’’مٹی پا‘‘
ناظرین کرام اور سامعین عظام ۔۔۔۔ سب سے پہلے تو چینل ’’ہیاں سے ہواں تک‘‘ کی طرف سے معذرت قبول کر لیجیے
ISLAMABAD:
ناظرین کرام اور سامعین عظام ۔۔۔۔ سب سے پہلے تو چینل ''ہیاں سے ہواں تک'' کی طرف سے معذرت قبول کر لیجیے کیوں کہ کچھ عرصے سے چینل کو ایک ناقابل بیان بحران کا سامنا تھا جس کی وجہ سے ہم آپ کا فیورٹ ٹاک شو ''چونچ بہ چونچ'' نہیں کر پا رہے تھے، سو ایک طویل عرصے کے بعد آج ٹاک شو چونچ بہ چونچ اپنی ٹوٹی ہوئی چونچوں کے ساتھ حاضر ہے، موضوع بھی بڑا زبردست ملا ہے کیوں کہ ان دنوں مملکت اللہ داد ناپرسان میں زور و شور سے یہ بحث چل نکلی ہے کہ مملکت ناپرسان کو ستر سال بعد بھی کوئی حکومت نصیب ہو گی یا یونہی گینگ وار چلتی رہے گی جیسی کہ ستر سال سے چل رہی ہے۔
اس سلسلے میں آج ہماری اپنی دو عدد ٹوٹی پھوٹی ٹیڑھی میڑھی اور سال خوردہ چونچوں کے ساتھ مملکت اللہ داد ناپرسان کی ایک خاص الخاص چونچ بھی موجود ہے، اس چونچ کا نام ''رہزن ملت سارق الملک در دوراں گنگو گینگسٹر'' ہے۔ خاندانی ہے، عرصہ ستر سال سے اس کا خاندانی اور جدی پشتی گینگ چلا رہا ہے بلکہ مملکت اللہ داد ناپرسان میں اور جیتنے بھی چھوٹے بڑے گینگ ہیں ان سب میں اسی ''مدر گینگ'' کا ہی خون دوڑ رہا ہے۔
جناب گنگو گینگسٹر کو آپ دیکھیں گے تو سرتاپا ہرے رنگ میں رنگے ہوئے ہیں۔ لباس کے علاوہ پگڑی چادر، عصا، جوتے حتیٰ کہ قدم بھی سبز ہیں، انھیں اگر کوئی لق و دق صحرا میں دیکھ لے تو وہ حضرت خضر ؑ سمجھ کر اس سے قدم بوسی کے بعد بغل گیر ہونے کی سعادت حاصل کرنے کی سعی کرے گا اور یہ اس کی جیب، نیفے حتیٰ کہ آنکھوں سے سرمہ تک چرا چکا ہو گا، تو پروگرام اسٹارٹ کرتے ہیں اور یہ ہیں خضر راہ حضرت گنگو گینگسٹر۔
اینکر : ہاں تو گنگو گینگسٹر جی ۔۔۔ پہلے آپ اپنا تعارف کرا دیجیے۔
گنگو : میں کسی تعارف کا محتاج تو نہیں کیوں کہ ؎ سو پشت سے ہے پیشہ آبا یہ گینگسٹری صرف رہزنی ذریعہ عزت نہیں مجھے ۔
اینکر : ذرا اور تفصیلیے۔
گنگو : تفصیل اس اجمال کی یہ ہے کہ ویسے تو ہم خاندانی ہیں ،خاندان غلاماں کی حکومت سے لے کر تغلقوں، لودھیوں، خلیجیوں ، مغلوں، سکھوں اور انگریزوں سب کا نمک ہماری رگوں میں دوڑ رہا ہے لیکن انگریز جب جانے لگے تو ہمارے اجداد کو اپنا جانشین بناتے وقت وہی وصیت کی جو مجنوں نے رحمن بابا کو کی تھی۔۔۔۔
