افغانستان میں امریکی ڈرون حملے میں 8 طالبان جنگجو ہلاک

صوبہ ننگر ہار میں امریکی ڈرون حملہ ضلع بحسود میں کیا گیا جہاں جنگجو کسی دوسری جگہ منتقل ہورہے تھے


News Agencies/AFP November 19, 2015
جلال آباد میں ننگرہار یونیورسٹی کے ہاسٹل پررات گئے چھاپہ مارا گیا، گورنر ننگر ہار سلیم خان قندوزی، گرفتار طلبہ نے دہشتگرد گروہوںطالبان اورداعش سے وابستہ ہونیکااعتراف کرلیا، صوبائی پولیس چیف شیرزاد فوٹو: فائل

افغانستان کے مشرقی صوبے ننگرہار میں امریکی ڈرون حملے میں8 طالبان جنگجو ہلاک ہوگئے دوسری طرف پاکستانی سرحد کے قریب واقع شہرجلال آباد میں یونیورسٹی کے طلبہ کی طرف سے داعش کے حق میں نعرے لگانے پر27 طلبہ کو گرفتار کر کے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہے۔

افغان میڈیا کے مطابق ننگرہار کے صوبائی گورنر کے ترجمان عطااللہ کھوگیانی نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ڈرون حملہ ضلع بحسود میں کیا گیا جہاں جنگجو کسی دوسری جگہ منتقل ہورہے تھے تاہم انھوں نے مزید کوئی معلومات فراہم نہیں کیں۔ اس سے قبل گزشتہ روز صوبے میں ڈرون حملے میں طالبان کے فرضی ضلعی گورنر سمیت13جنگجو مارے گئے تھے۔

ڈرون حملہ ضلع کھوگیانی میںکیاگیا جس میںضلعی فرضی گورنرنوراحمد کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ اپنی گاڑی میں سفرکررہا تھا۔ دوسری طرف افغان حکام نے جلال آباد سے داعش کے حق میں نعرے لگانے والے27 طلبا کو گرفتارکرلیا، ان میں سے متعدد گزشتہ ہفتے داعش کے حق میں ہونے والے ایک مظاہرے میں شامل تھے۔ ننگرہار کے گورنر سلیم خان قندوزی نے صحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ افغان سیکیورٹی فورسز نے ننگرہاریونیورسٹی کے ہاسٹل پرمنگل اوربدھ کی درمیانی شب چھاپہ مارا۔ ننگرہار کے پولیس سربراہ احمد شیرزاد نے کہاکہ گرفتار ہونے والے طلبا نے حکومت مخالف شدت پسندگروہوںسے وابستہ ہونے کااعتراف کرلیا ہے۔

گزشتہ ہفتے طلبا کی ایک بڑی تعداد نے ہاسٹل کے کمروں اور کھانے کی قواعد پر مظاہرہ کیا تھا مگر بعض طلبا نے مظاہرے میں داعش اور طالبان میں حق میں نعرے بازی کی، داعش اور طالبان شدت پسندوں کی طرح چہرے پر نقاب پہنے ہوئے بعض طلبہ نے ان 2 تنظیموں کے پرچم بھی لہرائے۔ ایک طالب علم نے لاؤڈ اسپیکر پر کہاکہ داعش، طالبان اور حزب اسلامی کے پرچم لہرا کر ہم ملک کو ایک اسلامی ریاست بنانا چاہتے ہیں۔

اس کے جواب میں مظاہرے میں شریک طلبا نے داعش اور طالبان کے حق میں نعرے بازی کی۔ ننگرہار یونیورسٹی کے صدر ببرک میاںخیل نے طلباکی گرفتاری کی تصدیق کی ہے۔ اے ایف پی کے مطابق جرمنی نے افغانستان میں اپنے فوجیوں کی موجودگی کی مدت میں توسیع کرتے ہوئے اگلے برس 2016 کے آخر تک بڑھانے کا اعلان کردیا ہے۔ چانسلر انجیلا مرکل کی کابینہ نے 980 جرمن فوجیوں کے افغانستان میں نیٹو اتحاد میں خدمات انجام دینے پر اتفاق کر لیا ہے جبکہ اس سے پہلے 850 خدمات انجام دے رہے ہیں۔ جرمن وزارت دفاع کے ترجمان نے بتایا کہ جرمن فوجی افغانستان میں فوجی آپریشنز یا افغان فوجیوں کے ساتھ مل کر فوجی مہمات میں حصہ لیں گے، پارلیمنٹ کو اس تعداد کو منظور کرنا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