سندھ پولیس میں گنجائش سے زیادہ بھرتیاں ہوئیں عدالت عظمیٰ

تنخواہیں نہ ملنے پر اہلکار لوگوں کی پکڑ دھکڑ سے پیسے بنار ہے ہیں، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ


Numainda Express November 20, 2015
تنخواہیں نہ ملنے پر اہلکار لوگوں کی پکڑ دھکڑ سے پیسے بنار ہے ہیں، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ. فوٹو: فائل

عدالت عظمیٰ نے حکومت سندھ کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے پولیس میں بھرتیوں کا گزشتہ 5 سال کا ریکارڈ طلب کرلیا۔

خلاف ضابطہ بھرتیوں کے مقدمے کی سماعت کے دوران ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کے رو برو تسلیم کیا ہے کہ بھرتی کے عمل میں بے قاعدگیاں ہوئی ہیں لیکن ان کی نوعیت معمولی ہے۔ 4 سال میں 11 ہزار 182 بھرتیاں کی گئیں، صرف گریڈ 4 اور 5 کے 700 کیسز میں معمولی بے قاعدگیاں سامنے آئیں۔

چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا کہ گنجائش سے زیادہ بھرتیاں ہوئیں جس کی وجہ سے سندھ حکومت کے پاس 2000 پولیس اہلکاروں کو تنخواہیں دینے کے پیسے نہیں ہیں۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ تنخواہیں نہ ملنے پر اہلکار لوگوں کی پکڑ دھکڑ سے پیسے بنار ہے ہیں۔ مزید سماعت 3 ہفتے کے لیے ملتوی کردی گئی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