چشم : مجنوں نے کوئی وصیت بھی کی تھی؟ میں نے تو سنا ہے کہ وہ صرف عشق کرتا تھا۔
علامہ : وہ تیری طرح یک چشم نہیں تھا، ٹو ان ون تھا۔
اینکر : تم چپ کرو، ہاں گنگو صاحب وہ وصیت۔۔۔۔
گنگو : اس کے راوی خود رحمن بابا ہیں، فرمایا کہ جب مجنون کی آخری گھڑی آپہنچی تو اس نے مجھے اپنا جانشین بناتے ہوئے فرمایا کہ عشق عشق عشق عشق ۔۔۔۔ پھر دعاکی کہ خدا میرے سارے مراتب تمہیں ودیعت کرے اور میری ساری برکتیں تمہارے ساتھ ہوں۔
چشم : ماروں گھٹنا پھوٹے آنکھ ۔۔۔ بات انگریزوں کی ہو رہی تھی اور پہنچی مجنون تک۔۔۔۔۔
علامہ : واہ ماروں گھٹنا پھوٹے آنکھ ۔۔۔ کیا تمہیں بھی کسی نے گھٹنا مارا تھا جو یہ ایک کم بخت آنکھ پھوٹ گئی، کاش دوسرا گھٹنا بھی مار دیتا۔
چشم : دیکھو علامہ آنکھ تک مت جاؤ ورنہ میں بھی کچھ کر دوں گا
اینکر : تم چپ کرو ۔۔۔ آپ بولیے گنگو جی؟
گنگو : میرا مطلب تھا کہ مجنوں کی طرح انگریزوں نے بھی جاتے وقت ہمارے حاضر اسٹاک جد امجد کو اپنا جانشین بنایا اور نہایت ہی ''گر'' کی باتیں بتائیں، تب سے اب تک مملکت اللہ داد ناپرسان میں گینگسٹری کر رہے ہیں
اینکر : لیکن آج کل تو ناپرسان میں بہت سارے گینگ پائے جاتے ہیں؟
گنگو : یہ سارے ہی ہماری ''تھیلی'' کے چٹے بٹے ہیں، ہماری گینگ کی شاخیں ٹہنیاں پتے پھول اور دانے ہیں
چشم : یہ بالکل ٹھیک کہتے ہیں، ناپرسان میں جتنے بھی ''کنبے'' یا ''کھمبے'' ہیں اور جس کی ''بھان متی'' نے اسے جوڑا ہے اس نے سارے ''اینٹ روڑے'' اسی ''کھنڈر'' سے لیے ہیں جس کے قانونی وارث گنگو گینگسٹر ہے۔
علامہ : گنگو گینگسٹر تو اس کا ٹریڈ نام ہے، اس کا اصل نام کیا ہے؟ یہ تو کسی نے بتایا ہی نہیں۔
چشم : ''مٹی پا'' ۔۔۔ اصل نام پر ۔۔۔ اصل کام کو دیکھو۔
علامہ : شاباش یک چشم نابکار، پہلی مرتبہ تم نے نادانستگی میں سہی ایک کام کی بات بتائی، مٹی پا ۔۔۔ واہ ۔۔۔ مملکت اللہ داد ناپرسان کی ساری سیاست ''مٹی پا'' ہی کے گرد گھومتی ہے۔
چشم : نہ صرف سیاست بلکہ تجارت، معیشت، زراعت، صحت، تعلیم، قانون، آئین ۔۔۔۔ سب کے سب میں اسی ایک ماں یعنی ''مٹی پا'' کا خون دوڑ رہا ہے، مٹی پا زندہ باد
علامہ : مٹی پا ۔۔۔ پایندہ باد
اینکر : بات کو تم کس طرف لے جارہے ہو، ہم مملکت ناپرسان کی سیاست بلکہ موجودہ سیاسی بحران کی بات کر رہے ہیں۔
