بچوں کو غیرضروری اینٹی بائیوٹکس دواؤں سے بچانے کے6 طریقے
اینٹی بائیوٹکس اگرچہ کسی مرض کو دور کرنے کے لیے استعمال کی جاتی ہیں لیکن اس سے جراثیم مزید سخت جان ہوجاتے ہیں، ماہرین
دنیا بھر میں اینٹی بائیوٹکس کی بڑی مقدار مختلف امراض کے علاج میں استعمال کی جاتی ہے لیکن اب بھی یہ ادویات انسانی جسم میں موجود جراثیم کو ڈھیٹ اور مزاحم بنانے میں اپنا کردار ادا کررہی ہیں جس کے لیے ماہرین نے بچوں کو غیر ضروری اینٹی بائیوٹیکس سے بچانے کے 6 طریقے وضع کیے ہیں۔
امریکا میں اسٹونی بروکس یونیورسٹی کے طبی ماہرین نے والدین کے لیے رہنما ہدایات دی ہیں جن کے ذریعے وہ بہت چھوٹے بچوں کو غیرضروری اینٹی بائیوٹکس سے بچاسکتے ہیں۔
اینٹی بائیوٹکس کی معلومات حاصل کریں:
ماہرین کا کہنا ہے کہ والدین پہلے اینٹی بائیوٹکس کی افادیت اور استعمال کے بارے میں معلومات حاصل کریں کیونکہ یہ بیکٹیریا کے انفیکشن کو ختم کرتی ہیں نہ کہ وائرل انفیکشنز کو جن میں فلو اور عام سردی شامل ہے۔ اسی طرح بہتی ناک، کھانسی اور گلے کی نالیوں کی سوزش کے لیے بھی کارگر نہیں ہوتیں کیونکہ اس کی وجہ وائرس ہوتے ہیں، اسی لیے وائرس کے امراض میں اینٹی بائیوٹکس کے مقابلے میں احتیاط زیادہ ضروری ہے کیونکہ یہ مرض دوسروں تک باآسانی پھیل سکتا ہے۔
ڈاکٹر کے مشورے پر عمل کریں:
اگرچہ اینٹی بائیوٹکس سے آنتوں میں موجود مفید بیکٹیریا بھی ختم ہوجاتے ہیں اور اس طرح خطرناک بیکٹیریا مزید فروغ پاتے ہیں اس لیے خیال رہے کہ اینٹی بائیوٹکس کے معاملے پر ڈاکٹر کے مشورے پر سختی سے عمل کرے۔ ڈاکٹر کی مقررہ مقدار ہی استعمال کریں اور جب وہ منع کرے تو اس کا استعمال ترک کردیں۔
پہلے گھریلو نسخے آزمائیں:
سردی، کھانسی اور سانس کی نالی کے انفیکشن اور دیگر بیماریوں کے لیے پہلے گھریلو نسخے آزمائیں، انہیں اینٹی بائیوٹکس سے قبل پہلے پرہیزاور احتیاط سے کم کرنے کی کوشش کریں، بچے ہوں یا بڑے، آرام کریں، مائعات کی بڑی مقدار نوش کریں، سگریٹ اور آلودگی سے بچیں اور ہلکی پھلکی آزمودہ دوائیں کھائیں جو بخار اور سردی کم کرنے کے لیے موجود ہیں۔ غرارے کرنے اور جوشاندہ وغیرہ پینے سے بھی گلے کی خراش اور سوزش کو کم کیا جاسکتا ہے۔
پہلے غیر اینٹی بائیوٹکس آزمودہ دوائیں آزمائیں:
پاکستان سمیت پوری دنیا میں ایسی ادویہ دستیاب ہیں جو بغیر نسخے کے کھائی جاسکتی ہیں۔ ان میں کئی ادویات شامل ہیں جو بچوں اور بڑوں میں سردی، بخار، درد اور دیگر عارضوں کو دور کرسکتی ہیں۔ 6 ماہ تک کے بچوں میں درد دور کرنے کے لیے ایسیٹمائنوفین مرکبات کی دوا دی جاسکتی ہے ( لیکن ڈاکٹر سے مشورہ کرلیں) لیکن چھوٹے بچوں کو ایسپرین نہیں دیں کیونکہ اس سے رائی سنڈروم پھیل سکتا ہے جو جگر کو متاثر کرتا ہے۔ اسی طرح بچے اور بڑے بھاپ لے کر بعض بیماریوں کو بھگا سکتے ہیں۔
مجبوری کے تحت:
بہت ضرورت کی صورت میں ہی اینٹی بائیو ٹیکس دواؤں کی ان اقسام کو استعمال کریں، اسی طرح اپنے بچوں کی اینٹی بائیوٹکس کسی دوسرے بچے کو نہ دیں خواہ علامات کتنی ہی مماثل کیوں نہ ہوں اور نہ ہی اینٹی بائیوٹکس مستقبل کے لیے بچا رکھیں۔
