ڈبے میں بند بولی وڈ کی وہ فلمیں جو ریلیز نہ ہوسکیں

ناکامی اورکامیابی کے چکر میں پڑنے کے بجائے اکثرفلم ساز ایسے بھی ہیں جو مخصوص فن کاروں کےساتھ ہی کام کرنا پسند کرتے ہیں


نرگس ارشد رضا November 22, 2015
ناکامی اور کام یابی کے چکر میں پڑنے کے بجائے اکثر فلم ساز ایسے بھی ہیں جو مخصوص فن کاروں کے ساتھ ہی کام کرنا پسند کرتے ہیں:فوٹو : فائل

فلم تفریح حاصل کرنے کا سب بڑا اور اہم ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔ فلم ہٹ ہو جائے تو پیسہ کمانے کا چکر شروع ہو جاتا ہے، جو شاید ساری زندگی جاری رہتا ہے۔ یہ فلمیں کبھی آڈینس کے مزاج کو سامنے رکھ کر بنائی جاتی ہیں تو کبھی فلم پروڈیوسر محض اپنی کسی خواہش کی تکمیل میں بھی فلم بنانا پسند کرتے ہیں، لیکن کام یابی اسی صورت ہی ملتی ہے جب فلم ہٹ ہوجائے۔

ناکامی اور کام یابی کے چکر میں پڑنے کے بجائے اکثر فلم ساز ایسے بھی ہیں جو مخصوص فن کاروں کے ساتھ ہی کام کرنا پسند کرتے ہیں، کیوں کہ وہ انہیں اپنے لیے خوش قسمت سمجھتے ہیں۔ اسی لیے وہ ایک ساتھ کئی فلمیں بنانا شروع کردیتے ہیں، جن میں سے کئی اپنے مقررہ وقت پر ریلیز ہی نہیں ہوپاتیں اور وقت کا انتظار کرتے کرتے ڈبے میں بند ہو جاتی ہیں۔ کبھی فلم مکمل نہیں ہو پاتی اور ادھوری فلمیں بھی گوشۂ گم نامی میں چلی جاتی ہیں۔ یہ اور ایسی کئی وجوہات کی بنا پر بولی وڈ کی وہ بڑی فلمیں جو اب تک ریلیز نہ ہو سکیں یا جن کی ریلیز میں تاخیر ہوئی درج ذیل ہیں:

٭Love and God (1962): مغل اعظم کی بے مثال کام یابی کے بعد اسی فلم کے پروڈیوسر اور ڈائریکٹر کے آصف نے لیلی مجنوں کے تھیم پر ایک اور فلم لو اینڈ گاڈ بنانے کا اعلان کیا۔ اس فلم کی تقریباً ہر چیز فائنل ہوچکی تھی جب اس فلم میں مجنوں کا مرکزی کردار کرنے والے اداکار گرودت کی موت ہوگئی انہوں نے کچھ وجوہات کی بنا پر خودکشی کرلی تھی۔ اس کے بعد اس فلم کی دوبارہ شوٹنگز شروع کی گئیں اور اس بار مین رول کے لیے اداکار سنجیو کمار کو کاسٹ کیا گیا۔ فلم کی ابھی شوٹنگ کا آغاز ہی ہواتھا کہ1971میں کے آصف کا انتقال ہو گیا اور یہ فلم تعطل کا شکار ہوگئی۔ حتمی طور پر یہ فلم کے آصف کی بیوی نے فلم ساز کے سی بو کاڈیہ کے ساتھ مل کر 1985میں ریلیز کی۔

٭ عالی شان (1988): فلم عالی شان بگ بی کی ایک ایسی فلم تھی جو کبھی مکمل نہ ہوسکی۔ اس فلم کی کہانی ایک اطالوی ڈرامے سے مستعار لی گئی تھی۔ کم وبیش ایک ہفتہ عالی شان کی شوٹنگ چلتی رہی۔ بگ بی نے اسی دوران اپنی دوسری فلم میں آزاد ہوں کی شوٹنگ کا آغاز جاوید اختر کے ساتھ کردیا۔ یوں یہ فلم تعطل کا شکار ہوتے ہوتے ڈبے میں بند ہو گئی تھی۔

