پاکستان اسٹیل سے متعلق فیصلہ جلدکیاجائے ڈائریکٹرزبورڈ

ملازمین کی تنخواہیں ادا اور ادارے کوچلانے کے فیصلے کی صورت میں 9.3 ارب دیے جائیں


Business Reporter November 19, 2015
ملازمین کی تنخواہیں ادا اور ادارے کوچلانے کے فیصلے کی صورت میں 9.3 ارب دیے جائیں فوٹو: فائل

پاکستان اسٹیل کے بورڈ آف ڈائریکٹر نے وفاقی حکومت سے استدعا کی ہے کہ سنگین مالی، تکنیکی اور لاجسٹکس مسائل کا شکار پاکستان اسٹیل کو چلانے یا بند کرنے کا کوئی بھی فیصلہ جلد از جلد کیا جائے۔

گزشتہ روز بورڈ آف ڈائریکٹر کے اسلام آباد میں منعقدہ اجلاس کے بعد میڈیا کو جاری کردہ بیان بادی النظر میں ظاہر کرتا ہے کہ 1968میں کارپوریشن کے قیام 1973میں سنگ بنیاد رکھے جانے اور 1985سے پیداوار کا آغاز کرنے والے اس اسٹریٹجک اہمیت کے قومی ادارے کی موت واقع ہوچکی ہے اور بورڈ نے وفاقی حکومت سے تدفین کا اعلان کرنے کی درخواست کردی ہے۔

پاکستان اسٹیل کی معاشی اور اسٹریٹجک اہمیت سے واقف ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان اسٹیل کی پیداواری صلاحیت 3ملین ٹن تک بڑھانے کیلیے ڈیڑھ ارب ڈالر درکار تھے تاہم مختلف حکومتوں کی جانب سے پاکستان اسٹیل پر طبع آزمائی، سیاسی بھرتیوں، بدانتظامی اور کرپشن کے ذریعے اس اہم ترین ادارے کو بند کرنے پر 3.5ارب ڈالر ٹھکانے لگادیے گئے، پاکستان اسٹیل کے مجموعی خسارے اور واجبات کی مالیت 350ارب روپے تک پہنچ چکی ہے۔

پیداوار کئی ماہ سے بند اور ملازمین تنخواہوں سے محروم ہیں، وفاقی حکومت 9ارب روپے مالیت کی انوینٹری کی فروخت سے تنخواہوں کی ادائیگی کا مشورہ دے چکی ہے۔ پاکستان اسٹیل کے معاملات سے واقفیت رکھنے والے اسٹیک ہولڈرز کا کہنا ہے کہ اس اہم ترین ادارے کو جان بوجھ کر ان حالات تک پہنچایا گیا، سابقہ دور حکومت میں اس ادارے کو 200ارب روپے کا جھٹکا لگا جبکہ موجودہ دور میں 150ارب روپے کا ٹیکہ لگ چکا ہے۔

حیرت انگیز طور پر منافع میں چلنے والے اس ادارے کو اس حالت تک پہنچانے کے ذمے دار عناصر کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں لانا تو درکنار ان کو مورد الزام تک نہیں ٹھہرایا گیا۔ پاکستان اسٹیل کی انتظامیہ کی جانب سے جاری کردہ پریس بیان کے مطابق بورڈ نے اجلاس میں پاکستان اسٹیل کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ہر گزرتے لمحے کو اہم ترین قرار دیا اور پہلی مرتبہ واضح انداز میں حکومت سے استفسار کیاکہ ''پاکستان اسٹیل کا آخر کرنا کیا ہے'' اسی طرح پیداوار بند رکھ کر چلانا ہے یا بند کرنا ہے کوئی بھی فیصلہ وقت ضائع کیے بغیر فوری کیا جائے۔ ب

ورڈ نے حکومت سے مطالبہ کیاکہ ملازمین کو 3 ماہ کی تنخواہ فوری ادا کی جائیں، اگر ادارے کو چلانا مقصود ہوتو خام مال، گیس کی بحالی کیلیے سوئی سدرن گیس کی ادائیگیوں، ملازمین کی مزید چند ماہ تک کی تنخواہوں کیلیے 9.3ارب روپے جاری کیے جائیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