اہرام مصر میں درجہ حرارت کی پر اسرار تبدیلیوں کا انکشاف
عالمی ٹیم کا کہنا ہے کہ عظیم ہرم ہرمِ خوفو کی زمینی سطح پر مشرق کی جانب خاص طور پر بڑی بے قاعدگیاں ریکارڈ کی گئی ہیں
اہرام مصر سے متعلق نت نئے حقائق جاننے کے لیے اکثر ماہرین آثار قدیمہ اور سائنس دان کھوج میں لگے رہتے ہیں اور اس کی ساخت سے لے کر ممیوں کے وجود تک سب ہی کچھ ان کے لیے ابھی بھی کسی اچنبے سے کم نہیں جب کہ اب بین الاقوامی ماہر تعمیرات اور سائنس دانوں کی ٹیم نے غِزہ کے اہرام میں پراسرارحرارتی بے قاعدگیاں یا درجہ حرارت میں تبدیلی محسوس کی ہے۔
عالمی ماہرین کی ٹیم کا کہنا ہے کہ حرارتی کیمروں نے عظیم اہرام مصر کے نیچے 3 متصل پتھروں میں درجہ حرارت میں حیرت انگیز اضافے کا پتا چلایا ہے جس کا عام حالات میں ہونا ممکن نہیں جب کہ حکام کا کہنا ہے اس درجہ حرارت میں تبدیلی اہرام کے اندر خالی جگہوں کی موجودگی، اندرونی طور پر ہوا کا نہ گزرنا اور مختلف تعمیراتی مواد کے استعمال سمیت کئی وجوہات ہو سکتی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ان کے سامنے یہ تبدیلی اس وقت سامنے آئی جب وہ اہرام میں پوشیدہ خانے تلاش کر رہے تھے۔
فیراؤس خوفو (کیوپس)، کیفرا (کیفرین) اور مین کور (مائسیرنس) کے مقبرے تقریباً 2613 تا 2494 قبل مسیح میں چوتھے شاہی سلسلے میں تعمیر ہونے والے مقبروں میں مصر، فرانس، کینیڈا، اور جاپان کے ماہر تعمیرات اور سائنس دانوں کی ٹیم نے طلوعِ آفتاب اور غروب آفتاب کے اوقات میں اہرام کے سروے کے لیے انفراریڈ تھرموگرامی کا استعمال کیا اور ماہرین نے گرمی بڑھنے اور تپش کم ہونے دونوں اوقات کے دوران متعدد حرارتی بے قاعدگیوں کو نوٹ کیا ہے۔
اس انکشاف پر ماہرین کا کہنا تھا کہ اِس طرح کی بے قاعدگیوں کی وضاحت کے لیے بہت زیادہ قیاس آرائیاں اور ممکنات بنانے پڑیں گے جن میں سطح کے پیچھے فضلے کی موجودگی اور اندرونی ہوائی روک شامل ہیں۔ عالمی ٹیم کا کہنا ہے کہ عظیم ہرم ہرمِ خوفو کی زمینی سطح پر مشرق کی جانب خاص طور پر بڑی بے قاعدگیاں ریکارڈ کی گئی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اہرام پر تحقیق کے منصوبے میں اِس کی ساخت کی مزید تحقیق کی جائے گی جس کا آغاز 25 اکتوبر سے ہو گا اور اِس کا 2016 کے اختتام تک مکمل ہونے کا امکان ہے۔
عالمی ماہرین کی ٹیم کا کہنا ہے کہ حرارتی کیمروں نے عظیم اہرام مصر کے نیچے 3 متصل پتھروں میں درجہ حرارت میں حیرت انگیز اضافے کا پتا چلایا ہے جس کا عام حالات میں ہونا ممکن نہیں جب کہ حکام کا کہنا ہے اس درجہ حرارت میں تبدیلی اہرام کے اندر خالی جگہوں کی موجودگی، اندرونی طور پر ہوا کا نہ گزرنا اور مختلف تعمیراتی مواد کے استعمال سمیت کئی وجوہات ہو سکتی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ان کے سامنے یہ تبدیلی اس وقت سامنے آئی جب وہ اہرام میں پوشیدہ خانے تلاش کر رہے تھے۔
فیراؤس خوفو (کیوپس)، کیفرا (کیفرین) اور مین کور (مائسیرنس) کے مقبرے تقریباً 2613 تا 2494 قبل مسیح میں چوتھے شاہی سلسلے میں تعمیر ہونے والے مقبروں میں مصر، فرانس، کینیڈا، اور جاپان کے ماہر تعمیرات اور سائنس دانوں کی ٹیم نے طلوعِ آفتاب اور غروب آفتاب کے اوقات میں اہرام کے سروے کے لیے انفراریڈ تھرموگرامی کا استعمال کیا اور ماہرین نے گرمی بڑھنے اور تپش کم ہونے دونوں اوقات کے دوران متعدد حرارتی بے قاعدگیوں کو نوٹ کیا ہے۔
اس انکشاف پر ماہرین کا کہنا تھا کہ اِس طرح کی بے قاعدگیوں کی وضاحت کے لیے بہت زیادہ قیاس آرائیاں اور ممکنات بنانے پڑیں گے جن میں سطح کے پیچھے فضلے کی موجودگی اور اندرونی ہوائی روک شامل ہیں۔ عالمی ٹیم کا کہنا ہے کہ عظیم ہرم ہرمِ خوفو کی زمینی سطح پر مشرق کی جانب خاص طور پر بڑی بے قاعدگیاں ریکارڈ کی گئی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اہرام پر تحقیق کے منصوبے میں اِس کی ساخت کی مزید تحقیق کی جائے گی جس کا آغاز 25 اکتوبر سے ہو گا اور اِس کا 2016 کے اختتام تک مکمل ہونے کا امکان ہے۔