٭ یار میری زندگی (1971): امیتابھ بچن کی ایک اور فلم۔ یہ وہ دور تھا جب ہر جگہ بگ بی کا طوطی بولتا تھا اور انہیں اینگری ینگ مین کے نام سے پکارا جارہا تھا۔ اس سے بھی بہت پہلے فلم کی شوٹنگ کا آغاز 1971میں ہوا۔ اس کی کاسٹ میں شترو گھن سنہا بھی تھے۔ پینتیس سال گزرنے کے بعد اس فلم کی شوٹنگ مکمل ہوئی، لیکن یہ ابھی تک ریلیز نہیں ہو پائی ہے۔ فلم کے ڈائریکٹر مکل دت تھے، جنہیں فلم کی ریلیز کا کچھ پتا نہیں۔

٭ اپنے پرائے (1972): یہ امیتابھ بچن کے ابتدائی دور کی فلم تھی، جب وہ فلم انڈسٹری میں اپنے قدم جمانے کی تگ ودو میں مصروف تھے۔ بگ بی اپنی اس فلم کے حوالے سے بہت پُرجوش تھے، لیکن یہ فلم چند سین فلمانے کے بعد آگے نہ بڑھ سکی اور کچھ وجوہات کی بنا پر ڈبابند ہوگئی۔ اس کے چار سال کے بعد امیتابھ کی فلم دو اجنبی ریلیز ہوئی تھی۔

٭دیوا (1987): بولی وڈ میں شومین کے نام سے پہچانے جا نے والے سبھاش گھئی کی خواہش تھی کہ وہ سپراسٹار امیتابھ بچن کے ساتھ کام کریں اور اسی لیے انہوں نے ایک خصوصی اسکرپٹ فلم دیوا کے لیے لکھوایا۔ خوش قسمتی سے اسکرپٹ اور فلم میں اپنا رول دونوں ہی بگ بھی کے دل کو بھاگئے اور جلد تاریخیں طے کرکے فلم کی شوٹنگز کا آغاز کردیا گیا۔ اخبارات میں اس حوالے سے بڑی بڑی خبریں شایع ہوتی رہیں کہ انڈسٹری کے اپنی اپنی فیلڈ کے ماہر دو بڑے ایک ساتھ کام کر رہے ہیں۔

اسی زورشور اور ہنگاموں میں اچانک یہ خبر سامنے آئی کہ فلم کی شوٹنگ روک دی گئی ہے، جو کہ بہ مشکل ایک ہفتہ تک ہی چلی تھی۔ اس کی وجہ یہ بتائی گئی کہ دونوں ہی بڑے اپنی اپنی انا کے قیدی تھے اور ایک دوسرے پر چھا جانے ہونے کی کوششوں میں مصروف تھے۔ گھئی کا کہنا تھا کہ چوں کہ وہ فلم کے ڈائریکٹر اور پروڈیوسر ہیں اس لیے ان کی ہر بات مانی جائے۔ ادھر اینگری ینگ میں بھی اپنے شرائط پر کام کرنے اور اکثر سین میں ردوبدل اپنی مرضی سے کرنے والے بڑے اسٹار تھے۔ یوں دونوں اپنی اپنی بات پر ڈٹے رہے، جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ یہ فلم کبھی مکمل ہی نہ ہو سکی۔

٭ غضب (1978) : فلم ڈائریکٹر من موہن ڈیسائی نے اس فلم میں اس دور یعنی ستر کی دہائی کے بڑے نام ور اداکاروں کو شامل کرکے یہ فلم بنانے کا اعلان کیا تھا، لیکن یہ فلم کاغذات تک ہی محدود رہی۔ فلم کے پروڈیوسر بجٹ کم ہونے پر فلم شروع ہی نہ کرسکے اور دوسرے کسی فلم ساز نے یہ فلم بنانے کی حامی ہی نہیں بھری یوں ایک اور فلم ڈبابند ہوگئی۔

