خام تیل کے 20ڈالر فی بیرل تک گرنے کی قیاس آرائیاں

مارکیٹ میں رسد بہت زیادہ ہے جس سے مارکیٹس میں تیل بحران کے سنگین صورتحال اختیار کرنے کے خدشات ابھر رہے ہیں، تجزیہ کار

مارکیٹ میں رسد بہت زیادہ ہے جس سے مارکیٹس میں تیل بحران کے سنگین صورتحال اختیار کرنے کے خدشات ابھر رہے ہیں، تجزیہ کار فوٹو: فائل

خام تیل کی عالمی قیمتیں وافر مارکیٹ سپلائی کے نتیجے میں ایک بار پھر تیزی سے نیچے آ رہی ہیں اور مارکیٹس میں پھر سے خام تیل کی قیمتیں 20ڈالر فی بیرل تک گرنے کی قیاس آرائیاں ہو رہی ہیں۔

ایک تجزیہ کار کے مطابق مارکیٹ سپلائی اس خوفناک حد تک زیادہ ہے کہ لگتا ہے دنیا تیل میں تیر رہی ہے۔ لندن میں قائم کنسلٹنسی فرم ''انرجی ایسپیکٹس'' نے اپنے کلائنٹس کے لیے نوٹ میں لکھا کہ آئل مارکیٹ کا رجحان اس قت 'زیادہ سے زیادہ مندی' کی طرف مائل ہے اور 20ڈالر کے آئل کی باتیں پھر سے سامنے آ رہی ہیں۔

بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق صرف یہی فرم ہی نہیں دیگر بھی آئل مارکیٹ کے لیے قیامت کے منظر کی پیش گوئی کر رہے ہیں۔ گولڈ مین سکس نے بھی قیمتیں گزشتہ ہفتے 20 ڈالر فی بیرل تک گرنے کے بڑھتے ہوئے خدشے کا اظہار کیا جسے ٹیلی گراف نے 'نقد قیمت' قرار دیتے ہوئے کہاکہ اسی کی وجہ سے ڈرلرز مستقبل قریب میں پیداوار روک دیں گے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق مارکیٹ میں رسد بہت زیادہ ہے۔


جس سے مارکیٹس میں تیل بحران کے سنگین صورتحال اختیار کرنے کے خدشات ابھر رہے ہیں، گزشتہ ہفتے امریکی محکمہ توانائی نے ذخائر میں 3 لاکھ بیرل اضافے کی رپورٹ دی، یہ امریکی تیل ذخائر میں اضافے کا مسلسل آٹھواں ہفتہ ہے۔ رپورٹس میں آفیشل اندازوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ اس وقت امریکا اور دیگر ممالک میں مقامی ذخائر بلند ترین سطح پر ہیں اور کم ازکم 10 کروڑ بیرل تیل اچھی قیمتوں کے انتظار میں بیرون ملک ٹینکرز میں رکھا گیا ہے۔

آئل بروکرز پی وی ایم گروپ کے سربراہ ڈیوڈ ہفٹن نے موجودہ صورتحال پر کہاکہ دنیا تیل میں تیر رہی ہے، زمین پر تجارتی ذخائر بلند ترین سطح پر ہیں، اس وقت ہمیں خوفناک نمبرز کا سامنا ہے جس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ مستقبل میں تیل کی طلب ورسد کے حوالے سے ملا جلا رجحان سامنے آ رہا ہے، بعض تجزیہ کار امریکا میں سردیوں کے باوجود تیل کی طلب میں کمی کا خدشہ ظاہر کر رہے ہیں جبکہ 3 کروڑ بیرل کی انوینٹری لیے بیٹھا ایران بھی اپنا تیل فروخت کیلیے مارکیٹ میں پیش کرنے والا ہے۔

بعض تجزیہ کار مارکیٹ صورتحال آئندہ سال بہتر ہونے کی پیش گوئی بھی کر رہے ہیں۔ اسٹینڈرڈ چارٹرڈ کے پال ہورسنیل کا کہنا ہے کہ آئندہ سال امریکی پیداوار میں 9لاکھ بیرل کمی آئے گی جبکہ 10لاکھ بیرل یومیہ طلب بڑھے گی، اس طرح مارکیٹ میں اضافی سپلائی غائب ہو جائے گی، دوسری طرف سعودی عرب کو بھی آئندہ سال طلب رسد سے بڑھنے کی امید ہے تاہم اکثریت اس موقف کی حمایت نہیں کرتی بلکہ مارکیٹ شیئر برقرار رکھنے کیلیے پیداوار کم نہ کرنے کے سعودی موقف کو ہی مندی کا باعث گردانتی ہے۔
Load Next Story