گیس کی قیمتوں کا تعین ڈالر کے ساتھ موازنہ کرکے کیوں کیا جاتا ہے چیف جسٹس

اسمبلی میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے حوالے سے جوقراردپیش کی ہیں وہ عدالت میں بھی پیش کی جائے، چیف جسٹس


ویب ڈیسک October 24, 2012
اسمبلی میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے حوالے سے جوقراردپیش کی ہیں وہ عدالت میں بھی پیش کی جائے، چیف جسٹس فوٹو: فائل

پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سے متعلق کیس کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا ہے کہ گیس مقامی پیداوارہے اس کی قیمتوں کا تعین ڈالر کے ساتھ موازنہ کرکے کیوں کیا جاتا ہے.

پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے تعین کے حوالے سے اقبال ظفرجھگڑااور رخسانہ زبیری کی 2005میں دائر کی گئی درخواست کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں بنچ نے کی، اس موقع پر چیف جسٹس نے کہا ہم مانتے ہیں کہ آپ تیل درآمد کرتے ہیں اس لئے اس کی قیمتوں میں اتارچڑھاؤ عالمی منڈی سے جڑا ہوتا ہے لیکن گیس تو یہاں پیدا ہورہی ہے تو پھر 25 روپے والی گیس 92 روپے میں کیوں فروخت کی جارہی ہے۔

اس موقع پر ایم ڈی پی پی ایل نے کہا کہ سالانہ 70 سے 80 کروڑ روپے ترقیاتی پروگراموں پر خرچ کیا جاتا ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا ریس ڈونی سے لے شکپیلہ تک ہمارے ساتھ چلیں پتا چل جائے گا کہ کتنا ترقیاتی کام ہوا ہے، جب ٹیرف بڑھانے کی بات ہوتی ہے تو اوگرا ریگولیٹر کا کام کیوں نہیں کرتا،لائسنس ہولڈر کے مفادات کا تحفظ کیاجاتا ہے صارف کا نہیں۔

جسٹس جواد ایس خواجہ نے چیئرمین اوگراسے استفسارکرتے ہوئے کہا آپ حکومت کے غلام نہیں آپ نے غریب کی جیب کو دیکھنا ہےگیس 25سے 92 روپے کردی گئی ہے آپ نوکری بچانے کے چکر میں خداخوفی بھی نہیں کرتے، اس موقع پر چیف جسٹس نے کہا کہ آنکھ بند کرکے قیمتیں بڑھانے کی سمری بھیج دی جاتی ہے، اسمبلی میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے حوالے سے جوقراردپیش کی ہیں وہ عدالت میں بھی پیش کی جائے اور اوگرا جس ضابطہ اخلاق کی پابندی کرتا ہے اس حوالے سے بھی عدالت کو مفصل رپورٹ پیش کی جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں