برطانوی اخبار نے مودی سرکار کو بھارت میں ہندو طالبان کی حکمرانی قرار دے دیا
مودی حکومت میں بھارت میں انتہا پسندی کے واقعات نہ صرف بڑھ گئے بلکہ انسانی حقوق کو بھی بری طرح روندا جارہا ہے، گارجئین
برطانوی اخبار گارجئین نے بھارت میں مودی سرکاری کو ہندو طالبان کی حکمرانی قرار دیتے ہوئے اس کی پالیسیوں کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
بھارت میں بڑھتی ہوئی انتہا پسندی نے اس کا بھیانک چہرہ جہاں دنیا بھر میں بے نقاب کردیا ہے وہیں بھارت میں اقلیتوں، غیر مذہب اور غیر ملکیوں پر بڑھتے ہوئے ہندو انتہا پسندوں کے حملوں کے خلاف بین الاقوامی سطح پر شدید احتجاج کیا جارہاہے۔ اسی حوالے سے برطانوی اخبار گارجئین نے ایک رپورٹ شائع کی ہے جس میں مودی سرکار کو ہندو طالبان کی حکمرانی قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس حکومت میں بھارت میں انتہا پسندی کے واقعات نہ صرف بڑھ گئے ہیں بلکہ انسانی حقوق کو بھی بری طرح روندا جارہا ہے۔
برطانوی اخبار کی رپورٹ میں نہ صرف بھارتی وزیراعظم نریندرمودی بلکہ ان کی پالیسیوں کو بھی سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا گیا ہےکہ مودی کے دور حکومت میں 9 ہزار کے قریب این جی اوز کو ملک دشمن قرار دے کر ان کی رجسٹریشن ختم کردی گئی، ملک میں کام کرنے والی انسانی حقوق کی تنظیموں اور متعدد بھارتی صحافیوں پر بغاوت کا الزام لگا کر ڈرایا اور دھمکایا گیا یہاں تک کہ ایک علاقائی گلوکار کی جانب سے تامل ناڈو کے گورنر پر الکوحل کی خرید و فروخت پر نشانہ بنانے پر گلوکار کو بھی ملک دشمن سرگرمیوں کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ برطانوی اخبار نے نریندر مودی کی شخصیت کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ مودی کی شخصیت ایسے شخص کی ہے جو اپنی ذات پر ہونے والی تنقید برداشت نہیں کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ نریندر مودی ان دنوں برطانیہ کے دورے پر ہیں جہاں انہیں نہ صرف برطانوی میڈیا بلکہ برطانیہ میں رہائش پذیر کشمیریوں،سکھ، دلت برادری اور اقلیتوں کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے اور نریندر مودی کے خلاف مظاہرے بھی کیے جارہے ہیں جب کہ خود بھارت میں بھی اب تک کئی ادیب، فنکار اور دیگر اہم شخصیات مودی حکومت کی بھارت میں بڑھتی شدت پسندی پر خاموشی کے باعث احتجاجاً اپنے اپنے ایوارڈ واپس کرچکے ہیں۔
https://www.dailymotion.com/video/x3dp7js_the-guardian-write-about-modi_news
بھارت میں بڑھتی ہوئی انتہا پسندی نے اس کا بھیانک چہرہ جہاں دنیا بھر میں بے نقاب کردیا ہے وہیں بھارت میں اقلیتوں، غیر مذہب اور غیر ملکیوں پر بڑھتے ہوئے ہندو انتہا پسندوں کے حملوں کے خلاف بین الاقوامی سطح پر شدید احتجاج کیا جارہاہے۔ اسی حوالے سے برطانوی اخبار گارجئین نے ایک رپورٹ شائع کی ہے جس میں مودی سرکار کو ہندو طالبان کی حکمرانی قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس حکومت میں بھارت میں انتہا پسندی کے واقعات نہ صرف بڑھ گئے ہیں بلکہ انسانی حقوق کو بھی بری طرح روندا جارہا ہے۔
برطانوی اخبار کی رپورٹ میں نہ صرف بھارتی وزیراعظم نریندرمودی بلکہ ان کی پالیسیوں کو بھی سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا گیا ہےکہ مودی کے دور حکومت میں 9 ہزار کے قریب این جی اوز کو ملک دشمن قرار دے کر ان کی رجسٹریشن ختم کردی گئی، ملک میں کام کرنے والی انسانی حقوق کی تنظیموں اور متعدد بھارتی صحافیوں پر بغاوت کا الزام لگا کر ڈرایا اور دھمکایا گیا یہاں تک کہ ایک علاقائی گلوکار کی جانب سے تامل ناڈو کے گورنر پر الکوحل کی خرید و فروخت پر نشانہ بنانے پر گلوکار کو بھی ملک دشمن سرگرمیوں کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ برطانوی اخبار نے نریندر مودی کی شخصیت کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ مودی کی شخصیت ایسے شخص کی ہے جو اپنی ذات پر ہونے والی تنقید برداشت نہیں کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ نریندر مودی ان دنوں برطانیہ کے دورے پر ہیں جہاں انہیں نہ صرف برطانوی میڈیا بلکہ برطانیہ میں رہائش پذیر کشمیریوں،سکھ، دلت برادری اور اقلیتوں کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے اور نریندر مودی کے خلاف مظاہرے بھی کیے جارہے ہیں جب کہ خود بھارت میں بھی اب تک کئی ادیب، فنکار اور دیگر اہم شخصیات مودی حکومت کی بھارت میں بڑھتی شدت پسندی پر خاموشی کے باعث احتجاجاً اپنے اپنے ایوارڈ واپس کرچکے ہیں۔
https://www.dailymotion.com/video/x3dp7js_the-guardian-write-about-modi_news