پاک بھارت کرکٹ تعلقات انتہا پسندہندو تنظیموں کی مخالفت
پاکستان سے کرکٹ کھیلناگناہ ہے، شیوسیناکا واویلا، روابط کی بحالی درست نہیں، گواسکر
بھارت کی انتہاپسند ہندو تنظیم شیوسینا اور مہاراشٹرا پردیش کانگریس کمیٹی ( ایم پی سی سی ) نے پاکستان سے کرکٹ روابط کی بحالی کے فیصلے کی مخالفت کردی۔ پاک، بھارت کرکٹ روابط کی بحالی پر جہاں شائقین کرکٹ میں خوشی پائی جاتی ہے وہیں بھارتی انتہا پسند ہندو تنظیم شیوسینا کی پاکستان دشمنی دنیا پر عیاں ہوگئی۔
شیوسینا کے لیڈر رام داس قدم نے اس پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان سے کرکٹ روابط کی بحالی پر ہماری پارٹی کا موقف دو ٹوک ہے، ہم ہمسایہ ملک سے اس وقت تک کرکٹ کھیلنے کے مخالف ہیں جب تک وہ دہشت گردی کی حمایت سے باز نہیں آتا، ایسے میں پاکستان سے کرکٹ کھیلنا ہمارے نزدیک ''گناہ '' ہے، مہاراشٹرا پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر مانیکر ٹھاکر نے بھی ہلکے پھلکے انداز میں تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ بی سی سی آئی کو فیصلہ کرتے وقت عوامی جذبات کو بھی پیش نظر رکھناچاہیے تھا۔
سماج وادی پارٹی کے ریاستی صدر ابوعظمی نے بھی پاکستان کے دورے کی مخالفت کی۔ دوسری جانب سابق اوپنر سنیل گواسکر کا کہنا ہے کہ ممبئی کے دیگر لوگوں کی طرح میں بھی یہی سمجھتا ہوں کہ پاکستان نے2008ء میں ہونیو الے حملوں کی تحقیقات میں تعاون نہیں کیا اس لیے ان سے کرکٹ روابط کی بحالی درست نہیں جبکہ انگلینڈ سے جاری ہوم سیریز کے درمیان وقفے میں کرکٹرز کو آرام دیے جانے کی بجائے پاکستان سے میچز پر مجبور کردینا دانشمندی نہیں ہے، یہ وقت پلیئرز کو تازہ دم ہونے کیلیے بہترین ثابت ہوتا۔
شیوسینا کے لیڈر رام داس قدم نے اس پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان سے کرکٹ روابط کی بحالی پر ہماری پارٹی کا موقف دو ٹوک ہے، ہم ہمسایہ ملک سے اس وقت تک کرکٹ کھیلنے کے مخالف ہیں جب تک وہ دہشت گردی کی حمایت سے باز نہیں آتا، ایسے میں پاکستان سے کرکٹ کھیلنا ہمارے نزدیک ''گناہ '' ہے، مہاراشٹرا پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر مانیکر ٹھاکر نے بھی ہلکے پھلکے انداز میں تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ بی سی سی آئی کو فیصلہ کرتے وقت عوامی جذبات کو بھی پیش نظر رکھناچاہیے تھا۔
سماج وادی پارٹی کے ریاستی صدر ابوعظمی نے بھی پاکستان کے دورے کی مخالفت کی۔ دوسری جانب سابق اوپنر سنیل گواسکر کا کہنا ہے کہ ممبئی کے دیگر لوگوں کی طرح میں بھی یہی سمجھتا ہوں کہ پاکستان نے2008ء میں ہونیو الے حملوں کی تحقیقات میں تعاون نہیں کیا اس لیے ان سے کرکٹ روابط کی بحالی درست نہیں جبکہ انگلینڈ سے جاری ہوم سیریز کے درمیان وقفے میں کرکٹرز کو آرام دیے جانے کی بجائے پاکستان سے میچز پر مجبور کردینا دانشمندی نہیں ہے، یہ وقت پلیئرز کو تازہ دم ہونے کیلیے بہترین ثابت ہوتا۔