پیرس حملوں پر عالمی رہنماؤں کی شدید مذمت
پوپ فرانسس نے حملوں کو تیسری عالمی جنگ کا حصہ قرار دے دیا
امریکی صدر براک اوباما اور برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون سمیت دیگر عالمی رہنماؤں نے پیرس حملوں کی شدید مذمت کی ہے جب کہ پوپ فرانسس نے حملوں کو تیسری عالمی جنگ کا حصہ قرار دیا ہے۔
پیرس میں 6 مقامات پر بم دھماکوں میں 127 افراد کی ہلاکت نے دنیا کو ہلاکر رکھ دیا ہے اور اس پر عالمی رہنماؤں میں شدید غم وغصے کا اظہار کیا جارہا ہے۔ پیرس حملوں کے بعد فرانسیسی صدر نے ملک میں 3 روزہ سوگ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس دہشت گردی کی منصوبہ بندی ملک سے باہر کی گئی اور فرانس میں موجود دہشت گردوں کے ساتھیوں نے ان کی مدد کی۔
واقعہ پر رد عمل میں ویٹی کن سے جاری بیان میں پوپ فرانسس کا کہنا تھا کہ یہ حملے تیسری عالمی جنگ کا حصہ ہیں اور ان حملوں کا مذہبی اور انسانی بنیادوں پر کوئی جواز نہیں۔ امریکی صدر براک اوباما نے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ امریکا اس غم کی گھڑی میں فرانسیسی عوام کے ساتھ کھڑا ہے۔ وائٹ ہاوس سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ فرانس پر دہشت گردی پوری انسانیت پر اور مشترکہ اقدار اور روایت پر حملہ ہے، امریکا فرانس اور دنیا کے دیگر ممالک کےساتھ مل کر ان دہشت گردوں کو انصاف کے کٹہرے میں لائے گا اور دہشت گرد جہاں بھی ہوں ان کے نیٹ ورک کا پیچھا کریں گے۔
جرمن چانسلر انجیلا مرکل کا کہنا تھا کہ انہیں اس حملے پر گہراصدمہ پہنچا ہے اور ان کا ملک دہشت گردوں کو پکڑنے کے لیے فرانس کی ہر ممکن مدد کرے گا اور پوری دنیا کے ساتھ مل کر دہشت گردی کے ساتھ لڑیں گے۔ برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون اور ملکہ الزبتھ دوئم نے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے اپنے ہر ممکن تعاون اور مدد کی پیشکش کی ہے جب کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے حملوں کو انسانیت پر حملے قرار دیا ہے۔
روسی وزیر اعظم دمتری میدویدیف نے حملوں پر اپنے رد عمل میں کہا کہ پیرس سانحہ شدت پسندی کے خلاف پوری عالمی برادری کو متحد ہونے کا پیغام ہے اسی طرح اس کا مقابلہ ممکن ہے جب کہ چینی صدر زی جن پنگ کا کہنا تھا کہ فرانسیسی عوام شدید غم میں ہے اور وہ اس بربریت آمیز عمل کی بھرپور الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ فلسطینی صدر محمود عباس کا بھی واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ وہ شدید رنج اور افسوس کی کیفیت میں ہیں اورفلسطینی فرانس کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہیں۔
پیرس میں 6 مقامات پر بم دھماکوں میں 127 افراد کی ہلاکت نے دنیا کو ہلاکر رکھ دیا ہے اور اس پر عالمی رہنماؤں میں شدید غم وغصے کا اظہار کیا جارہا ہے۔ پیرس حملوں کے بعد فرانسیسی صدر نے ملک میں 3 روزہ سوگ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس دہشت گردی کی منصوبہ بندی ملک سے باہر کی گئی اور فرانس میں موجود دہشت گردوں کے ساتھیوں نے ان کی مدد کی۔
واقعہ پر رد عمل میں ویٹی کن سے جاری بیان میں پوپ فرانسس کا کہنا تھا کہ یہ حملے تیسری عالمی جنگ کا حصہ ہیں اور ان حملوں کا مذہبی اور انسانی بنیادوں پر کوئی جواز نہیں۔ امریکی صدر براک اوباما نے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ امریکا اس غم کی گھڑی میں فرانسیسی عوام کے ساتھ کھڑا ہے۔ وائٹ ہاوس سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ فرانس پر دہشت گردی پوری انسانیت پر اور مشترکہ اقدار اور روایت پر حملہ ہے، امریکا فرانس اور دنیا کے دیگر ممالک کےساتھ مل کر ان دہشت گردوں کو انصاف کے کٹہرے میں لائے گا اور دہشت گرد جہاں بھی ہوں ان کے نیٹ ورک کا پیچھا کریں گے۔
جرمن چانسلر انجیلا مرکل کا کہنا تھا کہ انہیں اس حملے پر گہراصدمہ پہنچا ہے اور ان کا ملک دہشت گردوں کو پکڑنے کے لیے فرانس کی ہر ممکن مدد کرے گا اور پوری دنیا کے ساتھ مل کر دہشت گردی کے ساتھ لڑیں گے۔ برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون اور ملکہ الزبتھ دوئم نے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے اپنے ہر ممکن تعاون اور مدد کی پیشکش کی ہے جب کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے حملوں کو انسانیت پر حملے قرار دیا ہے۔
روسی وزیر اعظم دمتری میدویدیف نے حملوں پر اپنے رد عمل میں کہا کہ پیرس سانحہ شدت پسندی کے خلاف پوری عالمی برادری کو متحد ہونے کا پیغام ہے اسی طرح اس کا مقابلہ ممکن ہے جب کہ چینی صدر زی جن پنگ کا کہنا تھا کہ فرانسیسی عوام شدید غم میں ہے اور وہ اس بربریت آمیز عمل کی بھرپور الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ فلسطینی صدر محمود عباس کا بھی واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ وہ شدید رنج اور افسوس کی کیفیت میں ہیں اورفلسطینی فرانس کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہیں۔