ملک میں ہر سال 80 ہزار بچے نمونیا سے ہلاک ہو جاتے ہیں ماہرین طب

نمونیاکامرض جراثیمی بیماری ہوتی ہے جوایک سے دوسرے بچے میں منتقل ہوتی ہے،نمونیا بڑی عمرکے افرادکوبھی ہوتا ہے


Tufail Ahmed November 10, 2015
حفاظتی ٹیکوں سے بچے90فیصدنمونیاسے محفوظ ہوجاتے ہیں،بچوں کی پسلی چلنا،سانس کاتیزتیزلینا مرض کی علامت ہے فوٹو: ایکسپریس/فائل

MANSEHRA: پاکستان سمیت دنیا بھر میں نمونیا کے مرض سے16 لاکھ بچے جاں بحق ہوجاتے ہیں، ملک میں ہر سال80 ہزار بچے اس مرض میں مبتلاہوکر جان سے چلے جاتے ہیں،نمونیا کا مرض بچوں میں شرح اموات میں سرفہرست مرض بن گیا ہے۔

سردیوں میں یہ مرض سراٹھاتا ہے، نمونیا کا مرض جراثیمی بیماری ہوتی ہے جو ایک سے دوسرے بچے میں منتقل ہوتی ہے، یہ مرض5 سال کی عمر تک کے بچوں کوسب سے زیادہ متاثرکرتا ہے،نمونیا بڑی عمرکے افراد کو بھی ہوتا ہے، ایکسپریس سروے رپورٹ کے مطابق بچوں میں یہ مرض5سال کی عمر میں لاحق ہوتا ہے۔

اس مرض میں متاثرہ بچوں کی پسلی چلنا، سانس کا تیز تیز لینا علامات ہوتی ہے ،نمونیا سے متاثرہ بچوں کے پھیپھڑے شدید متاثر ہوجاتے ہیں جس سے بچے کو سانس لینے میں شدید دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے،اس مرض کی شدت ہونے پر بچے کے پھیپھٹرے کام کرناچھوڑدیتے ہیں جس کی وجہ سے بچے کو وینٹ پر ڈالنا پڑتا ہے،اس مرض میں بچے کو مسلسل کھانسی ، تیز بخار، پسلی کا چلنا اس کی علامات ہوتی ہیں ۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق5سال کی عمر کے بچوں میں سرفہرست بیماری ڈائریا ہوتی تھی،ڈائریا کا علاج اور آگاہی کے بعد ڈائریا کا مرض دوسرے نمبر جبکہ نمونیا کا مرض دنیا بھر میں سرفہرست آگیا،یہی وجہ ہے کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں سالانہ 16لاکھ بچے سردیوں میں نمونیا کے مرض کا شکار ہوکر جاں بحق ہوجاتے ہیں،اس وقت بچوں میں نمونیا کا مرض پہلے نمبر پر ہے۔

پاکستان پیڈیا ٹرکس ایسوسی ایشن کے ماہرین کے مطابق بچوں کو نمونیا کے مرض سے محفوظ رکھنے کے لیے ای پی آئی پروگرام میں شامل نمونیا کے حفاظتی ٹیکے لگوائیں، پہلا ٹیکہ ایک ماہ کی عمر میں دوسرا ٹیکہ ڈیڑھ ماہ کی عمر میں لگتا ہے ، ان حفاظتی ٹیکہ جات سے بچے 90 فیصد تک نمونیا سے محفوظ ہوجاتے ہیں ، نمونیا کا عالمی دن 12نومبرکو منایا جاتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