نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں ’’شہنائیاں‘‘ نہیں بج پائیں گی
شادی ہال کا منصوبہ مسترد، منیجرکوبڈنگ کااختیارکس نے دیا؟ گورننگ بورڈ کا استفسار
ISLAMABAD:
پی سی بی گورننگ بورڈ نے شادی ہال بنانے کا منصوبہ مستردکردیا ہے جس کے باعث نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں اب ''شہنائیاں'' نہیں بج پائیں گی،
تفصیلات کے مطابق حال ہی میں جنرل منیجر سے منیجر کے عہدے پر ترقی پانے والے ارشد خان نے نیشنل اسٹیڈیم میں شادی ہالز بنانے کی تجویز پی سی بی کو ارسال کی تھی، ان کا دعویٰ تھا کہ اس سے کھنڈر کی صورت اختیارکرنے والے تاریخی سینٹر کے اخراجات پورے کیے جا سکیں گے۔
یہ بات میڈیا میں آنے پر ہلچل مچ گئی اور سابق کپتان جاوید میانداد سمیت اعلیٰ شخصیات نے بھرپور مخالفت کی، منگل کو لاہور میں گورننگ بورڈ میٹنگ کے دوران ارشد خان کی تجویز پیش ہوئی، جس میں درج تھا کہ ماہانہ تین لاکھ روپے تک آمدنی ہو گی، ذرائع نے بتایا کہ ارکان خاص طور پر ایگزیکٹیو کمیٹی کے سربراہ نجم سیٹھی اس پر خاصے برہم ہوئے۔
ان کا کہنا تھا کہ اول توتاریخی سینٹر پر شادی ہال بنانا کسی صورت مناسب نہیں، دوسری بات یہ کہ صرف تین لاکھ روپے ماہانہ سے اخراجات کیسے کنٹرول ہو سکتے ہیں؟واضح رہے کہ کراچی میں ایسی پرائم لوکیشن پر ہال کا یومیہ کرایہ ہی ایک سے ڈیڑھ لاکھ روپے ہوتا ہے۔
میٹنگ کے موقع پریہ سوال بھی اٹھایا گیا کہ نیشنل اسٹیڈیم کے منیجر کو اس حوالے سے بڈنگ کا اختیار کس نے دیا؟ذرائع نے مزید بتایا کہ نجم سیٹھی نے وینیوکو منافع بخش بنانے کی ذمہ داری خود لیتے ہوئے ایک کمیٹی قائم کر دی جو اس حوالے سے تجاویز دے گی۔ واضح رہے کہ نیشنل اسٹیڈیم اس وقت کسی کھنڈر کا روپ اختیار کرچکا ہے۔
''ایکسپریس'' میں اس حوالے سے کافی عرصے قبل ایک رپورٹ بھی شائع ہوئی مگر حکام کے کانوں پر جوں تک نہ رینگی، کرکٹ کی اعلیٰ شخصیات کا کافی عرصے سے مطالبہ ہے کہ کسی اہل سابق کھلاڑی کونیشنل اسٹیڈیم کا منیجربنایا جائے مگرایک اعلیٰ آفیشل ایسی کسی تجویز پر عمل نہیں ہونے دیتے۔
پی سی بی گورننگ بورڈ نے شادی ہال بنانے کا منصوبہ مستردکردیا ہے جس کے باعث نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں اب ''شہنائیاں'' نہیں بج پائیں گی،
تفصیلات کے مطابق حال ہی میں جنرل منیجر سے منیجر کے عہدے پر ترقی پانے والے ارشد خان نے نیشنل اسٹیڈیم میں شادی ہالز بنانے کی تجویز پی سی بی کو ارسال کی تھی، ان کا دعویٰ تھا کہ اس سے کھنڈر کی صورت اختیارکرنے والے تاریخی سینٹر کے اخراجات پورے کیے جا سکیں گے۔
یہ بات میڈیا میں آنے پر ہلچل مچ گئی اور سابق کپتان جاوید میانداد سمیت اعلیٰ شخصیات نے بھرپور مخالفت کی، منگل کو لاہور میں گورننگ بورڈ میٹنگ کے دوران ارشد خان کی تجویز پیش ہوئی، جس میں درج تھا کہ ماہانہ تین لاکھ روپے تک آمدنی ہو گی، ذرائع نے بتایا کہ ارکان خاص طور پر ایگزیکٹیو کمیٹی کے سربراہ نجم سیٹھی اس پر خاصے برہم ہوئے۔
ان کا کہنا تھا کہ اول توتاریخی سینٹر پر شادی ہال بنانا کسی صورت مناسب نہیں، دوسری بات یہ کہ صرف تین لاکھ روپے ماہانہ سے اخراجات کیسے کنٹرول ہو سکتے ہیں؟واضح رہے کہ کراچی میں ایسی پرائم لوکیشن پر ہال کا یومیہ کرایہ ہی ایک سے ڈیڑھ لاکھ روپے ہوتا ہے۔
میٹنگ کے موقع پریہ سوال بھی اٹھایا گیا کہ نیشنل اسٹیڈیم کے منیجر کو اس حوالے سے بڈنگ کا اختیار کس نے دیا؟ذرائع نے مزید بتایا کہ نجم سیٹھی نے وینیوکو منافع بخش بنانے کی ذمہ داری خود لیتے ہوئے ایک کمیٹی قائم کر دی جو اس حوالے سے تجاویز دے گی۔ واضح رہے کہ نیشنل اسٹیڈیم اس وقت کسی کھنڈر کا روپ اختیار کرچکا ہے۔
''ایکسپریس'' میں اس حوالے سے کافی عرصے قبل ایک رپورٹ بھی شائع ہوئی مگر حکام کے کانوں پر جوں تک نہ رینگی، کرکٹ کی اعلیٰ شخصیات کا کافی عرصے سے مطالبہ ہے کہ کسی اہل سابق کھلاڑی کونیشنل اسٹیڈیم کا منیجربنایا جائے مگرایک اعلیٰ آفیشل ایسی کسی تجویز پر عمل نہیں ہونے دیتے۔