پولیس نے مون گارڈن کے بلڈرعبدالرزاق خاموش کو گرفتار کرکے چھوڑ دیا

عبدالرزاق خاموش کو تحریری ضمانت پر رہا کیا گیا تاہم کل سندھ ہائی کورٹ میں پیش ہوں گے، ذرائع


ویب ڈیسک November 17, 2015
عبدالرزاق خاموش کو تحریری ضمانت پر رہا کیا گیا تاہم کل سندھ ہائی کورٹ میں پیش ہوں گے، ذرائع، فوٹو: فائل

پولیس نے مون گارڈن کے بلڈرعبدالرزاق خاموش کو اسلام آباد سے گرفتار کرنے کے کچھ ہی دیر بعد ضمانت پر چھوڑ دیا تاہم عبدالرزاق کل سندھ ہائی کورٹ میں پیش ہوں گے۔

پولیس کے مطابق عدالتی حکم پر پولیس کی ٹیم ایس ایچ او شارع فیصل کی سربراہی میں مون گارڈن کے بلڈرعبدالرزاق خاموش کی گرفتاری کے لیے اسلام آباد بھیجی گئی تھی جہاں پولیس ٹیم نے عبدالرزاق خاموش کو حراست میں لے کر تھانے منتقل کر دیا۔ ڈی آئی جی ایسٹ کا کہنا تھا کہ عبدالرزاق خاموش کراچی پولیس کو 2 فوجداری مقدمات میں مطلوب ہے جب کہ اس کے خلاف دھوکا دہی اورجعلسازی کی دفعات کے تحت مقدمات بھی درج کیے گئے ہیں اور اسے اسلام آباد میں کراچی پولیس نے گرفتار کیا ہے۔

ادھر عبدالرزاق کی گرفتاری کی خبر سن کر مون گارڈن کے مکینوں کے چہرے خوشی سے کھل اٹھے اورانہوں نے مٹھایاں بھی تقسیم کی تاہم پولیس نے اسے گرفتار کرنے کے کچھ ہی دیر بعد چھوڑ دیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ تھانہ سیکریٹریٹ پولیس نے عبدالرزاق خاموش کے وکلا کی جانب سے درخواست ضمانت دائر کی جس پر عبدالرزاق کو تحریری ضمانت پر رہا کیا گیا ہے تاہم وہ کل سندھ ہائی کورٹ میں پیش ہوں گے۔

ڈائریکٹر اینٹی کرپشن کا کہنا ہے کہ مون گارڈن کی لیزسے متعلق کافی شکوک و شبہات ہیں جس کی تحقیقات کی جارہی ہیں جب کہ اس سلسلے میں اینٹی کرپشن نے سب رجسٹرار کے دفتر پر چھاپا بھی مارا ہے جس میں مون گارڈن سے متعلق ریکارڈ قبضے میں لیا گیا ہے۔

دوسری جانب مون گارڈن کے بلڈرعبدالرزاق خاموش نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے مون گارڈن سے متعلق کوئی بات کرنے سے گریز کیا تاہم ان کا کہنا تھا کہ مجھے ابھی تک نہیں پتا میرے خلاف کیا کیس ہے جب کہ سپریم کورٹ کا جو بھی فیصلہ ہے میں اپنے وکیل سے مشورہ کرکے بات کرؤں گا۔

واضح رہے مون گارڈن کے رہائشی ثاقب نامی شخص نے مون بلڈرکے مالک عبدالرزاق خاموش کیخلاف شارع فیصل تھانےمیں مقدمہ درج کیا تھا جب کہ سپریم کورٹ نے سندھ ہائیکورٹ کا مون گارڈن گرانے کا فیصلہ معطل کردیا ہے اور عدالتی حکم نامے میں کہا گیا کہ مون گارڈن کا کوئی بھی فلیٹ لیز نہیں کیا جائے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں