پیرس میں خود کش حملوں اور فائرنگ سے 130 افراد ہلاک 300 سے زائد زخمی
دہشت گردوں نے بٹاکلن کنسرٹ ہال، فٹبال گراؤنڈ، شاپنگ مال اور ریسٹورینٹ کو نشانہ بنایا
ISLAMABAD:
فرانس کے دارالحکومت کے مختلف مقامات پر خود کش حملوں اور فائرنگ کے نتیجے میں 130 زائد افراد ہلاک اور 300 سے زائد زخمی ہوئے جب کہ ریسکیو آپریشن کے دوران 8 حملہ آور بھی ہلاک ہوئے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق فرانس کے دارالحکومت پیرس کے 7 مختلف مقامات میں دہشت گردوں کی فائرنگ اور خود کش دھماکوں کے نتیجے میں 130 افراد ہلاک جب کہ 300 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔ دہشت گردی کے واقعہ کے بعد ملک بھر میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی جب کہ پیرس میں فوج کو تعینات کردیا گیا اور لوگوں کو گھروں میں رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ امدادی ٹیموں نے زخمیوں کو فوری طور پر قریبی اسپتالوں میں منتقل کیا جہاں 80 کے قریب افراد زخمیوں کی حالت تشویش ناک ہونے کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
پیرس کے بٹاکلن کنسرٹ ہال میں امریکی میوزک بینڈ پرفارم کر رہا تھا کہ دہشت گردوں نے فائرنگ کر کے 15 افراد کو ہلاک جب کہ 100 سے زائد افراد کو یرغمال بنا لیا، پولیس کی جانب سے ریسکیو آپریشن کیا گیا تاہم حملہ آوروں نے تمام یرغمالیوں کو فائرنگ کر کے ہلاک کردیا، 3 خود کش حملہ آوروں نے خود کو دھماکا خیز مواد سے اڑایا جب کہ مقابلے میں 5 دہشت گرد بھی ہلاک ہوئے۔ اس کے علاوہ دہشت گردوں نے شاپنگ مال اور ریستوران پر بھی فائرنگ کر کے متعدد افراد کو ہلاک کیا۔
پیرس کے فٹبال اسٹیڈیم میں فرانس اور جرمنی کی ٹیموں کے درمیان میچ کھیلا جارہا تھا جسے دیکھنے کے لئے فرانسیسی صدر اپنی پوری کابینہ اور 80 ہزار کے قریب شائقین سمیت میچ دیکھ رہے تھے کہ دہشت گردوں نے فٹبال اسٹیڈیم کے قریب 2 خود کش دھماکے کئے تاہم فرانسیسی صدر کو بحفاطت اسٹیڈیم سے نکال لیا گیا۔
پولیس ذرائع کے مطابق مارے جانے والے حملہ آوروں کے تعلق سے متعلق ابھی کچھ معلوم نہیں ہو سکا ہے تاہم ایک حملہ آور کا کہنا تھا کہ یہ فرانس کی شام میں مداخلت کا نتیجہ ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ 4 سے 5 دہشت گردوں کے چھپے ہونے کی بھی اطلاعات ہیں جن کی گرفتاری کے لئے آپریشن شروع کردیا گیا ہے۔
فرانسیسی صدر فرانسکوز ہولاندے نے دہشت گرد حملوں کے پیش نظر جی 20 کانفرنس میں شرکت منسوخ کر کے بٹاکلن کنسرٹ کا دورہ کیا اور ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد معمولی نہیں تھے اور حملہ آور عوام کو خوف زدہ کرنا چاہتے تھے لیکن دہشت گردی کے خلاف آپریشن ہر صورت جاری رہے گا۔ دارالحکومت پیرس میں دہشت گردی کے ہولناک واقعے کے بعد فرانسیسی صدرنے ملک میں ہنگامی حالت کے نفاذ کا اعلان کرتے ہوئے تمام سرحدوں کو سیل کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔فرانسیسی صدر فرانسوا اولانڈ نے پیرس حملوں کے لیے انتہا پسند تنظیم داعش کو قصوروارقراردے دیا ہے اور حملوں سے ہونے والی ہلاکتوں کے پیش نظرملک میں 3 روزہ سوگ کا بھی اعلان کیا ہے۔
پیرس حملوں کی ذمہ داری جنگجو تنظیم داعش کی جانب سےقبول کی گئی ہے۔ داعش کا کہنا ہےکہ حملے میں 8 دہشت گردوں نے حصہ لیا جب حملے شام میں فرانس کی مداخلت کا رد عمل ہیں۔
ادھر پیرس حملوں کے بعد دنیا بھر میں فرانسیسی سفارتخانوں کی سیکیورٹی سخت کردی گئی ہے جب کہ لندن میں بھی ہائی الرٹ کردیا گیا ہے جہاں برطانوی وزیراعظم کی رہائشی گاہ ٹین ڈاؤننگ اسٹریٹ سمیت اہم سرکاری عمارتوں کے گرد پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی ہے، شہر میں ریلوے اور میٹرو اسٹیشن پر شہریوں کی شناخت اور چیکنگ کی جارہی ہے اس کے علاوہ عوامی مقامات پر بھی پولیس کی بھاری نفری کو تعینات کردیا گیا ہے۔
دوسری جانب پیرس میں حملوں کے بعد وزیراعظم نواز شریف، امریکی صدر براک اوباما اور برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کی جانب سے حملوں کی شدید مذمت کی گئی ہے۔ امریکی صدر براک اومابا کا کہنا تھا کہ فرانس میں دہشت گرد حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور پوری فرانسیسی عوام کے ساتھ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ فرانس ہمارا پرانا اتحادی ہے اورحملہ آوروں کا تعاقب کیا جائے گا۔
برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے بھی حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ مشکل کی اس گھڑی میں پاکستانی قومی کی دعائیں فرانسیسی عوام کے ساتھ ہیں اور دہشت گردوں کے خلاف کارروائی میں ہر قسم کے تعاون کے لئے تیار ہیں۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے بھی حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے جب کہ سلامتی کونسل نے بھی دہشت گردی کے واقعہ کی پرزور مذمت کی ہے۔ اس کے علاوہ ترکی، مصر اور روس نے بھی حملوں کی شدید مذمت کی ہے۔
https://www.dailymotion.com/video/x3drznn_paris_news
فرانس کے دارالحکومت کے مختلف مقامات پر خود کش حملوں اور فائرنگ کے نتیجے میں 130 زائد افراد ہلاک اور 300 سے زائد زخمی ہوئے جب کہ ریسکیو آپریشن کے دوران 8 حملہ آور بھی ہلاک ہوئے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق فرانس کے دارالحکومت پیرس کے 7 مختلف مقامات میں دہشت گردوں کی فائرنگ اور خود کش دھماکوں کے نتیجے میں 130 افراد ہلاک جب کہ 300 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔ دہشت گردی کے واقعہ کے بعد ملک بھر میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی جب کہ پیرس میں فوج کو تعینات کردیا گیا اور لوگوں کو گھروں میں رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ امدادی ٹیموں نے زخمیوں کو فوری طور پر قریبی اسپتالوں میں منتقل کیا جہاں 80 کے قریب افراد زخمیوں کی حالت تشویش ناک ہونے کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
پیرس کے بٹاکلن کنسرٹ ہال میں امریکی میوزک بینڈ پرفارم کر رہا تھا کہ دہشت گردوں نے فائرنگ کر کے 15 افراد کو ہلاک جب کہ 100 سے زائد افراد کو یرغمال بنا لیا، پولیس کی جانب سے ریسکیو آپریشن کیا گیا تاہم حملہ آوروں نے تمام یرغمالیوں کو فائرنگ کر کے ہلاک کردیا، 3 خود کش حملہ آوروں نے خود کو دھماکا خیز مواد سے اڑایا جب کہ مقابلے میں 5 دہشت گرد بھی ہلاک ہوئے۔ اس کے علاوہ دہشت گردوں نے شاپنگ مال اور ریستوران پر بھی فائرنگ کر کے متعدد افراد کو ہلاک کیا۔
پیرس کے فٹبال اسٹیڈیم میں فرانس اور جرمنی کی ٹیموں کے درمیان میچ کھیلا جارہا تھا جسے دیکھنے کے لئے فرانسیسی صدر اپنی پوری کابینہ اور 80 ہزار کے قریب شائقین سمیت میچ دیکھ رہے تھے کہ دہشت گردوں نے فٹبال اسٹیڈیم کے قریب 2 خود کش دھماکے کئے تاہم فرانسیسی صدر کو بحفاطت اسٹیڈیم سے نکال لیا گیا۔
پولیس ذرائع کے مطابق مارے جانے والے حملہ آوروں کے تعلق سے متعلق ابھی کچھ معلوم نہیں ہو سکا ہے تاہم ایک حملہ آور کا کہنا تھا کہ یہ فرانس کی شام میں مداخلت کا نتیجہ ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ 4 سے 5 دہشت گردوں کے چھپے ہونے کی بھی اطلاعات ہیں جن کی گرفتاری کے لئے آپریشن شروع کردیا گیا ہے۔
فرانسیسی صدر فرانسکوز ہولاندے نے دہشت گرد حملوں کے پیش نظر جی 20 کانفرنس میں شرکت منسوخ کر کے بٹاکلن کنسرٹ کا دورہ کیا اور ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد معمولی نہیں تھے اور حملہ آور عوام کو خوف زدہ کرنا چاہتے تھے لیکن دہشت گردی کے خلاف آپریشن ہر صورت جاری رہے گا۔ دارالحکومت پیرس میں دہشت گردی کے ہولناک واقعے کے بعد فرانسیسی صدرنے ملک میں ہنگامی حالت کے نفاذ کا اعلان کرتے ہوئے تمام سرحدوں کو سیل کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔فرانسیسی صدر فرانسوا اولانڈ نے پیرس حملوں کے لیے انتہا پسند تنظیم داعش کو قصوروارقراردے دیا ہے اور حملوں سے ہونے والی ہلاکتوں کے پیش نظرملک میں 3 روزہ سوگ کا بھی اعلان کیا ہے۔
پیرس حملوں کی ذمہ داری جنگجو تنظیم داعش کی جانب سےقبول کی گئی ہے۔ داعش کا کہنا ہےکہ حملے میں 8 دہشت گردوں نے حصہ لیا جب حملے شام میں فرانس کی مداخلت کا رد عمل ہیں۔
ادھر پیرس حملوں کے بعد دنیا بھر میں فرانسیسی سفارتخانوں کی سیکیورٹی سخت کردی گئی ہے جب کہ لندن میں بھی ہائی الرٹ کردیا گیا ہے جہاں برطانوی وزیراعظم کی رہائشی گاہ ٹین ڈاؤننگ اسٹریٹ سمیت اہم سرکاری عمارتوں کے گرد پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی ہے، شہر میں ریلوے اور میٹرو اسٹیشن پر شہریوں کی شناخت اور چیکنگ کی جارہی ہے اس کے علاوہ عوامی مقامات پر بھی پولیس کی بھاری نفری کو تعینات کردیا گیا ہے۔
دوسری جانب پیرس میں حملوں کے بعد وزیراعظم نواز شریف، امریکی صدر براک اوباما اور برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کی جانب سے حملوں کی شدید مذمت کی گئی ہے۔ امریکی صدر براک اومابا کا کہنا تھا کہ فرانس میں دہشت گرد حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور پوری فرانسیسی عوام کے ساتھ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ فرانس ہمارا پرانا اتحادی ہے اورحملہ آوروں کا تعاقب کیا جائے گا۔
برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے بھی حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ مشکل کی اس گھڑی میں پاکستانی قومی کی دعائیں فرانسیسی عوام کے ساتھ ہیں اور دہشت گردوں کے خلاف کارروائی میں ہر قسم کے تعاون کے لئے تیار ہیں۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے بھی حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے جب کہ سلامتی کونسل نے بھی دہشت گردی کے واقعہ کی پرزور مذمت کی ہے۔ اس کے علاوہ ترکی، مصر اور روس نے بھی حملوں کی شدید مذمت کی ہے۔
https://www.dailymotion.com/video/x3drznn_paris_news