بدین کا میدان ذوالفقار مرزا نے مارلیا پیپلزپارٹی کو بدترین شکست
پیپلزپارٹی نے ہوش کے ناخن نہ لیے تو ان کے لیے کچھ نہیں بچے گا، ذوالفقار مرزا
سندھ اور پنجاب کے 26 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لیے پولنگ کا عمل ختم ہونے کے بعد نتائج کی آمد کا سلسلہ جاری ہے جس کے تحت غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق پنجاب میں مسلم لیگ (ن) اور سندھ میں پیپلزپارٹی اور ایم کیوایم آگے ہیں جب کہ بدین سے ذوالفقار مرزا گروپ نے کلین سوئپ کرتے ہوئے میونسپل کمیٹی کی تمام 14 نشستیں جیت لیں اور پیپلزپارٹی کو اس کے ہوم گراؤنڈ پر بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں ووٹنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد ووٹوں کی گنتی اور نتائج کی آمد کا سلسلہ جاری ہے جب کہ بدین سے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق سابق وزیر داخلہ سندھ ذوالفقار مرزا کے حمایتی گروپ نے 14 وارڈ کی تمام یونین کونسل کی نشستیں جیت لی ہیں اور علاقے میں پیپلزپارٹی کو بدترین شکت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
نمائندہ ایکسپریس نیوز کے مطابق بدین میں مرزا گروپ کے امیدواروں نے بوتل کے انتخابی نشان پر الیکشن لڑا اور غیر معمولی کامیابی حاصل کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے ''تیر'' کو مات دے دی۔ بدین میں پیپلزپارٹی کے اثرورسوخ رکھنے والے علاقوں میں بھی اسے بدترین شکست ہوئی جب کہ مرزا گروپ کی کامیابی کے بعد اس گروپ کے حمایتی سڑکوں پر نکل آئے اور جشن منایا، اس موقع پر قومی پرچم بھی لہرائے گئے، مرزا گروپ کے حامیوں نے ان کے اور شہید بے نظیر بھٹو کے حق میں نعرے لگائے جب کہ اس دوران سابق صدر آصف زرداری کے خلاف بھی نعرے لگائے گئے۔ بدین میں پیپلزپارٹی کو بدترین شکست کے بعد جیالوں کے کیمپ میں سناٹا چھاگیا جب کہ کامیابی کے بعد ذوالفقار مرزا کے حمایتی مرزا فارم ہاؤس پہنچ گئے اور ڈھول کی تھاپ پر رقص کیا۔
کامیابی کے بعد بدین میں نمائندہ ایکسپریس نیوز سے خصوصی گفتگو میں ذوالفقار مرزا نے اپنی جماعت بنانے اعلان کرتے ہوئے کہا کہ کامیابی پر اللہ کا شکر گزار ہوں، بدین میں شکست پیپلزپارٹی کے لیے پیغام ہے کہ اگر انہوں نے غریب عوام کا کچھ مداوا نہیں کیا تو ان کے لیے کچھ بھی نہیں بچے گا، پیپلزپارٹی کا جو حال پنجاب میں ہوا وہ اب سندھ کےمزید اضلاع میں بھی ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کو ہوش کے ناخن لینا چاہئیں اور عوام کے مسائل کو سمجھیں، ان لوگوں نے اپنے لیے بہت پیسہ بنایا جو ان کی سات نسلیں بھی ختم نہیں کرسکتیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جلد ہی کراچی جاؤں گا جہاں لیاری اور ملیر سمیت دیگر علاقوں کا دورہ کروں گا اور وہاں اپنا گروپ بنا کر الیکشن لڑنے کی کوشش کروں گا۔
سندھ اور پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں ووٹوں کی گنتی کے بعد نتائج کی آمد کا سلسلہ بھی جاری ہے، جس میں غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کےمطابق سندھ میں پیپلزپارٹی، متحدہ قومی موومنٹ کو برتری حاصل ہے جب کہ پنجاب میں مسلم لیگ (ن) آگے ہے اس کے علاوہ دونوں صوبوں میں بڑی تعداد میں آزاد امیدوار بھی کامیاب ہوئے ہیں۔