بچوں کو ویکسینیشن کے عمل سے گزاریں:
بچوں کو وقت پر ویکسین دینے سے موسمی امراض اور عارضوں سے نجات دلائی جاسکتی ہے۔ ڈاکٹروں کے کہنے پر بچوں کو حفاظتی ٹیکے اور ویکسین دینا بہت ضروری ہے۔
امریکا میں اسٹونی بروکس یونیورسٹی کے طبی ماہرین نے والدین کے لیے رہنما ہدایات دی ہیں جن کے ذریعے وہ بہت چھوٹے بچوں کو غیرضروری اینٹی بائیوٹکس سے بچاسکتے ہیں۔
اینٹی بائیوٹکس کی معلومات حاصل کریں:
ماہرین کا کہنا ہے کہ والدین پہلے اینٹی بائیوٹکس کی افادیت اور استعمال کے بارے میں معلومات حاصل کریں کیونکہ یہ بیکٹیریا کے انفیکشن کو ختم کرتی ہیں نہ کہ وائرل انفیکشنز کو جن میں فلو اور عام سردی شامل ہے۔ اسی طرح بہتی ناک، کھانسی اور گلے کی نالیوں کی سوزش کے لیے بھی کارگر نہیں ہوتیں کیونکہ اس کی وجہ وائرس ہوتے ہیں، اسی لیے وائرس کے امراض میں اینٹی بائیوٹکس کے مقابلے میں احتیاط زیادہ ضروری ہے کیونکہ یہ مرض دوسروں تک باآسانی پھیل سکتا ہے۔
ڈاکٹر کے مشورے پر عمل کریں:
اگرچہ اینٹی بائیوٹکس سے آنتوں میں موجود مفید بیکٹیریا بھی ختم ہوجاتے ہیں اور اس طرح خطرناک بیکٹیریا مزید فروغ پاتے ہیں اس لیے خیال رہے کہ اینٹی بائیوٹکس کے معاملے پر ڈاکٹر کے مشورے پر سختی سے عمل کرے۔ ڈاکٹر کی مقررہ مقدار ہی استعمال کریں اور جب وہ منع کرے تو اس کا استعمال ترک کردیں۔
پہلے گھریلو نسخے آزمائیں:
سردی، کھانسی اور سانس کی نالی کے انفیکشن اور دیگر بیماریوں کے لیے پہلے گھریلو نسخے آزمائیں، انہیں اینٹی بائیوٹکس سے قبل پہلے پرہیزاور احتیاط سے کم کرنے کی کوشش کریں، بچے ہوں یا بڑے، آرام کریں، مائعات کی بڑی مقدار نوش کریں، سگریٹ اور آلودگی سے بچیں اور ہلکی پھلکی آزمودہ دوائیں کھائیں جو بخار اور سردی کم کرنے کے لیے موجود ہیں۔ غرارے کرنے اور جوشاندہ وغیرہ پینے سے بھی گلے کی خراش اور سوزش کو کم کیا جاسکتا ہے۔
پہلے غیر اینٹی بائیوٹکس آزمودہ دوائیں آزمائیں:
پاکستان سمیت پوری دنیا میں ایسی ادویہ دستیاب ہیں جو بغیر نسخے کے کھائی جاسکتی ہیں۔ ان میں کئی ادویات شامل ہیں جو بچوں اور بڑوں میں سردی، بخار، درد اور دیگر عارضوں کو دور کرسکتی ہیں۔ 6 ماہ تک کے بچوں میں درد دور کرنے کے لیے ایسیٹمائنوفین مرکبات کی دوا دی جاسکتی ہے ( لیکن ڈاکٹر سے مشورہ کرلیں) لیکن چھوٹے بچوں کو ایسپرین نہیں دیں کیونکہ اس سے رائی سنڈروم پھیل سکتا ہے جو جگر کو متاثر کرتا ہے۔ اسی طرح بچے اور بڑے بھاپ لے کر بعض بیماریوں کو بھگا سکتے ہیں۔
مجبوری کے تحت:
بہت ضرورت کی صورت میں ہی اینٹی بائیو ٹیکس دواؤں کی ان اقسام کو استعمال کریں، اسی طرح اپنے بچوں کی اینٹی بائیوٹکس کسی دوسرے بچے کو نہ دیں خواہ علامات کتنی ہی مماثل کیوں نہ ہوں اور نہ ہی اینٹی بائیوٹکس مستقبل کے لیے بچا رکھیں۔
بچوں کو ویکسینیشن کے عمل سے گزاریں:
بچوں کو وقت پر ویکسین دینے سے موسمی امراض اور عارضوں سے نجات دلائی جاسکتی ہے۔ ڈاکٹروں کے کہنے پر بچوں کو حفاظتی ٹیکے اور ویکسین دینا بہت ضروری ہے۔