ڈی ۔پی
‘ ایک تو اس نئی نسل کی زبان کو پیغام رسانی نے بد سے بد تر کر دیا ہے۔’’
'' پھوپھو آپ بھی اپنی ڈی پی سیاہ کر لیں '' سال بھر پہلے، پہلی بار لفظ ڈی پی سے میری آشنائی کچھ یوں ہوئی تھی، حسن نے مجھے whatsapp پر یہ پیغام بھیجا تھا۔
'' کیا سیاہ کر لوں بیٹا؟ '' میں نے فقط چند لمحے سوچ کر بلا جھجک پوچھ لیا تھا، کیونکہ میں نے اس وقت تک صرف منہ کالا کرنے کا محاورہ سنا تھا اور مجھے یقین تھا کہ حسن مجھے ایسا مشورہ ہرگز نہیں دے سکتا تھا۔
'' فیس بک پر اپنی ڈی پی پھوپھو '' اس نے یقیناً چڑ کر پیغام بھیجا تھا۔'' بیٹا ڈی پی کی وضاحت کرو نا!! '' ایک تو اس نئی نسل کی زبان کو پیغام رسانی نے بد سے بد تر کر دیا ہے۔'' آپ کی ڈسپلے پکچر پھوپھو... ڈی پی کہلاتی ہے، آپ نے جس دن سے فیس بک پر اپنا اکاؤنٹ بنایا ہے اس دن سے آپ نے پروفائل پر غروب آفتاب کی تصویر لگا رکھی ہے ''...'' بیٹا میرے پاس اتنا وقت نہیں ہوتا کہ تم لوگوں کی طرح ہر روز، بلکہ دن میں کئی کئی بار ڈی پی بدل لیا کروں!'' میں نے اس سے کہا، یہاں موڈ بدلنے کا وقت نہیں ہوتا اور...'' اچھا اب کم از کم چند دن کے لیے اسے سیاہ کر لیں، ہم سب پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر ہونیوالے سانحے کے لیے ایسا کر رہے ہیں!! '' اس نے وضاحت کی ۔
'' پہلے مرنیوالوں کے لیے دعائے مغفرت کی جاتی تھی، لواحقین کے لیے صبر کی تلقین اور اظہار ہمدردی، مگر اب کچھ عرصے سے ہمارے ہاں جائے حادثہ پر موم بتیاں اور پھولوں کے چڑھاوے اور فیس بک پر اپنی ڈی پی تبدیل کرنے کا رواج عام ہو گیا ہے!! '' میں نے نصیحت کا موقع ہاتھ سے جانے نہ دیا۔'' اپنا لیکچر کسی اور وقت پر اٹھا رکھیں پھوپھو... ابھی تو وہ کریں جو میں نے کہا ہے!!'' اس نے اصرار کیا تو میں نے بھی ڈی پی چند دن کے لیے سیاہ کر لی اور اس کے بعد واپس اپنے مخصوص غروب آفتاب پر آ گئی۔'' پھوپھو... '' حال ہی میںحسن کا پیغام آیا، ''جاگ رہی ہیں ؟ ''...'' ہاں بیٹا، خبریں سن رہی ہوں !! '' ...'' دیکھ رہی ہیں کہ فرانس میں کیا ہو رہا ہے؟ ''...'' ہوں ... '' میں نے تاسف سے کہا۔
'' فیس بک کھولیں پھوپھو اور اپنی ڈی پی تبدیل کر لیں !!''...'' یہ پھوپھو تمہیں سال دو سال کے بعد صرف ڈی پی تبدیل کروانے کے لیے ہی کیوں یاد آتی ہیں بیٹا، کسی اور موقعے پر تمہیں ایک پیغام بھیجنا بھی یاد نہیں آتا!! '' میں نے خفگی سے کہا، '' اب کیا مسئلہ ہے اب کس کے لیے ڈی پی سیاہ کرنی ہے؟ ''...'' سیاہ نہیں کرنی پھوپھو! '' اس نے شکوے کو لفٹ نہ کرواتے ہوئے کہا، '' فیس بک کھول کر دیکھیں!'' ... '' کیا تم نے اپنے منہ پر لال اور نیلے رنگ پینٹ کروائے ہیں ؟ '' میں نے فون پر ہی فیس بک کھول کر اس کی ڈی پی دیکھی جس پر لال، سفید اور نیلی دھاریاں نظر آ رہی تھیں، '' کوئی فٹ بال میچ ہو رہا ہے جو تم نے اس طرح کا پینٹ منہ پر کروا لیا ہے؟ '' ...'' غور سے دیکھیں پھوپھو، جغرافیہ پڑھاتی رہی ہیں آپ، یہ فرانس کا جھنڈا ہے!! '' اس نے میرے کمزور علم پر چوٹ کی۔
'' تو تم نے امریکا کی شہریت چھوڑ کر کیا فرانس کی شہریت لے لی ہے؟ '' میں نے حیرت کو زبان دی۔ ... ''نہیں پھوپھو... یہ پینٹ نہیں ہیں، امریکا کی شہریت تو میں مرتے دم تک نہیں چھوڑوں گا، فرانس کا جھنڈا میں نے اپنی ڈی پی پر لگایا ہے اپنی تصویر کے ساتھ... فرانس کو یہ بتانے کے لیے کہ ہم اس مشکل وقت میں ان کے ساتھ ہیں، ہم مسلمان ہیں ...دہشتگرد نہیں!! '' اس کے انداز میں وہ ڈرامائی بلکہ فلمی رنگ تھا جو کہ ایک ہندی فلم میں شاہ رخ خان کا تھا جو کہتا تھا، ' مائی نیم از خان اینڈ آئی ایم ناٹ اے ٹیررسٹ!'
'' اچھا... اس طرح کرنے سے فرانس کو تمہاری بات پر یقین آ جائے گا؟ '' میں نے سوال کیا۔...''پھوپھو بحث بہت کرتی ہیں آپ!! '' اس نے پھر چڑ کر کہا تھا، '' اپنی ڈی پی دو چار دن کے لیے تبدیل کر لیں، آپ کا کیا جاتا ہے؟ انھیں ہماری طرف سے اجتماعی پیغام ملے گا کہ ہم دہشت گردی کے اس واقعے کی دل سے مذمت کرتے ہیں اور تہہ دل سے ان کے غم میں شریک!!'' اس نے اپنے موقف کی حمایت میں دلیل دی۔...''لگ بھگ سال بھر پہلے تم نے مجھے پہلی بار اپنی فیس بک کی ڈی پی تبدیل کرنے کو کہا تھا تو میں نے بلا حجت کر لی تھی، وہ ہمارا اپنا غم تھا اور مجھے تمہارے مطالبے میں سوائے بچگانہ سی خواہش کے کچھ برا نہ لگا تھا۔
ڈی پی سیاہ کر لینے سے کسی کا غم کیا مدہم ہو گا اور جو اس وقت واقعی اپنے پیاروں کو کھو کر حالت غم میں تھے ان کے لیے سیاہ ڈی پی سے کیا فرق پڑنیوالا تھا... مگر اب تمہارے مطالبے میں مجھے بچگانہ نہیں بلکہ بے وقوفانہ انداز نظر آتا ہے ... ہم کیوں فرانس کو وضاحتیں دیں، ان کا مسئلہ ہے وہ خود جانیں۔ جو کچھ وہ اور ان کی اتحادی فوجیں کر رہی ہیں اس کا رد عمل کہیں نہ کہیں تو ظاہر ہو گا ہی اور چاہے یہ سب مسلمان بھی کریں، ہم کیوں فرانس کو بتائیں کہ ہم ' قصوروار نہیں ہیں؟
کیا کسی فرانسیسی نے یا دنیا کے کسی اور ملک کے باسی نے یا فیس بک کے دن رات کے شیدائیوں نے سانحہء پشاور کے بعد اپنی ڈی پی پر پاکستانی پرچم لگائے تھے... کسی نے کہا تھا کہ وہ اس سانحے کے قصوروار نہیں ہیں... یا ہم نے الزام لگائے کہ فرانس یا کوئی اور ملک قصور وار ہو گا؟؟ نہیں نا!! تو پھر ہم کیوں ان کے سامنے اپنی صفائیاں دیتے پھریں جن پر انھیں یقین بھی نہیں آنیوالا... ان کے ممالک میں جو غلط ہوتا ہے اس کے بارے میں پہلا شک ہی انھیں مسلمانوں پر ہوتا ہے ، ہم اپنے ملک میں اپنی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں اور افغانستان اور اپنے ہی ملک کے شمال میں اتحادی افوا ج سے تعاون کرتے ہوئے دہشتگروں کے خلاف جنگ کر رہے ہیں جس کے نتیجے میں ہم نے اپنے ملک میں کیا کچھ نہیں سہا... کتنے ہی جوان ہم نے اس جنگ کے تنور میں نہیں جھونکے... ان کا شمار درجنوں یا سیکڑوں میں نہیں بلکہ ہزاروں میں ہے بیٹا!! '' میں نے تلخی سے کہا۔'' ایک ڈی پی تبدیل کرنے کو کہا ہے تو اتنا لمبا لیکچر دے دیا ہے آپ نے!! '' اس نے یقینا منہ بسورا ہو گا۔
'' بات ایک ڈی پی کی نہیں ہے... بات اس سوچ کی ہے جو سوشل میڈیا کے ذریعے ہماری نوجوان نسل کی تبدیل کی جا رہی ہے اور انھیں کہا جا رہا ہے کہ دنیا میں جہاں کہیں کوئی سانحہ ہو گا اس کے ذمے دار ہمیشہ مسلمان ہوں گے، آپ لوگ بیرون ملک میں رہتے ہیں تو اپنے ملک سے آپ کا سارا رابطہ صرف میڈیا اور سوشل میڈیا کے ذریعے ہے، اور ان ذرائع پر آپ کو فوراً بتا دیا جاتا ہے کہ اب آپ اپنی ڈی پی تبدیل کرلیں تو آپ کی صفائی مان لی جائے گی۔
حالانکہ مسلمان دنیا بھر میں زیر عتاب ہیں اور ان کی طرف سے دی گئی کسی صفائی کو تسلیم نہیں کیا جاتا''...''ٹھیک ہے نہ تبدیل کریں آپ اپنی ڈی پی... اس لیے کہ میں کہہ رہا ہوں، خود اپنی whatsapp کی ڈی پی تو آپ نے ہر چوتھے پانچویں دن تبدیل کر کے سیاہ کی ہوتی ہے... آخر وہ بھی تو کسی نہ کسی سانحے کی وجہ سے ہوتی ہے اور آپ اظہار یک جہتی تو کرتی ہی ہیں نا؟ '' اس نے ناراضی سے کہا۔'' کیا مطلب؟ '' میں نے حیرت سے پوچھا، ''whatsapp پر جب میں ڈی پی سیاہ کرتی ہوں تو وہ سب کو سیاہ نظر آتی ہے؟ ''
'' اور نہیں تو کیا... ایک ہی تو ڈی پی ہوتی ہے... آپ کیا کسی مخصوص فرد کے لیے اپنی ڈی پی سیاہ کرتی ہیں اور باقیوں کو کیا وہ نظر نہیں آئے گی؟ '' اس کے انداز میں استہزاء تھا... ویسے بائی دا وے پھوپھو، آپ ڈی پی سیاہ کرتی کس لیے ہیں؟'' ... '' ہوں ... '' میں نے گہری سانس لی، ''اصل میں بیٹا، جب میرے اور تمہارے پھوپھا کے مابین کوئی جھگڑا یا اختلاف ہوتا ہے تو میں اپنا غصہ ان پر ظاہر کرنے کے لیے اپنی ڈی پی، اپنی جوانی کی گھنگریالے بالوں والی تصویر کی بجائے سیاہ کر لیتی ہوں ، مگر میں تو سمجھتی تھی کہ چونکہ میں ڈی پی ان سے whatsapp پر جھگڑا کرنے کے دوران کرتی ہوں تو وہ شاید صرف ان ہی کو سیاہ نظر آتی ہے!! '' میں جھو ٹ نہ بول سکی تھی اور حسن کے سامنے اعتراف کر لیا،'' ہمارا سوشل میڈیا ہمارے اپنے جذبات کا عکاس ہونا چاہیے نا بیٹا، نہ کہ جیسا دوسرے ہمیں کہیں ہم ویسے کرنا شروع کردیں!! ''
'' ہاہ میری بھولی پھوپھو!!'' اس نے پیغام کے آگے ایک ہنستے ہوئے چہرے کی emoji تصویر بھیجی تھی۔میں اپنی بے وقوفی پر خود ہی ہنس دی، فون کی اسکرین پر ہلکی سی ٹون کی آواز آئی، میں نے پلٹ کر دیکھا، فیس بک کا نوٹیفیکیشن تھا، ''حسن نے اپنی پروفائل پکچر تبدیل کر لی ہے!'' میں نے فیس بک دوبارہ کھولی، حسن کا اپنا مسکراتا ہوا چہرہ فرانس کے جھنڈے کے دھندلے پن سے نکل کر واضح نظر آ رہا تھا ...