مسئلہ کشمیر سرحدی تنازع نہیں بلکہ تقسیم ہند کا نامکمل ایجنڈا ہے وزیراعظم
پاکستان کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے حصول کی جدوجہد میں ان کی مدد جاری رکھے گا، وزیراعظم نواز شریف
لاہور:
وزیراعظم نوازشریف نے کہا ہے کہ پاکستان تنازعہ کشمیر کو جغرافیائی یا سرحدی معاملے کے طور پر نہیں دیکھتا بلکہ یہ 1947 کی تقسیم کا نا مکمل ایجنڈا ہے۔
سرکاری نشریاتی ادارے کے مطابق سینئر حریت رہنما اور دختران ملت کی چیئرپرسن سیدہ آسیہ اندرابی کے خط کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ کشمیر کے معاملے پر حکومت کی حکمت عملی پر ان کی جانب سے اعتماد کا اظہار باعث اطمینان ہے۔ پاکستان مسئلہ کشمیر کو جغرافیائی یا سرحدی معاملے کے طور پر نہیں دیکھتا بلکہ یہ اس اصول پر عمل درآمد نہ ہونے کا نتیجہ ہے جس کے تحت تقسیم ہند کا فارمولہ طے پایاتھا۔ اس اصول اور فارمولے کی رو سے مسلمانوں کی اکثریت والی ریاست کشمیر کے عوام کو اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنے کا حق دیا گیا تھا۔
وزیراعظم نے کہا کہ کشمیریوں کا حق خود ارادیت عالمی طور پر تسلیم شدہ ہے۔ کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد کا یہ مطلب نہیں کہ قراردادیں غیرموثر ہوگئی ہیں۔ پاکستان کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے حصول کی جدوجہد میں ان کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔
وزیراعظم نوازشریف نے کہا ہے کہ پاکستان تنازعہ کشمیر کو جغرافیائی یا سرحدی معاملے کے طور پر نہیں دیکھتا بلکہ یہ 1947 کی تقسیم کا نا مکمل ایجنڈا ہے۔
سرکاری نشریاتی ادارے کے مطابق سینئر حریت رہنما اور دختران ملت کی چیئرپرسن سیدہ آسیہ اندرابی کے خط کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ کشمیر کے معاملے پر حکومت کی حکمت عملی پر ان کی جانب سے اعتماد کا اظہار باعث اطمینان ہے۔ پاکستان مسئلہ کشمیر کو جغرافیائی یا سرحدی معاملے کے طور پر نہیں دیکھتا بلکہ یہ اس اصول پر عمل درآمد نہ ہونے کا نتیجہ ہے جس کے تحت تقسیم ہند کا فارمولہ طے پایاتھا۔ اس اصول اور فارمولے کی رو سے مسلمانوں کی اکثریت والی ریاست کشمیر کے عوام کو اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنے کا حق دیا گیا تھا۔
وزیراعظم نے کہا کہ کشمیریوں کا حق خود ارادیت عالمی طور پر تسلیم شدہ ہے۔ کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد کا یہ مطلب نہیں کہ قراردادیں غیرموثر ہوگئی ہیں۔ پاکستان کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے حصول کی جدوجہد میں ان کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