٭ کرشمہ (1978): بولی وڈ میں کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ کرشمہ نام انہیں کسی فلم کے ٹائٹل کی صورت میں راس نہیں آتا اور ایسا ہی کچھ اس فلم کے ساتھ بھی ہوا 1978میں اداکار پران کے بیٹے نے کرشمہ کے نام سے فلم بنانے کا اعلا ن کیا اور دعویٰٰ کیا کہ اس فلم میں بڑی کاسٹ شامل ہوگی، لیکن ایسا کچھ بھی نہ ہوسکا یہ فلم پایۂ تکمیل تک نہ پہنچ سکی۔

٭شیوا (1978): بگ بی کی ایک اور فلم جو ڈبا میں بند ہوگئی۔ اس فلم کی کہانی ایسے دو بھائیوں کے گرد گھومتی تھی جو بچپن میں ایک دوسرے سے بچھڑ جاتے ہیں۔ فلم میں امیتابھ بچن نے بڑے اور رمیش شرما کو چھوٹے بھائی کا رول کرنا تھا۔ ایک ہفتے تک اس فلم کی شوٹنگ بھی ہوتی رہی، لیکن فنائنس پرابلم کی وجہ سے اسے ادھورا چھوڑنا پڑا۔ اس کے بعد دوبارہ یہ فلم مکمل کرنے کی کسی نے کوشش ہی نہ کی۔

٭ سرفروش (1979): عامر خان کی سرفروش سے پہلے بھی ایک فلم سرفروش بنانے کا اعلان کیا گیا تھا اور اس کی اہم کاسٹ میں امیتابھ بچن شامل تھے، جب کہ دیگر کاسٹ میں پروین بوبی، رشی کپور اور قادر خان تھے۔ فلم کے ڈائریکٹر اور پروڈیوسر من موہن ڈیسائی تھے۔

٭ ٹائیگر (1980): فلم خون اور پسینہ سے متاثر ہوکر بنائی جانے والی فلم ٹائیگر امیتابھ بچن کی ایک اور ایسی فلم ہے جو کبھی مکمل ہی نہ ہوسکی۔ اس فلم کی کہانی دو بچھڑے ہوئے بھائیوں کی کہانی پر مبنی تھی۔ فلم کی شوٹنگز کے دوران فلم کے پروڈیوسر اور دیگر اسٹارز کے درمیان معاوضہ پر شدید اختلافات پیدا ہوگئے، جو اتنے بڑھ گئے کہ فلم ہی ادھوری رہ گئی تھی۔

٭خبردار (1984): بولی وڈ کے شہنشاہ امیتابھ بچن کی ایک اور فلم جس میں بگ بی نے ڈاکٹر کا اور کمل ہاسن نے مریض کا رول کیا تھا۔ اس فلم کی 16ریل تک فلم بندی گئی اور پھر اس کے بعد پروڈیوسر نے اسے ادھورا ہی ڈبے میں بند کردیا، کیوںکہ فلم کا موضوع ایسا تھا جس نے فلم انڈسٹری میں ایک نئے تنازعے کو جنم دے دیا تھا پروڈیوسر کہانی میں ردوبدل کرنے کو تیار نہیں تھا۔ اس لیے فلم کی شوٹنگ روک دی گئی تھی۔

٭زمین (1988): شعلے فیم ڈائریکٹر رمیش سپی نے زمین کے نام سے فلم بنانے کا اعلان کیا جس کی کاسٹ میں ونود کھنہ، سری دیوی اور مادھوری ڈکشٹ شامل تھے۔ اس فلم کی ریکارڈنگ کے لیے فلم سٹی اسٹوڈیو میں لاکھوں کے سیٹ لگائے گئے تھے اور تقریباً آدھی سے زیادہ فلم کی شوٹنگ مکمل ہوچکی تھی کہ پروڈیوسر دیوالیہ ہو گیا اور فلم چھوڑ کر بھاگ گیا۔ اس طرح یہ فلم ادھوری ہی رہ گئی۔