سندھ کے 14 اور پنجاب کے 12 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لیے پولنگ کا عمل صبح ساڑھے 7 بجے شروع ہوا جو شام ساڑھے 5 بجے تک بلا تعطل جاری رہا۔ پنجاب کے جن اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لیے ووٹنگ ہوئی ان میں سرگودھا، گوجرانوالہ، ساہیوال ،اٹک، جہلم، میانوالی، چنیوٹ، ٹوبہ ٹیک سنگھ، حافظ آباد، منڈی بہاؤالدین، شیخوپورہ اور خانیوال شامل ہیں جب کہ سندھ کے حیدرآباد، ٹنڈو محمد خان، ٹنڈو الہ یار، مٹیاری، دادو، جامشورو، بدین، ٹھٹھہ، سجاول، شہید بے نظیر آباد، تھرپارکر، میرپوخاص، عمر کوٹ اور نوشہروفیروز کے اضلاع شامل ہیں جب کہ الیکشن کمیشن نے سانگھڑ میں سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر پولنگ ملتوی کردی تھی۔
سندھ اور پنجاب حکومت اور الیکشن کمیشن کے تمام ترانتظامات اور دعوؤں کے باوجود بلدیاتی انتخابات کے دوران الیکشن کمیشن کو دونوں صوبوں سے 100 شکایات موصول ہوئیں۔ مرید کے کی یوسی 11 میں ووٹ ڈالنے کے تنازع پر چچا اور بھتیجے میں تنازع کھڑا ہوگیا، چچا تحریک انصاف جب کہ بھتیجا مسلم لیگ (ن) کا حامی تھا، بھتیجے نے طیش میں آکر چچا کو گولی مار کر قتل کردیا اور پھر خود بھی خود کشی کرلی۔ اس کے علاوہ شیخوپورہ کی یونین کونسل 33، 52 اور 70 میں مخالف گروپوں میں فائرنگ کے تبادلے کے باعث پولنگ کا عمل ڈیڑھ سے 2 گھنٹے تک معطل رہا۔ یونین کونسل 52 میں تصادم سے پی ٹی آئی کے کارکن کی ٹانگ ٹوٹ گئی۔ مرید کے میں یوسی 11 سے جماعت اسلامی کے امیدوار صداقت علی پرمخالف جماعت کے کارکنوں کی جانب سے تشدد کیا گیا جس کے باعث انہیں فوری طورپراسپتال منتقل کیا گیا۔
https://www.dailymotion.com/video/x3em7ah_zulfiqar-mirza-won-lg-election-in-badin_news
بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں ووٹنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد ووٹوں کی گنتی اور نتائج کی آمد کا سلسلہ جاری ہے جب کہ بدین سے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق سابق وزیر داخلہ سندھ ذوالفقار مرزا کے حمایتی گروپ نے 14 وارڈ کی تمام یونین کونسل کی نشستیں جیت لی ہیں اور علاقے میں پیپلزپارٹی کو بدترین شکت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
نمائندہ ایکسپریس نیوز کے مطابق بدین میں مرزا گروپ کے امیدواروں نے بوتل کے انتخابی نشان پر الیکشن لڑا اور غیر معمولی کامیابی حاصل کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے ''تیر'' کو مات دے دی۔ بدین میں پیپلزپارٹی کے اثرورسوخ رکھنے والے علاقوں میں بھی اسے بدترین شکست ہوئی جب کہ مرزا گروپ کی کامیابی کے بعد اس گروپ کے حمایتی سڑکوں پر نکل آئے اور جشن منایا، اس موقع پر قومی پرچم بھی لہرائے گئے، مرزا گروپ کے حامیوں نے ان کے اور شہید بے نظیر بھٹو کے حق میں نعرے لگائے جب کہ اس دوران سابق صدر آصف زرداری کے خلاف بھی نعرے لگائے گئے۔ بدین میں پیپلزپارٹی کو بدترین شکست کے بعد جیالوں کے کیمپ میں سناٹا چھاگیا جب کہ کامیابی کے بعد ذوالفقار مرزا کے حمایتی مرزا فارم ہاؤس پہنچ گئے اور ڈھول کی تھاپ پر رقص کیا۔
