غریب اور امیر میں فرق ختم کرنے سے قانون کی حکمرانی قائم ہوگی چیف جسٹس
قانون نافذ کرنے والے ادارے سب کے ساتھ یکساں سلوک کریں، ایک ایس ایچ اوکی وجہ سے عدالتی نظام بدنام ہو رہاہے
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے قانون کی حکمرانی تب قائم ہوگی جب چھوٹے اور بڑے میں تفریق ختم ہوکر قانون نافذکرنے والے اداروں میں سب کے ساتھ یکساں سلوک ہوگا۔
یہ آبزرویشن انھوں نے ضمانت کے ایک مقدمے میں دی ہے جس کی سماعت گزشتہ روز ان کی سربراہی میں ڈویژن بینچ کررہاتھا۔ عدالت کو بتایا گیا کہ 45لاکھ روپے مالیت کی کپاس کی گانٹھیں لے کر فرار ہونے والے ملزم کو تاحال گرفتار نہیںکیا جا سکا لیکن فیکٹری کا چوکیدارگزشتہ 8 مہینے سے پولیس کی حراست میں ہے۔ عدالت کو بتایا گیا کہ ایس ایچ او طارق اصل ملزم کے ساتھ ملا ہوا ہے ۔جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیے کہ ایک ایس ایچ او کی وجہ سے ساری پولیس فورس اور عدالتی نظام بدنام ہو رہاہے سب یہی کہیںگے کہ ایک چوکیدارکو تو پکڑ لیا لیکن جو با اثر ہے اسے چھوڑ دیا۔فاضل جج نے کہا یہ گورننس کی کمزوری ہے۔
آئی جی پنجاب پو لیس خود پیش ہوئے اور بتایا اس مقدمے میں سب انسپکٹر اور ڈی ایس پی کو معطل کر دیا ہے اور اصل ملزم سیٹھ صادق کی گرفتاری کیلئے چھ ٹیمیں تشکیل دی ہیں۔چیف جسٹس نے آئی جی کی تعریف کی اورکہا کہ عدالت کے سامنے خود پیش ہونا عدالت اور پولیس فورس کیلیے قابل قدر ہے لیکن اصل مسئلے کی طرف توجہ دینا ہوگی تاکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں میںکمزوروں اور طاقتوروںکے ساتھ امتیازی سلوک کو ختم کیا جا سکے۔جسٹس جواد نے کہا اس بدقسمت نظام میں خط تفریق کھنچ چکا ہے جہاں غریب اور امیر کیلیے الگ الگ قانون ہے۔
یہ آبزرویشن انھوں نے ضمانت کے ایک مقدمے میں دی ہے جس کی سماعت گزشتہ روز ان کی سربراہی میں ڈویژن بینچ کررہاتھا۔ عدالت کو بتایا گیا کہ 45لاکھ روپے مالیت کی کپاس کی گانٹھیں لے کر فرار ہونے والے ملزم کو تاحال گرفتار نہیںکیا جا سکا لیکن فیکٹری کا چوکیدارگزشتہ 8 مہینے سے پولیس کی حراست میں ہے۔ عدالت کو بتایا گیا کہ ایس ایچ او طارق اصل ملزم کے ساتھ ملا ہوا ہے ۔جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیے کہ ایک ایس ایچ او کی وجہ سے ساری پولیس فورس اور عدالتی نظام بدنام ہو رہاہے سب یہی کہیںگے کہ ایک چوکیدارکو تو پکڑ لیا لیکن جو با اثر ہے اسے چھوڑ دیا۔فاضل جج نے کہا یہ گورننس کی کمزوری ہے۔
آئی جی پنجاب پو لیس خود پیش ہوئے اور بتایا اس مقدمے میں سب انسپکٹر اور ڈی ایس پی کو معطل کر دیا ہے اور اصل ملزم سیٹھ صادق کی گرفتاری کیلئے چھ ٹیمیں تشکیل دی ہیں۔چیف جسٹس نے آئی جی کی تعریف کی اورکہا کہ عدالت کے سامنے خود پیش ہونا عدالت اور پولیس فورس کیلیے قابل قدر ہے لیکن اصل مسئلے کی طرف توجہ دینا ہوگی تاکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں میںکمزوروں اور طاقتوروںکے ساتھ امتیازی سلوک کو ختم کیا جا سکے۔جسٹس جواد نے کہا اس بدقسمت نظام میں خط تفریق کھنچ چکا ہے جہاں غریب اور امیر کیلیے الگ الگ قانون ہے۔