چشم : ہم بھی وہی بات کر رہے ہیں کہ ناپرسان کی سیاست۔۔۔۔۔
علامہ : اور باقی سب کچھ بھی ۔۔۔ اسی فلسفہ ''مٹی پا'' کی پیداوار ہیں۔
اینکر : کیا یہ سچ ہے جناب گنگو گینگسٹر۔
گنگو : بات تو سچ ہے مگر بات ہے رسوائی کی۔
اینکر : نہیں آپ یہ بتائیں کہ کیا واقعی جیسا کہ کہا جارہا ہے کہ ناپرسان میں ابھی تک ''حکومت'' نہیں آئی ہے۔
گنگو : ہاں یہ ٹھیک ہے۔
اینکر : مگر وہاں جو یہ طرح طرح کی حکومتیں بنائی اور بتائی جاتی ہیں، یہ حکومت وہ حکومت اس کی حکومت اس کی حکومت۔۔۔۔۔۔
چشم : وفاقی حکومت ،صوبائی حکومت، ضلع حکومت، تحصیلی حکومت، اسپتالوی، پٹوار خانوی حکومت۔۔۔۔۔۔
علامہ : تھانے کی حکومت، منتخب نمایندوں کی حکومت، چمچوں کی حکومت، دیگوں کی حکومت، باورچی خانوں، غسل خانوں اور تہہ خانوں کی حکومت
چشم : عوامی نمایندوں، جمہوری نمایندوں، بچہ جمہوری نمایندوں کی حکومت۔
اینکر : اپ بتائیں گنگو جی؟
گنگو : یہ بالکل ٹھیک کہتے ہیں، حکومتوں کی یہ بہتات اور کثرت ہی تو اس بات کا ثبوت ہے کہ یہاں کوئی حکومت نہیں ہے جہاں حکومت ہوتی ہے وہاں ''حکومتیں'' نہیں ہوتیں، خانہ خالی را دیو می گیرد
علامہ : شد پریشان خواب ما از کثرت تعبیر ہا ۔۔۔ بہت ساری تعبیرات نے ہی تو میرے خواب کو پریشان کر کے رکھ دیا ہے۔
اینکر : تو یہ ستر سال سے جو چل رہی تھی جو بن رہی تھی جو ٹھن رہی تھی کیا تھیں
گنگو : گینگسٹر اینڈ گینگسٹر اینڈ گینگسٹر۔
چشم : اس کا مطلب ہے کہ آپ پارٹیوں کو گینگ کہہ رہے ہیں۔
گنگو : جی نہیں میں گینگوں کو گینگ کہہ رہا ہوں۔
چشم : پھر تو ہمارے علامہ بھی گینگسٹر ہوئے، عامل اینڈ عامل پارٹی تو ان کی بھی ہے۔
علامہ : دیکھو یک چشم ناہنجار نابکار خدائی خوار ۔۔۔ میری جماعت
گنگو : جماعت یا جماغت
چشم : جماغت ۔۔۔ کو جماعت سمجھیے ان کے گلے میں ''ع'' کی ساؤنڈ نہیں ہے۔
علامہ : میں جوتا مار دوں گا۔
چشم : اور میں جوتا لے کر بھاگ جاؤں گا۔
اینکر : آپ لوگ لڑیئے مت، گنگو گینگسٹر جی آپ یہ بتائیں کہ کیا ناپرسان میں اگر حکومت نہیں آئی ہے تو آیندہ آنے کا کوئی امکان ہے۔
گنگو : بظاہر تو نظر نہیں آرہا ہے کیوں کہ ان ایک ہزار ایک سو ایک گینگوں کا مقابلہ کوئی شریف آدمی تو کر نہیں سکتا عموماً گینگ ہی گینگ کی جگہ لیتا ہے، اس لیے۔
