پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان پہلا ون ڈے آج ابوظہبی میں کھیلا جائے گا
دونوں ٹیمیں شیخ زید انٹرنیشنل اسٹیڈیم میں پاکستانی وقت کے مطابق شام 4 بجے آمنے سامنے ہوں گی۔
پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان 4 ایک روزہ میچز پر مشتمل سیریز کا آغاز آج ہورہا ہے جب کہ سیریز کا پہلا میچ ابوظہبی میں کھیلا جائے گا۔
ابوظہبی کے شیخ زید انٹرنیشنل اسٹیڈیم میں پاکستان اور انگلینڈ کی ٹیمیں آج پاکستانی وقت کے مطابق شام 4 بجے آمنے سامنے ہوں گی جب کہ میچ سے قبل دونوں ٹیموں نے جیت کے لئے بھرپور پریکٹس کی ہے۔ پاکستان کے لئے انگلینڈ کے خلاف سیریز میں جیت نہ صرف درکار ہے بلکہ 2019 کے ورلڈ کپ میں شرکت کے لئے اپنی رینکنگ بہتر بنانے کے لئے بھی اسے سر دھڑ کی بازی لگانی ہوگی۔ گرین شرٹس کو رینکنگ میں پستی سے نکلنے کیلیے بڑی سیڑھی درکار ہوگی، انگلینڈ پر 4 ون ڈے میچز کی سیریز میں کلین سویپ سے بھی آٹھویں نمبر سے چھٹکارہ نہیں ملے گا، اگر وائٹ واش ہوا تو پھر نویں نمبر پر جانا پڑ سکتا ہے۔
قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ وقار یونس کا کہنا ہے کہ ورلڈ کپ 2019 میں رسائی کے لئے رینکنگ میں بہتری کی اہمیت سے اچھی طرح آگاہ ہیں، چند پُرجوش نوجوانوں کی وجہ سے ترقی کے آثار ظاہر ہوئے ہیں، ایک روزہ کرکٹ میں اب 300 سے زائد اسکوربھی کوئی معنی نہیں رکھتا۔ قومی ٹیم نے بہت مشکل سے 2017 میں انگلینڈ میں شیڈول چیمپئنز ٹرافی کیلیے کوالیفائی کیا اور اب اسے وہیں 2019 میں ہونے والے ورلڈ کپ میں جگہ بنانے کیلیے اپنی رینکنگ بہتر بنانے کا چیلنج درپیش ہے۔
میگا ایونٹ میں میزبان انگلینڈ کے ساتھ وہی ٹیمیں براہ راست انٹری پائیں گی جو30 ستمبر 2017 تک ٹاپ 7 پوزیشن پر براجمان رہیں،اس وقت گرین شرٹس 88 پوائنٹس کے ساتھ آٹھویں نمبرپر ہے، اگر وہ چھٹے درجے پر موجود انگلینڈ سے سیریز کے چاروں میچز جیت لیں تب پوائنٹس کی تعداد 93 ہوجائے گی ، اس صورت میں بھی آٹھویں نمبر پر ہی رہنا پڑے گا تاہم ساتویں پوزیشن کی ٹیم سے فاصلہ کم ہوجائے گا۔ سیریز میں 1-3 کی کامیابی سے صرف تین پوائنٹس ہاتھ آئیں گے،2-2 کی برابری کی صورت میں گرین شرٹس کو ایک ہی پوائنٹ ملے گا،اگرانگلش ٹیم کلین سویپ کرے تو پاکستان کے پوائنٹس 86 رہ جائیں گے، اس طرح اگر اس کے اعشاریائی پوائنٹس کم ہوئے تو نویں نمبر پر بھی جانا پڑسکتا ہے۔
واضح رہے کہ 2012 میں بھی پاکستان نے انگلینڈ کو ٹیسٹ سیریز 0-3 سے وائٹ واش کیا تھا لیکن ایک روزہ مقابلوں میں اسے 0-4 سے شکست ہوگئی تھی۔
ابوظہبی کے شیخ زید انٹرنیشنل اسٹیڈیم میں پاکستان اور انگلینڈ کی ٹیمیں آج پاکستانی وقت کے مطابق شام 4 بجے آمنے سامنے ہوں گی جب کہ میچ سے قبل دونوں ٹیموں نے جیت کے لئے بھرپور پریکٹس کی ہے۔ پاکستان کے لئے انگلینڈ کے خلاف سیریز میں جیت نہ صرف درکار ہے بلکہ 2019 کے ورلڈ کپ میں شرکت کے لئے اپنی رینکنگ بہتر بنانے کے لئے بھی اسے سر دھڑ کی بازی لگانی ہوگی۔ گرین شرٹس کو رینکنگ میں پستی سے نکلنے کیلیے بڑی سیڑھی درکار ہوگی، انگلینڈ پر 4 ون ڈے میچز کی سیریز میں کلین سویپ سے بھی آٹھویں نمبر سے چھٹکارہ نہیں ملے گا، اگر وائٹ واش ہوا تو پھر نویں نمبر پر جانا پڑ سکتا ہے۔
قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ وقار یونس کا کہنا ہے کہ ورلڈ کپ 2019 میں رسائی کے لئے رینکنگ میں بہتری کی اہمیت سے اچھی طرح آگاہ ہیں، چند پُرجوش نوجوانوں کی وجہ سے ترقی کے آثار ظاہر ہوئے ہیں، ایک روزہ کرکٹ میں اب 300 سے زائد اسکوربھی کوئی معنی نہیں رکھتا۔ قومی ٹیم نے بہت مشکل سے 2017 میں انگلینڈ میں شیڈول چیمپئنز ٹرافی کیلیے کوالیفائی کیا اور اب اسے وہیں 2019 میں ہونے والے ورلڈ کپ میں جگہ بنانے کیلیے اپنی رینکنگ بہتر بنانے کا چیلنج درپیش ہے۔
میگا ایونٹ میں میزبان انگلینڈ کے ساتھ وہی ٹیمیں براہ راست انٹری پائیں گی جو30 ستمبر 2017 تک ٹاپ 7 پوزیشن پر براجمان رہیں،اس وقت گرین شرٹس 88 پوائنٹس کے ساتھ آٹھویں نمبرپر ہے، اگر وہ چھٹے درجے پر موجود انگلینڈ سے سیریز کے چاروں میچز جیت لیں تب پوائنٹس کی تعداد 93 ہوجائے گی ، اس صورت میں بھی آٹھویں نمبر پر ہی رہنا پڑے گا تاہم ساتویں پوزیشن کی ٹیم سے فاصلہ کم ہوجائے گا۔ سیریز میں 1-3 کی کامیابی سے صرف تین پوائنٹس ہاتھ آئیں گے،2-2 کی برابری کی صورت میں گرین شرٹس کو ایک ہی پوائنٹ ملے گا،اگرانگلش ٹیم کلین سویپ کرے تو پاکستان کے پوائنٹس 86 رہ جائیں گے، اس طرح اگر اس کے اعشاریائی پوائنٹس کم ہوئے تو نویں نمبر پر بھی جانا پڑسکتا ہے۔
واضح رہے کہ 2012 میں بھی پاکستان نے انگلینڈ کو ٹیسٹ سیریز 0-3 سے وائٹ واش کیا تھا لیکن ایک روزہ مقابلوں میں اسے 0-4 سے شکست ہوگئی تھی۔