قومی اسمبلی نے آرمی ایکٹ 1952 میں ترمیم کا بل منظور کرلیا

بل کے مندرجات کے مطابق ملزمان کی گرفتاری اور نظر بندی کو قانونی تحفظ ملے گا


ویب ڈیسک November 11, 2015
بل کے مندرجات کے مطابق ملزمان کی گرفتاری اور نظر بندی کو قانونی تحفظ ملے گا، فوٹو: فائل

قومی اسمبلی نے آرمی ایکٹ 1952 میں ترمیم کا بل منظور کرلیا جس کے تحت ملزمان کی گرفتاری اور نظر بندی کو تحفظ ملے گا جب کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے کے اہلکاروں کی کارروائی پر ان کے خلاف کوئی مقدمہ نہیں کیا جاسکے گا۔

قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی سربراہی میں ہوا جس میں پارلیمانی سیکریٹری چوہدری جعفر اقبال نے آرمی ایکٹ 1952 میں ترمیم کا بل پیش کیا جسے کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔ بل کے مندرجات کے مطابق ملزمان کی گرفتاری اور نظر بندی کو قانونی تحفظ ملے گا، مسلح افواج یا قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے پہلے سے حراست میں لیے گئے شخص کو گرفتار تصور کیا جائے گا اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کے کسی اقدام پر کوئی مقدمہ یا ان کے خلاف کسی قسم کی کارروائی نہیں کی جاسکے گی۔ بل کے مطابق نئے قانون میں گواہان اور عدالتی کارروائی چلانے والوں کو بھی تحفظ دیا جائے گا۔

پیپلزپارٹی کے رہنما نوید قمر اور تحریک انصاف کی ترجمان شیریں مزاری نے بل کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اس کی مخالفت کی جس پر وزیر دفاع خواجہ آصف نے بل کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ بل کا مقصد ملزمان کی گرفتاری، نظر بندی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی قانونی کارروائیوں کو تحفظ دینا ہے۔

آرمی ایکٹ میں ترمیم کے بل کو سینیٹ سے پہلے ہی منظور کیا جاچکا ہے جس کی اب قومی اسمبلی سے بھی منظوری لی جاچکی ہے اور اب بل کو صدر مملکت کے پاس منظوری کے لیے بھیجا جائے گا جس کے بعد اسے قانونی حیثیت حاصل ہوجائے گی۔

واضح رہے کہ اس سے قبل سیکیورٹی فورسز کو تحفظ پاکستان ایکٹ کے ذریعے کسی بھی ملزم کو 90 روز کے لیے حراست میں رکھنے کا اختیار دیا جاچلا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