چشم : سمجھ گئے کفن چور کی جگہ اس کا بیٹا ہی لیتا ہے۔
علامہ : اور پھر اسے بخشواتا ہے۔
ناظرین کرام اور سامعین عظام ۔۔۔۔ سب سے پہلے تو چینل ''ہیاں سے ہواں تک'' کی طرف سے معذرت قبول کر لیجیے کیوں کہ کچھ عرصے سے چینل کو ایک ناقابل بیان بحران کا سامنا تھا جس کی وجہ سے ہم آپ کا فیورٹ ٹاک شو ''چونچ بہ چونچ'' نہیں کر پا رہے تھے، سو ایک طویل عرصے کے بعد آج ٹاک شو چونچ بہ چونچ اپنی ٹوٹی ہوئی چونچوں کے ساتھ حاضر ہے، موضوع بھی بڑا زبردست ملا ہے کیوں کہ ان دنوں مملکت اللہ داد ناپرسان میں زور و شور سے یہ بحث چل نکلی ہے کہ مملکت ناپرسان کو ستر سال بعد بھی کوئی حکومت نصیب ہو گی یا یونہی گینگ وار چلتی رہے گی جیسی کہ ستر سال سے چل رہی ہے۔
اس سلسلے میں آج ہماری اپنی دو عدد ٹوٹی پھوٹی ٹیڑھی میڑھی اور سال خوردہ چونچوں کے ساتھ مملکت اللہ داد ناپرسان کی ایک خاص الخاص چونچ بھی موجود ہے، اس چونچ کا نام ''رہزن ملت سارق الملک در دوراں گنگو گینگسٹر'' ہے۔ خاندانی ہے، عرصہ ستر سال سے اس کا خاندانی اور جدی پشتی گینگ چلا رہا ہے بلکہ مملکت اللہ داد ناپرسان میں اور جیتنے بھی چھوٹے بڑے گینگ ہیں ان سب میں اسی ''مدر گینگ'' کا ہی خون دوڑ رہا ہے۔
جناب گنگو گینگسٹر کو آپ دیکھیں گے تو سرتاپا ہرے رنگ میں رنگے ہوئے ہیں۔ لباس کے علاوہ پگڑی چادر، عصا، جوتے حتیٰ کہ قدم بھی سبز ہیں، انھیں اگر کوئی لق و دق صحرا میں دیکھ لے تو وہ حضرت خضر ؑ سمجھ کر اس سے قدم بوسی کے بعد بغل گیر ہونے کی سعادت حاصل کرنے کی سعی کرے گا اور یہ اس کی جیب، نیفے حتیٰ کہ آنکھوں سے سرمہ تک چرا چکا ہو گا، تو پروگرام اسٹارٹ کرتے ہیں اور یہ ہیں خضر راہ حضرت گنگو گینگسٹر۔
اینکر : ہاں تو گنگو گینگسٹر جی ۔۔۔ پہلے آپ اپنا تعارف کرا دیجیے۔
گنگو : میں کسی تعارف کا محتاج تو نہیں کیوں کہ ؎ سو پشت سے ہے پیشہ آبا یہ گینگسٹری صرف رہزنی ذریعہ عزت نہیں مجھے ۔
اینکر : ذرا اور تفصیلیے۔
گنگو : تفصیل اس اجمال کی یہ ہے کہ ویسے تو ہم خاندانی ہیں ،خاندان غلاماں کی حکومت سے لے کر تغلقوں، لودھیوں، خلیجیوں ، مغلوں، سکھوں اور انگریزوں سب کا نمک ہماری رگوں میں دوڑ رہا ہے لیکن انگریز جب جانے لگے تو ہمارے اجداد کو اپنا جانشین بناتے وقت وہی وصیت کی جو مجنوں نے رحمن بابا کو کی تھی۔۔۔۔
