زین قتل ازخودنوٹس ٹرائل کورٹ جج نے مقدمے میں زیادتی کی جسٹس امیرہانی

بیٹے کا قتل معاف نہیں کیا لیکن تنہا کیس نہیں لڑسکتی، والدہ زین


ویب ڈیسک November 16, 2015
بیٹے کا قتل معاف نہیں کیا لیکن تنہا کیس نہیں لڑسکتی، والدہ زین۔ فوٹو: فائل

زین قتل ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران جسٹس امیر ہانی مسلم نے ریمارکس میں کہا ہے کہ ٹرائل کورٹ کے جج نے بظاہر زیادتی کی، مقتول کے اہلخانہ کو ڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔

ایکسپریس نیوزکے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس امیرہانی مسلم کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے لاہورمیں زین قتل کیس پر ٹرائل کورٹ کے فیصلے کے خلاف ازخود نوٹس کی سماعت کی ۔ سماعت کے دوران پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ کیس کے گواہان نے کمرہ عدالت میں اپنا بیان تبدیل کرلیاتھا جو ملزموں کے ساتھ کھڑے ہوئے اور انہوں نے رقم وصول کی جب کہ مدعیوں نے بھی عدالتی احاطے میں پیسے لئے اوراپنا بیان عدالت میں تبدیل کیا۔ اس موقع پر مقتول زین کی والدہ اوربہنیں بھی عدالت کے روبرو پیش ہوئیں ، زین کی والدہ کا عدالت میں کہنا تھا کہ مقدمہ لڑنے کی سکت نہیں، بیٹے کے قتل اور ٹرائل کورٹ کے فیصلے کو اللہ تعالی کی رضا سمجھ کر قبول کرلیا تھا۔

اس موقع پر چیف جسٹس امیرہانی مسلم نے ریمارکس دیئے کہ مقتول زین کے اہلخانہ کو ڈرنے کی ضرورت نہیں، قتل کا مقدمہ سرکار لڑے گی ، اگر کوئی ملزم ہے تو اسے کٹہرے میں لانا ریاست کا کام ہے، حکومت نے ملزموں کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست کیوں نہیں کی اور پولیس کے سامنے رقوم کا لین دین ہوا اور وہ گرفتاری کے بجائے ایف آئی آر کاٹنے میں مصروف ہوگئی۔ عدالت نے پراسیکیوشن سے کیس میں دائر اپیل طلب کرتے ہوئے کہا کہ اپیل کا جائزہ لے کرمناسب حکم جاری کریں گے۔

بعدازاں میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے مقتول زین کی والدہ کا کہنا تھا کہ مجھ پر کسی کا کوئی دباؤ نہیں، امید ہے کہ عدالت انصاف کرے گی ، اگر سماعت شروع ہوئی تو پیروی نہیں کروں گی تاہم بیٹے کا قتل معاف نہیں کیا لیکن تنہا کیس نہیں لڑسکتی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں