ٹیکس نادہندگان کو درآمدات پر ٹیرف رعایت نہ دینے کا فیصلہ

ایف بی آرکے فیلڈ فارمشنز میں خصوصی ریکوری سیل قائم اور ٹیکس نادہندگان کے ذمے واجبات کے ریکارڈ کو مکمل۔۔۔، ذرائع


Irshad Ansari October 25, 2012
ایف بی آرکے فیلڈ فارمشنز میں خصوصی ریکوری سیل قائم اور ٹیکس نادہندگان کے ذمے واجبات کے ریکارڈ کو مکمل کمپیوٹرائز کیاجائے گا، ذرائع فوٹو فائل

KARACHI: فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے ٹیکس ڈیفالٹرزکیلیے کسی بھی ایس آر او کے تحت رعایتی کسٹمز ڈیوٹی پر اشیا کی درآمد پر پابندی عائد کرنے، فیلڈ فارمشنز میں خصوصی ریکوری سیل قائم کرنے اور ٹیکس نادہندگان کے ذمے واجبات کے ریکارڈ کو مکمل طور پر کمپیوٹرائز بنانے کا اصولی فیصلہ کیا گیا ہے۔

اس ضمن میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کے سینئر افسر نے بدھ کو ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ چیئرمین ایف بی آر علی ارشد حکیم کی زیر صدارت حالیہ کمشنرز کانفرنس میں ایل ٹی یو اور آر ٹی اوز کے کمشنرز کی طرف سے دی جانے والی پریزنٹیشنز میں ٹیکس ڈیفالٹرزسے متعلقہ متعدد ایشوز اٹھائے گئے تھے، ٹیکس ڈیفالٹرز سے واجبات کی وصولی کیلیے موثر انفورسمنٹ ضروری ہے جس کیلیے تجویز دی گئی تھی کہ ٹیکس ڈیفالٹرز کیلیے رعایتی ڈیوٹی پر اشیا کی درآمد پر پابندی عائد کی جائے تاکہ ٹیکس ڈیفالٹر کی حوصلہ شکنی ہوسکے۔ اس بارے میں دستیاب دستاویز کے مطابق یہ تجویز ریجنل ٹیکس آفسز کی طرف سے دی جانے والی پریزنٹیشن میں دی گئی۔ دستاویز کے مطابق ایف بی آر کو بتایا گیاکہ پنجاب حکومت کی طرف سے ریپڈ بس ٹرانزٹ سسٹم (بی آر ٹی ایس)کے تحت نیشنل لاجسٹک سیل سمیت 5 کمپنیوں کو ٹھیکہ دیا گیا۔

جس کیلیے مجموعی بجٹ28 ارب روپے تھا جس میں 11.34 ارب روپے ٹریفک انجینئرنگ اینڈ ٹرانسپورٹیشن پلاننگ ایجنسی (ٹی ای پی اے) لاہور کی طرف سے 30 ستمبر 2012تک استعمال کیے جاچکے ہیں، ٹریفک انجینئرنگ اینڈ ٹرانسپورٹیشن پلاننگ ایجنسی (ٹی ای پی اے) لاہور سے مذکورہ استعمال ہونے والے رقم پر عائد ود ہولڈنگ ٹیکس میں سے19کروڑروپے وصول کیے جاچکے ہیں جبکہ 32 کروڑ90 لاکھ روپے اب بھی وصول کرنا باقی ہیں۔ دستاویز میں بتایا گیاکہ ریپڈ بس ٹرانزٹ سسٹم کے تحت نیشنل لاجسٹک سیل کو 2.7ارب روپے کی ادائیگی پر 16کروڑ 30 لاکھ روپے ود ہولڈنگ ٹیکس کی مد میں واجب الادا ہیں۔

جو نیشنل لاجسٹک سیل کی طرف سے ادا نہیں کیے جارہے اور ٹریفک انجینئرنگ اینڈ ٹرانسپورٹیشن پلاننگ ایجنسی لاہورکا دعویٰ ہے کہ این ایل سی نے ریجنل ٹیکس آفس راولپنڈی سے 30 ستمبر 2012تک کیلیے ٹیکس سے عبوری چھوٹ کا سرٹیفکیٹ حاصل کررکھا ہے۔ دستاویز کے مطابق حقیقت یہ ہے کہ این ایل سی کی طرف سے آر ٹی او راولپنڈی سے ٹیکس سے جو چھوٹ حاصل کررکھی ہے وہ انکم ٹیکس آرڈیننس کی سیکشن 153(1)(a) کے تحت کی جانے والی سپلائز کیلیے ہے اور انکم ٹیکس آرڈیننس کی سیکشن 153(1)(c)کے تحت اس معاہدے کیلیے چھوٹ حاصل نہیں کی گئی ہے اس لیے این ایل سی ڈیفالٹر ہے اور اس مسئلے کو حل کرنے کیلیے آر ٹی او راولپنڈی کے تعاون کی ضرورت ہے۔

دستاویز میں بتایا گیاکہ اسی طرح کلمہ چوک فلائی اوور اور مسلم ٹاون موڑ فلائی اوور کی تعمیر پر خرچ ہونے والے 4ارب روپے پر بھی 24 کروڑ روپے ودہولڈنگ ٹیکس کی مد میں وصول کرنا ہیں۔ دستاویز میں تجویز دی گئی تھی کہ ٹیکس ڈیفالٹرز پر کسی بھی ایس آر او کے تحت رعایتی کسٹمز ڈیوٹی پر اشیا کی درآمد پر پابندی عائد کی جائے۔ ایف بی آر کے مذکورہ افسر نے بتایا کہ چیف کمشنرز کانفرنس میں اٹھائے جانے والے مسائل کو مدنظررکھتے ہوئے دی گئی تجویز کے مطابق ٹیکس ڈیفالٹرزکیلیے کسی بھی ایس آر او کے تحت رعایتی کسٹمز ڈیوٹی پر اشیا کی درآمد پر پابندی عائد کرنے کا اصولی فیصلہ کیا گیا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں