پاکستان میں فوج اور آئی ایس آئی کی ہی چلتی ہے اوباما ڈرون حملے جاری رکھوں گا رومنی

ایران کو جوہری پروگرام ترک کرناہو گا،اسرائیل پرحملہ ہواتوہم اس کے ساتھ ہیں،امریکی صدر

واشنگٹن:امریکا میں صدارتی انتخابات کیلیے ہونیوالے مباحثے کے موقع پر ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار بارک اوباما اور ریپبلکن امیدوار رومنی گلے مل رہے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

امریکا میں صدارتی انتخابات سے قبل ڈیموکریٹ پارٹی کے امیدوار بارک اوباما اورریپبلکن پارٹی کے امیدوارمیٹ رومنی کے درمیان تیسرے اور آخری مباحثے میں دونوں امیدواراس بات پرمتفق نظر آئے کہ ایران کوجوہری ہتھیاربنانے سے روکنے کیلیے طاقت کااستعمال آخری حربہ ہوگا، دونوں حریف پاکستان کوامریکی خارجہ پالیسی میں نظراندازکرنے کے حق میں نہیں تھے۔

رومنی نے کہاکہ اگرپاکستان ناکام ہوتاہے توافغانستان کیلیے بہت بڑاخطرہ پیداہوجائے گااس لیے وہ پاکستان کوصحیح سمت چلنے میں مدددیںگے۔انھوں نے اوباما پر الزام لگایا کہ ایک آدمی کوپکڑنے کیلیے زمین آسمان ایک کرنے کی ضرورت نہیں تھی اور اسے پکڑنے کیلیے پاکستان سے اجازت لی جانی چاہیے تھی۔ اوباما نے جواباًکہا کہ اس آدمی کو پکڑنے کیلیے درحقیقت زمین اور آسمان ایک کرنے کی ضرورت تھی اورہم نے ایسا ہی کیااور اگر ہم نے پاکستان کی اجازت لی ہوتی توہم اسامہ کوکبھی نہیں پکڑ سکتے تھے،پاکستان کو اس کے حال پر نہیں چھوڑا جا سکتا وہ بھی ایسے میں جب اس کے پاس سوسے زیادہ جوہری ہتھیارہیں اور وہاں فوج اورآئی ایس آئی ہی کی چلتی ہے۔

رومنی نے کہاکہ پاکستان ہمارا دوست ملک ہے اوراسے چھوڑانہیں جاسکتا تاہم ڈرون حملے جاری رکھیں گے۔رومنی نے اوسامہ کو ہلاک کرنے کی کارروائی پراوباما کو مبارکباد پیش کی لیکن انھوں نے کہا کہ امریکامذہبی انتہاپسندی کے اس گرداب سے اس طرح نہیں نکل سکتا۔ انھوں نے اوباما انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ ایران کے جوہری پروگرام کو روکنے کیلیے ان کے اقدامات ناکافی تھے۔ اوباما نے مٹ رومنی پرتنقید کرتے ہوئے کہاکہ خارجہ پالیسی کے معاملات پران کے بیان کاکوئی محور نہیں،رومنی 2کھرب ڈالرفوج پر خرچ کرناچاہتے ہیں جس کاکوئی مطالبہ فوج کی طرف سے نہیںکیاجارہا۔اوباما نے کہاکہ جب تک وہ امریکاکے صدرہیں ایران جوہری ہتھیارنہیں بناسکتا، انہوں نے ایران پرشدیدترین پابندیاں عائدکیں جس کی وجہ سے ایرانی معیشت کابرا حال ہے۔


انھوں نے کہاوہ کہہ چکے ہیں کے ایران کو جوہری ہتھیاربنانے سے روکنے کیلیے کوئی بھی طریقہ رد نہیں کیاگیالیکن ایران کیخلاف قبل از وقت جنگ نہیں شروع کی جاسکتی۔این این آئی کے مطابق اوبامانے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف پاکستان سے اتحادکیاہوا ہے، اسامہ پر حملے کیلیے پاکستان سے اجازت لیتے تو نہ ملتی،عراق سے فوج واپس بلا لی ہے،القاعدہ کے اہم رہنما مارے جاچکے، اتحادی ممالک سے تعلقات بہتر بناناہو ں گے ، کوشش کر رہے ہیں کہ اتحادی ممالک میں کرپشن کاخاتمہ ہو۔اوباماکا کہنا تھا کہ ایران کاجوہری صلاحیت حاصل کرناخطے اورامریکاکیلیے خطرناک ہوگا، ایٹمی پروگرام کاتنازع سفارتی ذرائع سے حل کرناچاہتے ہیں،فوجی مداخلت سب سے آخری آپشن ہے، ایران پر پابندیوں کیلیے روس اور چین کو بھی آمادہ کرناہوگا۔

اوباما کا یہ بھی کہنا تھاکہ اسرائیل امریکاکا اہم اتحادی ہے،اگر اسرائیل پر حملہ ہوتاہے تو ہم اس کے ساتھ ہیں۔ دوسری جانب مٹ رومنی کاکہنا تھاکہ پاکستان کی سلامتی کا تحفظ اور استحکام امریکاکے مفاد میں ہے،اگر پاکستان ٹوٹاتویہ افغانستان اورامریکاکیلیے خطرناک ہو گا، پاکستان کے پاس 100 سے زائدجوہری ہتھیار ہیں،امریکاپاکستان سے تعلقات ختم نہیں کرسکتا،پاکستان میں سول حکومت کو مضبوط بنانا ہو گا، پاکستان کے ناکام ہونے کی صورت میں ایٹمی ہتھیاردہشت گردوںکے ہاتھ لگ سکتے ہیں،دنیا سے انتہا پسندی ختم کرنے کی ضرورت ہے۔اے ایف پی کے مطابق مٹ رومنی نے کہاکہ اگرانھوں نے اوباما کوشکست دیدی تو وہ پاکستان پرڈرون حملے برقرار رکھیں گے اور ایٹمی ملک کیلیے امداد کومشروط کردیںگے۔رومنی نے حقانی نیٹ ورک کے حوالے سے خدشات اور آئی ایس آئی کی طاقت کے بارے میں بھی پریشانی کااظہار کیا۔

رومنی نے کہاکہ پاکستان دوسرے ممالک جیسا نہیں اور یہاں سویلین قیادت موجودنہیں جو وہاں احکامات دے رہی ہو۔رومنی نے پاکستان سے تعلقات جاری رکھنے کی حمایت کی تاہم کہا کہ یہ تعلقات کانگریس سے منظورکردہ قانون سازی کے مطابق ہوں جس میں امریکی امداد کے حوالے سے مزید شرائط کا مطالبہ کیا گیا ہو۔ رومنی نے کہاکہ کرہ ارض پر موجود اس ملک کو طلاق دینے کایہ وقت نہیں جس کے پاس 100جوہری ہتھیارہیں اوروہ کسی بھی وقت ان کی تعداد دوگناکرنے کے راستے پرہے اورایک ایساملک جس کواندرونی دہشت گردگروپوں سے شدید خطرات لاحق ہیں تاہم ہمیں اس بات کویقینی بنانے کی بھی ضرورت ہے کہ جو امدادہم اس کو دے رہے ہیں اسے پاکستان میں سول سوسائٹی کی تشکیل کی جانب بڑھنے جیسے معاملات پرپیش رفت سے منسلک کرناہو گا۔

دریں اثنا بارک اوباما نے صدارتی انتخاب سے 2ہفتے قبل ہونیوالے تیسرے اورآخری مباحثے میں اپنے حریف امیدوار مٹ رومنی پر برتری حاصل کر لی تاہم انہیں اس موقع پرملکی معیشت کے حوالے سے اپنی معاشی کارکردگی پر شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ امریکی ٹی وی چینل سی بی ایس نیوز کی طرف سے جاری سروے رپورٹ کے مطابق مباحثے کے 53 فیصد ناظرین نے اوباماجبکہ 23فیصد نے مٹ رومنی کو فاتح قرار دیا۔ 24 فیصد ناظرین کے مطابق دونوں امیدواروں کے درمیان90 منٹ تک جاری رہنے والا مباحثہ برابررہا۔سی این این کی طرف سے جاری سروے رپورٹ میں48 فیصد ناظرین نے اوباماجبکہ40 فیصدنے مٹ رومنی کوفاتح قراردیا۔

Recommended Stories

Load Next Story