چشم : مجنوں نے کوئی وصیت بھی کی تھی؟ میں نے تو سنا ہے کہ وہ صرف عشق کرتا تھا۔
علامہ : وہ تیری طرح یک چشم نہیں تھا، ٹو ان ون تھا۔
اینکر : تم چپ کرو، ہاں گنگو صاحب وہ وصیت۔۔۔۔
گنگو : اس کے راوی خود رحمن بابا ہیں، فرمایا کہ جب مجنون کی آخری گھڑی آپہنچی تو اس نے مجھے اپنا جانشین بناتے ہوئے فرمایا کہ عشق عشق عشق عشق ۔۔۔۔ پھر دعاکی کہ خدا میرے سارے مراتب تمہیں ودیعت کرے اور میری ساری برکتیں تمہارے ساتھ ہوں۔
چشم : ماروں گھٹنا پھوٹے آنکھ ۔۔۔ بات انگریزوں کی ہو رہی تھی اور پہنچی مجنون تک۔۔۔۔۔
علامہ : واہ ماروں گھٹنا پھوٹے آنکھ ۔۔۔ کیا تمہیں بھی کسی نے گھٹنا مارا تھا جو یہ ایک کم بخت آنکھ پھوٹ گئی، کاش دوسرا گھٹنا بھی مار دیتا۔
چشم : دیکھو علامہ آنکھ تک مت جاؤ ورنہ میں بھی کچھ کر دوں گا
اینکر : تم چپ کرو ۔۔۔ آپ بولیے گنگو جی؟
گنگو : میرا مطلب تھا کہ مجنوں کی طرح انگریزوں نے بھی جاتے وقت ہمارے حاضر اسٹاک جد امجد کو اپنا جانشین بنایا اور نہایت ہی ''گر'' کی باتیں بتائیں، تب سے اب تک مملکت اللہ داد ناپرسان میں گینگسٹری کر رہے ہیں
اینکر : لیکن آج کل تو ناپرسان میں بہت سارے گینگ پائے جاتے ہیں؟
گنگو : یہ سارے ہی ہماری ''تھیلی'' کے چٹے بٹے ہیں، ہماری گینگ کی شاخیں ٹہنیاں پتے پھول اور دانے ہیں
چشم : یہ بالکل ٹھیک کہتے ہیں، ناپرسان میں جتنے بھی ''کنبے'' یا ''کھمبے'' ہیں اور جس کی ''بھان متی'' نے اسے جوڑا ہے اس نے سارے ''اینٹ روڑے'' اسی ''کھنڈر'' سے لیے ہیں جس کے قانونی وارث گنگو گینگسٹر ہے۔
علامہ : گنگو گینگسٹر تو اس کا ٹریڈ نام ہے، اس کا اصل نام کیا ہے؟ یہ تو کسی نے بتایا ہی نہیں۔
چشم : ''مٹی پا'' ۔۔۔ اصل نام پر ۔۔۔ اصل کام کو دیکھو۔
علامہ : شاباش یک چشم نابکار، پہلی مرتبہ تم نے نادانستگی میں سہی ایک کام کی بات بتائی، مٹی پا ۔۔۔ واہ ۔۔۔ مملکت اللہ داد ناپرسان کی ساری سیاست ''مٹی پا'' ہی کے گرد گھومتی ہے۔
چشم : نہ صرف سیاست بلکہ تجارت، معیشت، زراعت، صحت، تعلیم، قانون، آئین ۔۔۔۔ سب کے سب میں اسی ایک ماں یعنی ''مٹی پا'' کا خون دوڑ رہا ہے، مٹی پا زندہ باد
علامہ : مٹی پا ۔۔۔ پایندہ باد
اینکر : بات کو تم کس طرف لے جارہے ہو، ہم مملکت ناپرسان کی سیاست بلکہ موجودہ سیاسی بحران کی بات کر رہے ہیں۔
چشم : ہم بھی وہی بات کر رہے ہیں کہ ناپرسان کی سیاست۔۔۔۔۔
