نئے بلدیاتی نظام سے سندھ کی تقسیم کا تاثر درست نہیں شرجیل میمن

سوچی سمجھی سازش کے تحت نواز شریف اور قوم پرست عوام کو گمراہ کررہے ہیں


Staff Reporter October 24, 2012
قوم پرست اس وقت خاموش کیوں تھے جب مشرف کے دور میں حیدرآباد ڈسٹرکٹ توڑا گیا۔ فوٹو : فائل

صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت بلدیاتی قانون کی آڑ میں عوام کو گمراہ کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں اور عوام کو غلط قسم کی اطلاعات دی جارہی ہیں۔

2012 ء کے بلدیاتی حکومت کے قانون میں کہیں پر بھی سندھ کی تقسیم کا تاثر موجود نہیں ۔ صوبائی وزیر اطلاعات نے منگل کو اپنے جاری بیان میں کہا ہے کہ اس نظام سے ماضی کی بہ نسبت سندھ کے دیہی علاقوں کو مزید مضبوط کیا گیا ہے اور جو اختیارات کراچی کے میئر کے ہیں وہی اختیارات دیہی سندھ کے ہر اضلاع کے چیئرمین کے ہونگے ،جن لوگوں نے ذہنوں میں تقسیم کا تاثر لیا ہوا ہے وہی تقسیم کی بات کررہے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ قوم پرست اس وقت خاموش کیں تھے جب79ء کے قانون کے تحت کراچی اور حیدرآباد کے میئر اور ڈسٹرکٹ کونسل کے چیئرمین ہوتے تھے اور باقی اضلاع میں صرف ڈسٹرکٹ کونسل کے چیئرمین ہوتے تھے کیا وہ دہرا نظام نہیں تھا؟ انھوں نے مزید کہا کہ قوم پرست اس وقت خاموش کیوں تھے جب مشرف کے دور میں حیدرآباد ڈسٹرکٹ کو توڑا گیا اس وقت اتنا شور کیوں نہیں مچایا گیا اور جب مشرف کے دور میں نا انصافی کی گئی اور سندھ کے حقوق کو غضب کیا گیا ۔

انھوں نے کہا کہ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت نواز شریف اور نام نہاد قوم پرست سندھ کے عوام کو ورغلانے کی کوشش کررہے ہیں اور تشدد کے ذریعے لوگوں کو اکسایا جارہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ سندھ کی تقسیم کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا پاکستان پیپلز پارٹی نے صوبائی خودمختاری دی این ایف سی کے ذریعے صوبوں میں باہمی یگانگت کی فضا ہموار کی اور بالخصوص کالا باغ ڈیم جیسے متنازع موضوع کو ہمیشہ کیلیے ختم کیا اور سندھ میں ریکارڈ ترقیاتی کام کرائے۔ انھوں نے کہا کہ پچھلے تین سال میں برسات اور سیلاب کی وجہ سے جو تباہ کن صورتحال پیدا ہوئی اس پر پیپلز پارٹی کی جمہوری حکومت نے تمام وسائل بروئے کار لاتے ہوئے دن رات عوام کی خدمت کی انھوں نے نام نہاد قوم پرستوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سندھ کی سیلابی صورتحال میں قوم پرست کہیں نظر نہیں آئے اور آج صرف پروپیگنڈہ کررہے ہیں ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں