پسنی، سر، گوادر، پیشکن اور جیوانی پر مشتمل 745کلومیٹر ساحلی بیلٹ موجود ہے جہاں پر بڑی پیمانے پرسرمایہ کاری کی جا سکتی ہے۔ دستاویز میں مزید کہا گیاہے کہ بلوچستان میں سولر انرجی کے شعبہ میں1.2ملین میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت موجودہے۔