علامہ : اور باقی سب کچھ بھی ۔۔۔ اسی فلسفہ ''مٹی پا'' کی پیداوار ہیں۔
اینکر : کیا یہ سچ ہے جناب گنگو گینگسٹر۔
گنگو : بات تو سچ ہے مگر بات ہے رسوائی کی۔
اینکر : نہیں آپ یہ بتائیں کہ کیا واقعی جیسا کہ کہا جارہا ہے کہ ناپرسان میں ابھی تک ''حکومت'' نہیں آئی ہے۔
گنگو : ہاں یہ ٹھیک ہے۔
اینکر : مگر وہاں جو یہ طرح طرح کی حکومتیں بنائی اور بتائی جاتی ہیں، یہ حکومت وہ حکومت اس کی حکومت اس کی حکومت۔۔۔۔۔۔
چشم : وفاقی حکومت ،صوبائی حکومت، ضلع حکومت، تحصیلی حکومت، اسپتالوی، پٹوار خانوی حکومت۔۔۔۔۔۔
علامہ : تھانے کی حکومت، منتخب نمایندوں کی حکومت، چمچوں کی حکومت، دیگوں کی حکومت، باورچی خانوں، غسل خانوں اور تہہ خانوں کی حکومت
چشم : عوامی نمایندوں، جمہوری نمایندوں، بچہ جمہوری نمایندوں کی حکومت۔
اینکر : اپ بتائیں گنگو جی؟
گنگو : یہ بالکل ٹھیک کہتے ہیں، حکومتوں کی یہ بہتات اور کثرت ہی تو اس بات کا ثبوت ہے کہ یہاں کوئی حکومت نہیں ہے جہاں حکومت ہوتی ہے وہاں ''حکومتیں'' نہیں ہوتیں، خانہ خالی را دیو می گیرد
علامہ : شد پریشان خواب ما از کثرت تعبیر ہا ۔۔۔ بہت ساری تعبیرات نے ہی تو میرے خواب کو پریشان کر کے رکھ دیا ہے۔
اینکر : تو یہ ستر سال سے جو چل رہی تھی جو بن رہی تھی جو ٹھن رہی تھی کیا تھیں
گنگو : گینگسٹر اینڈ گینگسٹر اینڈ گینگسٹر۔
چشم : اس کا مطلب ہے کہ آپ پارٹیوں کو گینگ کہہ رہے ہیں۔
گنگو : جی نہیں میں گینگوں کو گینگ کہہ رہا ہوں۔
چشم : پھر تو ہمارے علامہ بھی گینگسٹر ہوئے، عامل اینڈ عامل پارٹی تو ان کی بھی ہے۔
علامہ : دیکھو یک چشم ناہنجار نابکار خدائی خوار ۔۔۔ میری جماعت
گنگو : جماعت یا جماغت
چشم : جماغت ۔۔۔ کو جماعت سمجھیے ان کے گلے میں ''ع'' کی ساؤنڈ نہیں ہے۔
علامہ : میں جوتا مار دوں گا۔
چشم : اور میں جوتا لے کر بھاگ جاؤں گا۔
اینکر : آپ لوگ لڑیئے مت، گنگو گینگسٹر جی آپ یہ بتائیں کہ کیا ناپرسان میں اگر حکومت نہیں آئی ہے تو آیندہ آنے کا کوئی امکان ہے۔
گنگو : بظاہر تو نظر نہیں آرہا ہے کیوں کہ ان ایک ہزار ایک سو ایک گینگوں کا مقابلہ کوئی شریف آدمی تو کر نہیں سکتا عموماً گینگ ہی گینگ کی جگہ لیتا ہے، اس لیے۔
چشم : سمجھ گئے کفن چور کی جگہ اس کا بیٹا ہی لیتا ہے۔
علامہ : اور پھر اسے بخشواتا ہے۔