٭ شناخت (1988): فلم میکر ٹینو آنند نے امیتابھ بچن اور مادھوری کو کاسٹ کر کے فلم بنانا شروع کی سب ہی امیتابھ اور مادھوری کو فلمی جوڑی کے روپ میں آن اسکرین دیکھنا چاہتے تھے۔ فلم میں بگ بی نے سیکرٹ ایجنٹ آفیسر کا رول کیا تھا جو ایک مشن کے دوران اپنی یادداشت کھو بیٹھتا ہے۔ صرف ایک ہفتے کی شوٹنگ کے بعد ٹینو آنند نے فلم کی شوٹنگ روک دی، یہ کہہ کر کہ یہ فلم بگ بی کی ایک اور فلم گنگا جمنا سرسوتی کا چربہ ہے۔

٭ خدا گواہ (1978): اس فلم میں امیتابھ نے کاؤبوائے کا کردار کرنا تھا، کیوںکہ ستر کی دہائی میں ہندی فلموں میں ہر چیز دکھانا ممکن ہوتا تھا، لیکن صرف چند دنوں کی ہی شوٹنگ کے بعد پروڈیوسر نے شوٹنگ روک دی اور پھر اسی نام سے 1992میں بگ بی کو لے کر فلم بنائی، جس میں انہوں نے ایک افغان کا رول کیا تھا اور ان کے ساتھ مرکزی رول میں سری دیوی کاسٹ کی گئی تھیں۔ امیتابھ کی یہ فلم ہٹ ہوئی تھی خاص طور سے فلم کے گانے بے حد مقبول ہوئے تھے۔

٭ زونی(1989): ڈائریکٹر مظفر علی جو کہ تاریخی فلمیںٕ بنانے میں شہرت رکھتے ہیں، نے ونود کھنہ اور ڈمپل کپاڈیہ کو لے کر فلم زونی بنانے کا اعلان کیا۔ یہ کشمیر کے ایک تاریخی کردار سلطان یوسف شاہ کی زندگی پر بنائے جانے والی فلم تھی جس میں سلطان کا کردار ونود کھنہ نے کیا تھا، لیکن کشمیر کی صورت حال کی وجہ سے فلم مکمل نہ ہوسکی اور اب تک ڈبے میں بند ہے۔

٭ ٹائم مشین (1992): منفرد اور سائنس فکشن فلمیں بنانے کے ماہر فلم میکر شیکھر کپور نے روینہ ٹنڈن اور نصیرالدین شاہ کے ساتھ فلم ٹائم مشین بنائی۔ فلم تین چوتھائی مکمل ہو چکی تھی کہ اچانک ہی شیکھر کپور اپنا سامان پیک کر کے بغیر اطلاع دیے امریکا چلے گئے اور یوں یہ فلم ادھوری رہ گئی اور شائقین ایک اچھی فلم سے محروم ہو گئے۔

٭کالنگا (1991): بہ حیثیت اداکار دلیپ کمار صاحب نے فلم کالنگا بنانے کا ارادہ کیا فلم کے ڈائریکٹر سدھارکر بو کاڈیہ تھے لگاتا ر دو سال تک اس فلم کی تیاریاں ہوتی رہیں لیکن اس کی شوٹنگ کا آغاز آج تک نہ ہو سکا۔

٭(1997) انڈین: اس فلم میں سنی دیول کا ڈبل رول تھا۔ ایک میں وہ دہشت گرد اور دوسرے میں وہ انڈین آرمی آفیسر کے روپ میں تھے۔ یہ ایک منہگی ترین فلم تھی، جس کے لیے کروڑوں کے سیٹ تیار کیے گئے تھے۔ اس ادھوری فلم کی شوٹنگ پر پروڈیوسر پہلاج نہلانی 4.5کروڑ خرچ کرچکے تھے۔ سنی دیول کے ساتھ ایشوریا رائے مرکزی کردار میں تھیں۔

٭سرحد (1976): جنگی فلمیں بنانے کے ماہر ڈائریکٹر جے پی دتہ نے سرحد کے نام سے فلم کا اعلان کیا۔ فلم کی کاسٹ میں اداکار ونود کھنہ مین رول میں تھے۔ جب فلم تقریباً آدھی سے زیادہ مکمل ہو چکی تو پروڈیوسر نے فلم چھوڑنے کا اعلان کیا اور وجہ یہ بتائی کہ اس کے پاس فلم مکمل کرنے کے لیے رقم ختم ہوچکی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں