وزیراعظم کیخلاف توہین عدالت کیس شجاعت عظیم کی معاون خصوصی تعیناتی کا ریکارڈ طلب

سزایافتہ شخص کو کیسے کوئی عوامی عہدہ دیا جاسکتا ہے؟، عدالت کا استفسار


ویب ڈیسک November 12, 2015
عدالت کے ساتھ چھپن چھپائی کھیلنا بند کریں، جسٹس امیر ہانی مسلم۔ فوٹو: فائل

سپریم کورٹ نے وزیراعظم نواز شریف کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کرتے ہوئے مشیر ہوابازی شجاعت عظیم کی بطور معاون خصوصی تعیناتی کا تمام ریکارڈ طلب کر لیا ہے۔

وزیراعظم نواز شریف کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت جسٹس امیر ہانی مسلم کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کی۔ اس موقع پر عدالت نے مشیر ہوا بازی شجاعت عظیم کو وزیراعظم کا معاون خصوصی مقرر کرنے کے حوالے سے ریکارڈ جمع نہ کرانے پر سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔

حکومت کی جانب سے ڈپٹی اٹارنی جنرل ساجد بھٹی عدالت میں پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ شجاعت عظیم پہلے مشیر تھے اب وزیراعظم کے معاون خصوصی ہیں جس جسٹس امیر ہانی مسلم کا کہنا تھا کہ عدالت کے ساتھ چھپن چھپائی کھیلنا بند کریں، بتایا جائے کہ کیا شجاعت عظیم کا کورٹ مارشل ہوا تھا، جواب میں ڈپٹی اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ 1979ء میں شجاعت عظیم کا کورٹ مارشل ہوا تھا جس پر جسٹس امیر ہانی نے استفسار کیا کہ سزایافتہ شخص کو کیسے کوئی عوامی عہدہ دیا جاسکتا ہے؟

جسٹس امیر ہانی نے کہا کہ عدالت کیس کو موخر نہیں کرنے کے بجائے وزیراعظم کو نوٹس جاری کرے گی، سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ندیم حسن آصف تمام ریکارڈ کے ساتھ حاضر ہوں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