کامیابی کے بعد بدین میں نمائندہ ایکسپریس نیوز سے خصوصی گفتگو میں ذوالفقار مرزا نے اپنی جماعت بنانے اعلان کرتے ہوئے کہا کہ کامیابی پر اللہ کا شکر گزار ہوں، بدین میں شکست پیپلزپارٹی کے لیے پیغام ہے کہ اگر انہوں نے غریب عوام کا کچھ مداوا نہیں کیا تو ان کے لیے کچھ بھی نہیں بچے گا، پیپلزپارٹی کا جو حال پنجاب میں ہوا وہ اب سندھ کےمزید اضلاع میں بھی ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کو ہوش کے ناخن لینا چاہئیں اور عوام کے مسائل کو سمجھیں، ان لوگوں نے اپنے لیے بہت پیسہ بنایا جو ان کی سات نسلیں بھی ختم نہیں کرسکتیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جلد ہی کراچی جاؤں گا جہاں لیاری اور ملیر سمیت دیگر علاقوں کا دورہ کروں گا اور وہاں اپنا گروپ بنا کر الیکشن لڑنے کی کوشش کروں گا۔
سندھ اور پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں ووٹوں کی گنتی کے بعد نتائج کی آمد کا سلسلہ بھی جاری ہے، جس میں غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کےمطابق سندھ میں پیپلزپارٹی، متحدہ قومی موومنٹ کو برتری حاصل ہے جب کہ پنجاب میں مسلم لیگ (ن) آگے ہے اس کے علاوہ دونوں صوبوں میں بڑی تعداد میں آزاد امیدوار بھی کامیاب ہوئے ہیں۔
سندھ کے 14 اور پنجاب کے 12 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لیے پولنگ کا عمل صبح ساڑھے 7 بجے شروع ہوا جو شام ساڑھے 5 بجے تک بلا تعطل جاری رہا۔ پنجاب کے جن اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لیے ووٹنگ ہوئی ان میں سرگودھا، گوجرانوالہ، ساہیوال ،اٹک، جہلم، میانوالی، چنیوٹ، ٹوبہ ٹیک سنگھ، حافظ آباد، منڈی بہاؤالدین، شیخوپورہ اور خانیوال شامل ہیں جب کہ سندھ کے حیدرآباد، ٹنڈو محمد خان، ٹنڈو الہ یار، مٹیاری، دادو، جامشورو، بدین، ٹھٹھہ، سجاول، شہید بے نظیر آباد، تھرپارکر، میرپوخاص، عمر کوٹ اور نوشہروفیروز کے اضلاع شامل ہیں جب کہ الیکشن کمیشن نے سانگھڑ میں سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر پولنگ ملتوی کردی تھی۔
سندھ اور پنجاب حکومت اور الیکشن کمیشن کے تمام ترانتظامات اور دعوؤں کے باوجود بلدیاتی انتخابات کے دوران الیکشن کمیشن کو دونوں صوبوں سے 100 شکایات موصول ہوئیں۔ مرید کے کی یوسی 11 میں ووٹ ڈالنے کے تنازع پر چچا اور بھتیجے میں تنازع کھڑا ہوگیا، چچا تحریک انصاف جب کہ بھتیجا مسلم لیگ (ن) کا حامی تھا، بھتیجے نے طیش میں آکر چچا کو گولی مار کر قتل کردیا اور پھر خود بھی خود کشی کرلی۔ اس کے علاوہ شیخوپورہ کی یونین کونسل 33، 52 اور 70 میں مخالف گروپوں میں فائرنگ کے تبادلے کے باعث پولنگ کا عمل ڈیڑھ سے 2 گھنٹے تک معطل رہا۔ یونین کونسل 52 میں تصادم سے پی ٹی آئی کے کارکن کی ٹانگ ٹوٹ گئی۔ مرید کے میں یوسی 11 سے جماعت اسلامی کے امیدوار صداقت علی پرمخالف جماعت کے کارکنوں کی جانب سے تشدد کیا گیا جس کے باعث انہیں فوری طورپراسپتال منتقل کیا گیا۔
https://www.dailymotion.com/video/x3em7ah_zulfiqar-mirza-won-lg-election-in-badin_news