منشیات پھیل رہی ہیں اے این ایف بڑے ڈانز کو کچھ نہیں کہتی سپریم کورٹ

سہولتوں کے باوجودتفتیش کاطریقہ تسلی بخش نہیں،ملزم رہا ہوجاتے ہیں،سپریم کورٹ


ایکسپریس July 17, 2012
سہولتوں کے باوجودتفتیش کاطریقہ تسلی بخش نہیں،ملزم رہا ہوجاتے ہیں،سپریم کورٹ،ملزم کی بریت کیخلاف اپیل پرکیس ہائیکورٹ بھیج دیا۔ فوٹو/ایکسپریس

سپریم کورٹ نے انسداد منشیات فورس کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہارکرتے ہوئے آبزرویشن دی ہے کہ ادارے کو تمام سہولیات حاصل ہونے کے باوجودتفتیش اور ٹرائل کا طریقہ کار غیر تسلی بخش ہے جس کی وجہ سے ملزم رہا ہوجاتے ہیں۔

جمعرات کوچیف جسٹس افتخار محمدچودھری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے 6500 کلو چرس سمگل کرنیکے الزام میں ہائیکورٹ سے بری ہونے والے ملزم فہیم با برکیخلاف اے این ایف کی اپیل منظورکرکے کیس دوبارہ ہائیکورٹ بھیج دیا اور ہائیکورٹ کو تین مہینے کے اندرکیس نمٹانے کی ہدایت کی۔ عدالت نے قرار دیا کہ ہائیکورٹ نے بعض اہم شواہدکا احاطہ نہیںکیا لہٰذا اس کو دوبارہ دیکھنے کی ضرورت ہے ۔

جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیے کہ ادارے کے عام اہلکاروںکے پاس اتنی بڑی بڑی گاڑیاں ہیںکہ ججوں کے پاس اتنی بڑی گاڑیاں نہیں لیکن بریگیڈیئر سے لے کر عام سپاہی تک کی کارکردگی صفر ہے ۔جسٹس خلجی عارف حسین نے کہا کہنے کا مطلب ہر گز یہ نہیں کہ ہمیں بھی بڑی گاڑیاں چاہئیں بلکہ سہولیات موجود ہونے کے باوجود کارکردگی بہتر نہیں۔ مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا ہے کہ اے این ایف کو اتنی زیادہ سہولیات ہونے کے باوجود ملک میں منشیات پھیلتی جارہی ہے، اس فورس والے منشیات کے بڑے ڈانز کوکچھ نہیںکہتے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں