کپاس کی پیداوار 15 نومبرتک 80 لاکھ 19ہزارگانٹھ ریکارڈ

اعدادوشمار کے مطابق ضلع سانگھڑ 12لاکھ 72ہزار 579 بیلز پھٹی کے ساتھ کپاس کی پیداوار میں سرفہرست رہا


Business Desk November 22, 2015
اعدادوشمار کے مطابق ضلع سانگھڑ 12لاکھ 72ہزار 579 بیلز پھٹی کے ساتھ کپاس کی پیداوار میں سرفہرست رہا فوٹو : فائل

LONDON: پاکستان میں کپاس کی پیداوار 15 نومبر 2015 تک 80 لاکھ 19ہزار613 گانٹھوں تک پہنچ گئی جو گزشتہ مالی سال میں 1کروڑ 4 لاکھ 38 ہزار 73 بیلز سے 23.17 فیصد کم ہے۔

پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن (پی سی جی اے) کی جانب سے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق پنجاب کی جننگ فیکٹریوں میں 15نومبر تک 33.38فیصد کمی سے 46لاکھ 53ہزار 857 بیلز روئی کے برابر پھٹی پہنچی جبکہ سندھ میں پیداوار 2.52 فیصد گھٹ کر 33لاکھ 65 ہزار 756 بیلز گانٹھ رہی، اس دوران ٹیکسٹائل ملز نے 55 لاکھ 18 ہزار 65 گانٹھ روئی خریدی، بیرون ملک فروخت کے لیے ایکسپورٹرز نے 3 لاکھ 43ہزار 155 بیلز روئی خریدی جبکہ 15نومبر تک مجموعی طور پر 58 لاکھ 61 ہزار220بیلز روئی فروخت کی گئی اور کاٹن جنرز کے پاس 21 لاکھ 58 ہزار 393 گانٹھ روئی کے غیرفروخت شدہ ذخائر موجود ہیں، فی الوقت پنجاب میں 725 اور سندھ میں 271 یعنی ملک میں مجموعی طور پر 996 فیکٹریاں چل رہی ہیں۔

اعدادوشمار کے مطابق ضلع سانگھڑ 12لاکھ 72ہزار 579 بیلز پھٹی کے ساتھ کپاس کی پیداوار میں سرفہرست رہا جبکہ ملتان میں 1 لاکھ 4ہزار 443 بیلز، لودھراں73ہزار343 گانٹھ، خانوال 3لاکھ 37 ہزار 938، مظفر گڑھ 2 لاکھ 8ہزار 325، ڈیرہ غازی خان2لاکھ 57ہزار 187 بیلز، راجن پور 3 لاکھ 74 ہزار 971 بیلز، لیہ2 لاکھ 4ہزار 663، وہاڑی2لاکھ 87 ہزار 513، ساہیوال 2لاکھ 19ہزار 379 بیلز، پاک پتن 64ہزار 601 بیلز، اوکاڑہ 21ہزار 365 بیلز، قصور 11ہزار 376 گانٹھ، ٹوبہ ٹیکس سنگھ 1 لاکھ 18 ہزار 13 بیلز، فیصل آباد43ہزار 370، جھنگ 40 ہزار 561،

میانوالی 2 لاکھ 12ہزار 373 بیلز، بھکر 65ہزار 37 بیلز، سرگودھا 10 ہزار 900 گانٹھ، رحیم یار خان 8 لاکھ 32ہزار 696 بیلز، بہاولپور 5 لاکھ 89 ہزار 899 بیلز، بہاولنگر 5 لاکھ 72ہزار 903 گانٹھ، حیدرآباد 2 لاکھ 41 ہزار 570 بیلز، میرپور خاص 2 لاکھ 67ہزار 901 گانٹھ، نواب شاہ 2 لاکھ 89 ہزار 644 بیلز، نوشہروفیروز 2لاکھ 23ہزار 915 گانٹھ، جامشورو 1 لاکھ 30 ہزار 783 بیلز، بدین31 ہزار 600 بیلز اور بلوچستان میں کپاس کی پیداوار 54 ہزار 591 گانٹھ رہی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں