شکست پرپاکستانی ہیڈ کوچ سینئرزکا دامن بچا گئے
نوجوان کرکٹرز جلد غلطیوں سے سبق سیکھتے ہوئے خامیاں دور کرنے کیلیے کام کرینگے،وقار
ون ڈے سیریز میں شکست پر پاکستانی ہیڈ کوچ وقار یونس سینئرز کا دامن بچا گئے۔
تفصیلات کے مطابق دبئی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے ہیڈ کوچ غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کرنے والے سینئرز کا ذکر ہی گول کرگئے، ٹیم کی کارکردگی کے حوالے سے سوال پر انھوں نے کہا کہ سیریز کا اچھا آغاز کرنے کے بعد جس انداز میں اختتام ہوا وہ مایوس کن ہے۔ان کا کہنا ہے کہ نوجوان کرکٹرز جلد اپنی غلطیوں سے سبق سیکھیں گے، ہارنے پر تنقید کو مثبت انداز میں لیتے ہوئے اپنی خامیاں دور کرنے کیلیے کام کرینگے
ٹیم نئی اور نوجوان کھلاڑی ابھی سیکھنے کے مراحل میں ہیں، جدید کرکٹ تیز ہوگئی، اس کے تقاضے بھی مختلف ہیں، امید ہے کہ نئے پلیئرز کو مواقع ملتے رہے تو مستقبل میں بہتری آئے گی، سیریز میں بابر اعظم سمیت چند کرکٹرز نے اچھے مستقبل کی نوید سنائی ہے۔ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ مجھے معلوم نہیں کہ ہمارے فیصلوں پر کیا تنقید ہوئی، ہم تو میچز میں مصروف تھے تاہم ہارنے پر ایسا ہوتا ہے۔
اگر تنقید ہوئی بھی تو اسے مثبت انداز میں لیتے ہوئے خامیاں دورکرنے کیلیے کام کرینگے۔ وقار یونس نے کہا کہ صرف اسپنرز پر انحصار کرنے کی پالیسی اپنانے کا تاثر درست نہیں، حقیقت یہ ہے کہ انگلینڈ نے ہم سے بہتر کھیل کا مظاہرہ کیا، آخری میچ میں جوز بٹلر نے حیران کن اننگز سے ہمارے تمام حربے ناکام بنا دیے،انھوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ بولرز کی لائن میں مسائل تھے۔
یارکرز بھی نہیں کرسکے لیکن انگلش بیٹسمینوں کو کریڈٹ دینا چاہیے، بڑے ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے وکٹیں گنوانے میں میزبان بیٹنگ لائن کو ذمہ دار ٹھہرانا بھی درست نہیں، ایک بڑی شراکت یا سنچری بن جاتی تو ہم جیت بھی سکتے تھے، وقار یونس نے کہا کہ یاسر شاہ کو ون ڈے فارمیٹ کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہونے میں وقت لگ سکتا ہے لیکن میں پُرامید ہوں کہ لیگ اسپنر ایک مہلک ہتھیار کی صورت اختیار کرجائیں گے، ہماری کوشش ہے کہ ٹاپ آرڈر سیٹ ہوجائے تاہم بعض اوقات خلا پُر کرنے کیلیے سرفراز احمد کا بیٹنگ آرڈر تبدیل کرکے صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانا پڑتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق دبئی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے ہیڈ کوچ غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کرنے والے سینئرز کا ذکر ہی گول کرگئے، ٹیم کی کارکردگی کے حوالے سے سوال پر انھوں نے کہا کہ سیریز کا اچھا آغاز کرنے کے بعد جس انداز میں اختتام ہوا وہ مایوس کن ہے۔ان کا کہنا ہے کہ نوجوان کرکٹرز جلد اپنی غلطیوں سے سبق سیکھیں گے، ہارنے پر تنقید کو مثبت انداز میں لیتے ہوئے اپنی خامیاں دور کرنے کیلیے کام کرینگے
ٹیم نئی اور نوجوان کھلاڑی ابھی سیکھنے کے مراحل میں ہیں، جدید کرکٹ تیز ہوگئی، اس کے تقاضے بھی مختلف ہیں، امید ہے کہ نئے پلیئرز کو مواقع ملتے رہے تو مستقبل میں بہتری آئے گی، سیریز میں بابر اعظم سمیت چند کرکٹرز نے اچھے مستقبل کی نوید سنائی ہے۔ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ مجھے معلوم نہیں کہ ہمارے فیصلوں پر کیا تنقید ہوئی، ہم تو میچز میں مصروف تھے تاہم ہارنے پر ایسا ہوتا ہے۔
اگر تنقید ہوئی بھی تو اسے مثبت انداز میں لیتے ہوئے خامیاں دورکرنے کیلیے کام کرینگے۔ وقار یونس نے کہا کہ صرف اسپنرز پر انحصار کرنے کی پالیسی اپنانے کا تاثر درست نہیں، حقیقت یہ ہے کہ انگلینڈ نے ہم سے بہتر کھیل کا مظاہرہ کیا، آخری میچ میں جوز بٹلر نے حیران کن اننگز سے ہمارے تمام حربے ناکام بنا دیے،انھوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ بولرز کی لائن میں مسائل تھے۔
یارکرز بھی نہیں کرسکے لیکن انگلش بیٹسمینوں کو کریڈٹ دینا چاہیے، بڑے ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے وکٹیں گنوانے میں میزبان بیٹنگ لائن کو ذمہ دار ٹھہرانا بھی درست نہیں، ایک بڑی شراکت یا سنچری بن جاتی تو ہم جیت بھی سکتے تھے، وقار یونس نے کہا کہ یاسر شاہ کو ون ڈے فارمیٹ کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہونے میں وقت لگ سکتا ہے لیکن میں پُرامید ہوں کہ لیگ اسپنر ایک مہلک ہتھیار کی صورت اختیار کرجائیں گے، ہماری کوشش ہے کہ ٹاپ آرڈر سیٹ ہوجائے تاہم بعض اوقات خلا پُر کرنے کیلیے سرفراز احمد کا بیٹنگ آرڈر تبدیل کرکے صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانا پڑتا ہے۔