ای سی ایل سے دس ہزار کے لگ بھگ نام خارج

ای سی ایل میں کوئی بھی نام ڈالنے کے لیے4 رکنی کمیٹی بھی تشکیل دیدی گئی ہے


Editorial November 16, 2015
ای سی ایل والوں کو ملک سے باہر جانے کی اجازت نہیں ہوتی جب کہ بلیک لسٹ والوں کو پاسپورٹ ہی جاری نہیں ہو سکتا۔ فوٹو: فائل

SUKKUR: وزارت داخلہ نے ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے 9753 اور بلیک لسٹ سے 19836 افراد کے نام خارج کر دیے جب کہ آیندہ ای سی ایل میں کوئی بھی نام ڈالنے کے لیے4 رکنی کمیٹی بھی تشکیل دیدی گئی ہے جو مکمل چھان بین کے بعد ای سی ایل میں نام ڈالنے یا نہ ڈالنے سے متعلق فیصلہ کرے گی۔ جو نام خارج کیے گئے ہیں ان میں سے بعض دس دس سال سے بھی زیادہ عرصہ سے ای سی ایل میں پڑے تھے۔جہاں وزارت داخلہ کا یہ فیصلہ اس اعتبار سے قابل تحسین ہے کہ بیگناہوں کو ایک خواہ مخواہ کے عذاب سے نجات مل گئی ہے وہاں ان غیر ذمے دار سرکاری اہلکاروں کی بھی تادیب لازم ہے جنہوں نے اپنی لاپرواہی یا منتقم مزاجی کی وجہ سے کسی کی زندگی کی تباہی کا سامان پیدا کر دیا۔ وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ اب ای سی ایل میں کسی نام کی شمولیت کو مشکل بنا دیا جائے گا۔

واضح رہے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے متعدد مرتبہ کہا ہے کہ ای سی ایل عدل و انصاف کے مطابق بنائی جائے گی کیونکہ اس فہرست میں بہت سے ایسے نام بھی شامل ہیں جنھیں ذاتی رنجش کی وجہ سے ای سی ایل میں ڈالا گیا جو سراسر بد نیتی پر مبنی تھی۔ ای سی ایل پر نظرثانی کا کام اس سال مئی میں شروع ہوا جب وزارت نے ای سی ایل میں نام شامل کرنے والے محکموں کو 7,500 نوٹس جاری کیے اور ان سے پوچھا گیا کہ وہ ایک ماہ کے اندر اندر متذکرہ ناموں کو اس فہرست میں ڈالنے کا جواز پیش کریں۔ لیکن متعلقہ محکموں کی طرف سے پس و پیش کرنے پر انھیں جولائی میں انتباہ یا وارننگ کے خطوط جاری کیے گئے۔

ستمبر میں وزارت نے اعلان کیا کہ 4,987 نام فہرست سے نکال دیے گئے ہیں اور اب صرف وہی نام اس فہرست میں رہیں گے جنھیں تین سال سے کم عرصہ ہوا ہے۔ ترجمان وزارت داخلہ کے مطابق وزارت نے نئی پالیسی کے تحت مکمل چھان بین کے بعد کوئی ٹھوس اور جامع ثبوت نہ ملنے کے باعث ان افراد کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ اور بلیک لسٹ سے خارج کیے ہیں۔ ای سی ایل والوں کو ملک سے باہر جانے کی اجازت نہیں ہوتی جب کہ بلیک لسٹ والوں کو پاسپورٹ ہی جاری نہیں ہو سکتا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں