آزاد کشمیر حکومت کا وفاق سے مفاہمت ختم کرنے کا فیصلہ
ترقیاتی منصوبوں اور بھرتیوں پر پابندی کے خلاف احتجاج بھی کیا جائے گا، ذرائع
پیپلز پارٹی کی آزاد کشمیر حکومت نے وفاق میں مسلم لیگ(ن) کے ساتھ مفاہمت ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
وفاق کی بڑھتی ہوئی مداخلت، ترقیاتی منصوبوں اور بھرتیوں پر پابندی کیخلاف احتجاج بھی کیا جائیگا، ذرائع کے مطابق وزیراعظم چوہدری عبدالمجید آئندہ ہفتے کابینہ کا اجلاس بلارہے ہیں جس میں وہ وفاق کے رویے کے خلاف احتجاجی پروگرام کے معاملے پرکابینہ کے ارکان کو اعتماد میں لیں گے۔
آزادکشمیر حکومت نے وفاق کے ساتھ مفاہمت کے خاتمے کا ذمے دار وفاقی وزیر برائے امورکشمیر برجیس طاہرکو قراردیا ہے،ذرائع کیمطابق وفاق نے آزاد کشمیر میں 80 کروڑ روپے کے ترقیاتی پیکیج پر عمل درآمد روک رکھا ہے جبکہ وفاقی حکومت ساڑھے 10 ارب روپے کے سالانہ ترقیاتی پروگرام پر بھی عمل درآمد روک رہی ہے، وفاق نے 5سال پہلے ایجوکیشن پالیسی دی جسکے تحت پرائمری اسکولزکو اپ گریڈ کیا جانا تھا اس منصوبے کے پہلے مرحلے پر بھی عمل درآمد نہیں ہوسکا۔آزادکشمیر اسمبلی کے انتخابات جولائی میں ہونے ہیں۔
وزیراعظم نوازشریف نے ستمبر میں دورۂ آزادکشمیرکے دوران اربوں روپے کے منصوبوں کا اعلان کیا تھا،کشمیر کونسل نے رواں مالی سال کیلئے 21 ارب 84 کروڑ روپے کی منظوری دی ہے جس میں سے 4 ارب 36 کروڑ روپے (20 فیصد) وفاق کی صوابدید پر خرچ کیے جا سکتے ہیں، وفاق یہ رقم پہلی بار اپنے ایکسئین کے توسط سے براہ راست خرچ کررہا ہے۔
اس سے پہلے یہ بجٹ آزاد کشمیر لوکل گورنمنٹ کے ذریعے خرچ کی جاتی تھی۔ اب یہ فنڈز ن لیگ کے متوقع امیدواروں کی نشاندہی پر خرچ ہونگے، وفاق نے گزشتہ اڑھائی سال سے آزاد کشمیر میں نئی آسامیوں پر پابندی عائد کررکھی ہے،آزادکشمیر حکومت نے چیف الیکشن کمیشن کی تقرری میں تاخیر پر بھی تحفظات کا اظہارکیا ہے ۔
وفاق کی بڑھتی ہوئی مداخلت، ترقیاتی منصوبوں اور بھرتیوں پر پابندی کیخلاف احتجاج بھی کیا جائیگا، ذرائع کے مطابق وزیراعظم چوہدری عبدالمجید آئندہ ہفتے کابینہ کا اجلاس بلارہے ہیں جس میں وہ وفاق کے رویے کے خلاف احتجاجی پروگرام کے معاملے پرکابینہ کے ارکان کو اعتماد میں لیں گے۔
آزادکشمیر حکومت نے وفاق کے ساتھ مفاہمت کے خاتمے کا ذمے دار وفاقی وزیر برائے امورکشمیر برجیس طاہرکو قراردیا ہے،ذرائع کیمطابق وفاق نے آزاد کشمیر میں 80 کروڑ روپے کے ترقیاتی پیکیج پر عمل درآمد روک رکھا ہے جبکہ وفاقی حکومت ساڑھے 10 ارب روپے کے سالانہ ترقیاتی پروگرام پر بھی عمل درآمد روک رہی ہے، وفاق نے 5سال پہلے ایجوکیشن پالیسی دی جسکے تحت پرائمری اسکولزکو اپ گریڈ کیا جانا تھا اس منصوبے کے پہلے مرحلے پر بھی عمل درآمد نہیں ہوسکا۔آزادکشمیر اسمبلی کے انتخابات جولائی میں ہونے ہیں۔
وزیراعظم نوازشریف نے ستمبر میں دورۂ آزادکشمیرکے دوران اربوں روپے کے منصوبوں کا اعلان کیا تھا،کشمیر کونسل نے رواں مالی سال کیلئے 21 ارب 84 کروڑ روپے کی منظوری دی ہے جس میں سے 4 ارب 36 کروڑ روپے (20 فیصد) وفاق کی صوابدید پر خرچ کیے جا سکتے ہیں، وفاق یہ رقم پہلی بار اپنے ایکسئین کے توسط سے براہ راست خرچ کررہا ہے۔
اس سے پہلے یہ بجٹ آزاد کشمیر لوکل گورنمنٹ کے ذریعے خرچ کی جاتی تھی۔ اب یہ فنڈز ن لیگ کے متوقع امیدواروں کی نشاندہی پر خرچ ہونگے، وفاق نے گزشتہ اڑھائی سال سے آزاد کشمیر میں نئی آسامیوں پر پابندی عائد کررکھی ہے،آزادکشمیر حکومت نے چیف الیکشن کمیشن کی تقرری میں تاخیر پر بھی تحفظات کا اظہارکیا ہے ۔