گورننگ بورڈ نے بھی بھارت میں سیریزکی مخالفت کردی

ایم اویو کی پاسداری کرنا چاہیے، یو اے ای میں کھیلنے سے انکارکا جواز نہیں بنتا، شہریار


Sports Reporter November 18, 2015
 ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں شرکت کا فیصلہ بھی حکومتی اجازت سے ہوگا، چیئرمین پی سی بی فوٹو: فائل

پی سی بی گورننگ بورڈ نے بھی بھارت میں سیریزکی مخالفت کردی، چیئرمین پی سی بی شہریار خان کا کہنا ہے کہ بی سی سی آئی کو ایم او یو کی پاسداری کرنا چاہیے۔

یو اے ای میں کوئی سیکیورٹی مسائل نہیں، وہاں کھیلنے سے انکار کا کوئی جواز نہیں بنتا، وزیر اعظم سے پوچھے بغیر کوئی بات آگے نہیں بڑھے گی، ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں شرکت کا فیصلہ بھی حکومتی اجازت کے بعد ہی کیا جائے گا۔ تفصیلات کے مطابق لاہور میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے شہریار خان نے کہا کہ گورننگ بورڈ کے اجلاس میں اراکین کا اصرار تھا کہ بی سی سی آئی پاکستانی ہوم سیریز کی میزبانی کیلیے کہے تو ٹیم کو بھارت نہیں جانا چاہیے۔

انھوں نے کہا کہ بھارت نے ایم او یو پر دستخط کیے،اس کے تحت مقابلوں کا انعقاد دسمبر میں یواے ای میں ہی ہونا چاہیے، امارات میں سیکیورٹی کا کوئی مسئلہ نہیں اس لیے وہاں کھیلنے سے انکار کا کوئی جواز نہیں بنتا۔ شہریار خان نے کہاکہ سیریز کے حوالے سے وزیراعظم محمد نواز شریف سے ملاقات کی ضرورت نہیں، تمام معاملات اور صورتحال ان کے سامنے ہے، وہ جو بھی فیصلہ کریں ہمیں قبول ہوگا،وفاقی وزیر داخلہ نے بھی کم و بیش وہی بات کی جو وزیر اعظم اور ہم سوچ رہے ہیں۔

حکومت کو یقین دلاتے ہیں کہ اب اس معاملے پر وہ جو بھی فیصلہ کرے ہم عمل درآمد کرینگے،انھوں نے کہا کہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں شرکت کے بارے میں بات کرنا قبل ازوقت ہے، یہ فیصلہ بھی حکومت کی اجازت کے بعد ہی کیا جائے گا۔ ایک سوال پر چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ سیریز سے انکار کی صورت میں بی سی سی آئی کیخلاف بہت کچھ کرسکتے ہیں جو وقت آنے پر کریں گے، فی الحال ان کے فیصلے کا انتظار ہے جو 2 یا 3 روز میں سامنے آجائے گا۔

یسے ہی پتا چلے گا کہ بھارت ہماری بات نہیں مان رہا ہم اپنے اگلے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے، بی پلان کا اعلان بھی صورتحال واضح ہونے کے بعد کیا جائیگا، انھوں نے کہا کہ بگ تھری کو سپورٹ کرکے غلط فیصلہ نہیں کیا تھا، پاک بھارت سیریز معاہدے کے بدلے میں منصوبے کی حمایت کی تھی،اگر انھوں نے وعدوں کا پاس نہ رکھا تو ہم کیوں کرینگے لیکن یہ سب اقدامات ان کی جانب سے جواب ملنے پر ہی زیرغور آئینگے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں