حوالہ اورہنڈی ایف آئی اے مطلوبہ نتائج حاصل کرنے میں ناکام
تفتیشی افسران منی ایکسچینج کمپنیوں کوبلیک میل کر کے اپنی جیبیں بھرنے میں مصروف
ایف آئی اے حوالہ اور ہنڈی کے ذریعے قیمتی زرمبادلہ کی بیرون ملک منتقلی روکنے میں بری طرح ناکام ہوگئی، روپے کی قدرمیں مسلسل کمی کی وجہ سے معیشت زوال کاشکار ہے جبکہ ایف آئی اے کے تفتیشی افسران وفاقی حکومت کی جانب سے شروع کی گئی مہم میں منی ایکسچینج کمپنیوں کوبلیک میل کرکے اپنی جیبیں بھرنے میں مصروف ہیں۔
وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارکی جانب سے چندماہ قبل ڈائریکٹرجنرل ایف آئی اے کوحوالہ اورہنڈی کے ذریعے قیمتی زرمبادلہ کی بیرون ملک منتقلی کاٹاسک دیاگیاتھا،حوالہ اورہنڈی کا غیرقانونی کاروبارنہ صرف معیشت کوناقابل تلافی نقصان پہنچانے کاسبب بن رہا ہے بلکہ اسی چینل کے ذریعے ملکی دولت کی لوٹ مارکرنے والی اہم سیاسی، کاروباری شخصیات منی لانڈرنگ کررہی ہیں اوردہشت گردوں کا مالی نیٹ ورک بھی حوالہ اورہنڈی کا محتاج ہے، معاملے کی اہمیت کومد نظر رکھتے ہوئے وفاقی حکومت نے منی لانڈرنگ ایکٹ کے ساتھ ساتھ تحفظ پاکستان آرڈی ننس کے تحت بھی ایف آئی اے کو کارروائی کااختیار تفویض کیا، توقع کی جارہی تھی کہ مالی بے قاعدگیوں اورانتہائی پیچیدہ طریقوں سے کیے جانے والے وائٹ کالر کرائمزکے خلاف کام کرنے کا تجربہ رکھنے والا واحد ادارہ مکمل اختیارات اوراعلیٰ حکومتی حکام کے اعتماد ملنے کے بعد ملکی معیشت کودیمک کی طرح چاٹنے والے غیرقانونی کاروبارکی کمرتوڑ نے میں کامیاب ہوجائے گا، اس سلسلے میں ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے اکبر خان ہوتی نے ایف آئی اے کے تمام زونزحوالہ، ہنڈی، منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کے مالی معاونت کاروں کے خلاف کارروائیاں تیز کرنے کی ہدایت کی۔
ملک کے معاشی حب اور تمام بڑی منی ایکس چینج کمپنیوں کے صدردفاترکی کراچی میں موجودگی کی وجہ ایف آئی اے سندھ زون کا کردار سب سے زیادہ اہمیت کا حامل ہے، ایف آئی اے کے ڈائریکٹر سندھ زون معاملے کی اہمیت کو سمجھتے ایف آئی اے کے تمام متعلقہ سرکلز کوحوالہ اورہنڈی کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کرنے کی ہدایت کی اور حوالہ اورہنڈی کے الزام میں درجنوں مقدمات بھی درج بھی کیے گئے تاہم ابتدائی جوش و جذبے کے بعدایک مرتبہ پھر ایف آئی اے کے تفتیشی افسران انتہائی اچھی شہرت کے حامل ڈائریکٹر ایف آئی اے کو چکمہ دینے میں کامیاب دکھائی دے رہے ہیں، بیشتر مقدمات میں دانستہ طور پر غیرقانونی کاروبار میں ملوث منی ایکس چینج کمپنیوں کے مالکان اور دیگر سرکردہ افرادکے بجائے نچلے درجے کے ملازمین کو گرفتار کیاگیااورکلیدی ملزمان کو ضمانت قبل ازگرفتاری کرانے کا موقع دیاگیا۔
ایف آئی اے کے تفتیشی افسران نے چھاپوں کے دوران سامنے آنے والے ریکارڈ کے ذریعے حوالہ اورہنڈی کرنے والے چھوٹے تاجروں اور دیگر افراد کو نوٹسز بھیجنا شروع کردیے اور انھیں مقدمے میں ملوث کرنے کی دھمکی دے کر بھی رقوم بٹورنے میں مصروف ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ چاندنہ منی ایکس چینج اور رائل ایکس چینج کے مالکان سے یہ ڈیل کی گئی کہ چھاپے کے دوران سامنے آنے والے کلیدی شواہدمقدمے کاحصہ نہیں بنائے جائیںگے، اس معاملے میں رائل ایکس چینج کے مفرور مالک کو گرفتار نہیں کیا گیا اور چاندنہ ایکس چینج کے گرفتار ملزم کی ضمانت کی درخواست کی سماعت کے دوران تفتیشی افسر نے جج پر اثرا نداز ہونے کی کوشش کی اور چیمبر میں جاکر ملزم کی ضمانت منظور کرنے کی سفارش کی جس پرمتعلقہ جج نے نہ صرف درخواست مسترد کردی بلکہ ایف آئی اے کے اعلی حکام کے علم میں تمام معاملہ لے آئے۔ڈائریکٹرایف آئی اے سندھ زون شاہد حیات نے اس سلسلے میں رابطہ کرنے پربتایاکہ وہ اس معاملے کی مکمل تحقیقات کررہے ہیں۔
وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارکی جانب سے چندماہ قبل ڈائریکٹرجنرل ایف آئی اے کوحوالہ اورہنڈی کے ذریعے قیمتی زرمبادلہ کی بیرون ملک منتقلی کاٹاسک دیاگیاتھا،حوالہ اورہنڈی کا غیرقانونی کاروبارنہ صرف معیشت کوناقابل تلافی نقصان پہنچانے کاسبب بن رہا ہے بلکہ اسی چینل کے ذریعے ملکی دولت کی لوٹ مارکرنے والی اہم سیاسی، کاروباری شخصیات منی لانڈرنگ کررہی ہیں اوردہشت گردوں کا مالی نیٹ ورک بھی حوالہ اورہنڈی کا محتاج ہے، معاملے کی اہمیت کومد نظر رکھتے ہوئے وفاقی حکومت نے منی لانڈرنگ ایکٹ کے ساتھ ساتھ تحفظ پاکستان آرڈی ننس کے تحت بھی ایف آئی اے کو کارروائی کااختیار تفویض کیا، توقع کی جارہی تھی کہ مالی بے قاعدگیوں اورانتہائی پیچیدہ طریقوں سے کیے جانے والے وائٹ کالر کرائمزکے خلاف کام کرنے کا تجربہ رکھنے والا واحد ادارہ مکمل اختیارات اوراعلیٰ حکومتی حکام کے اعتماد ملنے کے بعد ملکی معیشت کودیمک کی طرح چاٹنے والے غیرقانونی کاروبارکی کمرتوڑ نے میں کامیاب ہوجائے گا، اس سلسلے میں ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے اکبر خان ہوتی نے ایف آئی اے کے تمام زونزحوالہ، ہنڈی، منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کے مالی معاونت کاروں کے خلاف کارروائیاں تیز کرنے کی ہدایت کی۔
ملک کے معاشی حب اور تمام بڑی منی ایکس چینج کمپنیوں کے صدردفاترکی کراچی میں موجودگی کی وجہ ایف آئی اے سندھ زون کا کردار سب سے زیادہ اہمیت کا حامل ہے، ایف آئی اے کے ڈائریکٹر سندھ زون معاملے کی اہمیت کو سمجھتے ایف آئی اے کے تمام متعلقہ سرکلز کوحوالہ اورہنڈی کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کرنے کی ہدایت کی اور حوالہ اورہنڈی کے الزام میں درجنوں مقدمات بھی درج بھی کیے گئے تاہم ابتدائی جوش و جذبے کے بعدایک مرتبہ پھر ایف آئی اے کے تفتیشی افسران انتہائی اچھی شہرت کے حامل ڈائریکٹر ایف آئی اے کو چکمہ دینے میں کامیاب دکھائی دے رہے ہیں، بیشتر مقدمات میں دانستہ طور پر غیرقانونی کاروبار میں ملوث منی ایکس چینج کمپنیوں کے مالکان اور دیگر سرکردہ افرادکے بجائے نچلے درجے کے ملازمین کو گرفتار کیاگیااورکلیدی ملزمان کو ضمانت قبل ازگرفتاری کرانے کا موقع دیاگیا۔
ایف آئی اے کے تفتیشی افسران نے چھاپوں کے دوران سامنے آنے والے ریکارڈ کے ذریعے حوالہ اورہنڈی کرنے والے چھوٹے تاجروں اور دیگر افراد کو نوٹسز بھیجنا شروع کردیے اور انھیں مقدمے میں ملوث کرنے کی دھمکی دے کر بھی رقوم بٹورنے میں مصروف ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ چاندنہ منی ایکس چینج اور رائل ایکس چینج کے مالکان سے یہ ڈیل کی گئی کہ چھاپے کے دوران سامنے آنے والے کلیدی شواہدمقدمے کاحصہ نہیں بنائے جائیںگے، اس معاملے میں رائل ایکس چینج کے مفرور مالک کو گرفتار نہیں کیا گیا اور چاندنہ ایکس چینج کے گرفتار ملزم کی ضمانت کی درخواست کی سماعت کے دوران تفتیشی افسر نے جج پر اثرا نداز ہونے کی کوشش کی اور چیمبر میں جاکر ملزم کی ضمانت منظور کرنے کی سفارش کی جس پرمتعلقہ جج نے نہ صرف درخواست مسترد کردی بلکہ ایف آئی اے کے اعلی حکام کے علم میں تمام معاملہ لے آئے۔ڈائریکٹرایف آئی اے سندھ زون شاہد حیات نے اس سلسلے میں رابطہ کرنے پربتایاکہ وہ اس معاملے کی مکمل تحقیقات کررہے ہیں۔