ایاز صادق کی کامیابی جمہوریت کی فتح

پی ٹی آئی اور حکومت کے مابین جو بھی ہوا وہی جمہوریت کا ثمر ہے کہ شکست و فتح کا معاملہ کسی کی جیت پر تھم جائے ۔


Editorial November 10, 2015
جمعیت علماء اسلام ، ق لیگ، متحدہ اور جماعت اسلامی نے ایاز صادق کی غیر مشروط حمایت کا یقین دلایا۔ فوٹو: فائل

قومی اسمبلی کے نئے اسپیکر کا انتخاب پیر کو پارلیمانی روایات کے مطابق ہوا جس میں مسلم لیگ (ن) کے امیدوار سردار ایاز صادق نے دوسری بار بھاری اکثریت سے منتخب ہوکر اس حقیقت پر مہر تصدیق ثبت کردی کہ ملک میں جمہوری اقدار کا احیا ہورہا ہے، لہذا قوم اپنے سیاست دانوں کے ذمے دارانہ اور جمہوری رویے اور اس سے برآمد ہونے والے خوش آیند نتیجہ پر جتنا اظہار مسرت کرے وہ کم ہے، پی ٹی آئی اور حکومت کے مابین جو بھی ہوا وہی جمہوریت کا ثمر ہے کہ شکست و فتح کا معاملہ کسی کی جیت پر تھم جائے ۔

یہ مقابلہ اگرچہ پیداشدہ سیاسی کشیدگی کے باوجود اعصاب شکن اور کانٹے کا نہیں تھا بلکہ بعض مبصرین اسے واک اوور کہتے ہیں جس میں ایاز صادق کو 300 میں سے268 جب کہ شفقت محمود کو31 ووٹ ملے۔ تاہم جب پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان نے انتخابی دھاندلی کے معاملہ پرسیاست میں قیامت کا سا ہنگامہ اٹھاتے ہوئے ایاز صادق کی قومی اسمبلی کی نشست 122 میں جیت کو ٹریبونل میں چیلنج کیا تو اسی دن سے سیاسی حلقوں سمیت قوم نے ایاز صادق کے مستقبل کے فیصلہ کا شدت سے انتظار کیا۔

لیکن یہ قابل دید جمہوری پیش رفت ہے کہ سیاسی کشمکش میں کسی قسم کا آئینی ،عدالتی، جمہوری اور سیاسی ڈیڈ لاک پیدا نہیں ہوا، اور مسلمہ جمہوری اصولوں اور فیئر پلے کے ساتھ اس نشست پر دوبارہ انتخاب ہوا، نتائج سب نے تسلیم کیے اور اس کے بعد ایاز صادق کو اسپیکرشپ کے الیکشن میں پی ٹی آئی کے امیدوار شفقت محمود کے مقابلے میں کامیابی ملی، جسے ایاز صادق نے پارلیمنٹ اور جمہوریت کی جیت کہا اور شفقت محمود نے جمہوری اسپرٹ کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس یقین کااظہار کیا ہے کہ اب نو منتخب اسپیکر کے لیے سب سے بڑا چیلنج پارلیمنٹ کو پارٹی وابستگی سے بالاتر اور فعال بنانے کا ہے۔

دوبارہ منتخب ہونے والے اسپیکر نے اس بار دس ووٹ زیادہ حاصل کیے۔ بلاشبہ دنیا میں ایسا بہت کم دیکھنے میں آیا ہوگا کہ اپنی نشست سے محروم کیے جانے والے اسپیکر نے اپنے خلاف ٹریبونل کے فیصلہ کو چیلنج کرنے یا سٹے لینے کے بجائے رائے دہندگان سے رجوع کرنے کا صائب فیصلہ کیا ہو اور اسے عوام نے دوبارہ منتخب کیا ہو جب کہ قومی اسمبلی میں اسے پارلیمنٹ نے پھر سے بھاری اکثریت سے چنا ہو۔

واضح رہے اس عہدے کے لیے شفقت محمود تحریک انصاف اور غازی گلاب جمال فاٹا ارکان کے امیدوار تھے۔ تاہم جی جی جمال نے ایاز صادق کی حمایت میں دستبرداری کا اعلان کر دیا۔جمعیت علماء اسلام ، ق لیگ، متحدہ اور جماعت اسلامی نے ایاز صادق کی غیر مشروط حمایت کا یقین دلایا۔امید کی جانی چاہیے کہ جمہوریت کا سفر اسی جوش و جذبہ سے جاری رہیگا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں