آئی ایم ایف کے مطالبے پر ’’منی بجٹ‘‘لانے کی تیاریاں
منی بجٹ سے مکھن، مشروبات، سگریٹ کاسمیٹکس آئٹمز مہنگے ہو جائیں گے
ISLAMABAD:
آئی ایم ایف کے مطالبے پر 'منی بجٹ' لانے کی تیاریاں کرلی گئیں، اربوں روپے کے نئے ٹیکسز کے نتیجے میں پیک دہی، مکھن، مشروبات، سگریٹ، کاسمیٹکس اور دیگر اشیاء مہنگی ہوجائیں گی۔
ایف بی آر نے ریونیوشارٹ فال پوراکرنے کیلیے سگریٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹٰی کی شرح بڑھانے، سری لنکا، ملائشیا، چین اور دیگر ممالک سے صفر ڈیوٹی پر درآمد ہونیوالی اشیا پر ایک فیصد ڈیوٹی عائد کرنے کے علاوہ ریگولیٹری ڈیوٹی کی شرح 10 فیصد سے بڑھا کر 15 فیصد کرنے کے حوالے سے سمری تیار کرکے وزارت خزانہ کو بھجوا دی ہے۔
چین اور دیگر ممالک ڈیوٹی عائد کیے جانے کی مخالفت کررہے ہیں جس کیوجہ سے ابھی تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوسکا۔ ذرائع کے مطابق ایف بی آر کی جانب سے تفصیلی ورکنگ کے بعد نئے ٹیکس اقدامات کا مسودہ تیارکرکے وزیر خزانہ کو بھجوا دیا گیا ہے۔ وزیرخزانہ کی منظوری کے بعد وزیراعظم اور ای سی سی سے سمری کی منظوری لی جائیگی۔ ذرائع کے مطابق ایف بی آرکی تجاویز میں سگریٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹٰی کی شرح بڑھانے، ایران، سری لنکا، ملائشیا، چین، انڈونیشیا اور دیگر ممالک سے آزادانہ تجارتی معاہدوںوترجیحی تجارتی معاہدوں کے تحت صفر ڈیوٹی پر درآمد ہونیوالی اشیا پر ایک فیصد ڈیوٹی عائد کرنے کے علاوہ ریگولیٹری ڈیوٹی کی شرح 10 فیصد سے بڑھاکر 15 فیصدکرنے سمیت مختلف تجاویز شامل ہیں۔ ایک تجویز یہ بھی ہے کہ نہ صرف آزادانہ تجارتی معاہدے کے تحت صفر ڈیوٹی والی اشیا پر ایک فیصد ڈیوٹی لگائی جائے بلکہ ان معاہدوں کے تحت درآمد ہونیوالی اشیا پرجو رعایتی ڈیوٹی لاگو ہے، اس میں بھی ایک فیصد اضافہ کردیا جائے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ترجیحی وآزادانہ تجارتی معاہدوں کے تحت صفر ڈیوٹی والی اشیا پر ایک فیصد ڈیوٹی عائدکرنے کے حوالے سے قانونی مشاورت جاری ہے اور اس کیلیے معاہدوں پر نظرثانی کرنا پڑیگی تاہم چین نے ڈیوٹی عائدکرنے کی مخالفت کی ہے، اس بارے میں تمام پہلوئوں کا جائزہ لیکرکوئی فیصلہ کیا جائیگا۔ ایف بی آر اسپیشل پروسیجرز کے ذریعے رعایتی جنرل سیلز ٹیکس اور سیلزٹیکس چھوٹ ختم کرنے کی تجویزکا بھی جائزہ لے رہی ہے۔ ذرائع نے بتایاکہ یہ ٹیکس آئی ایم ایف سے 50 کروڑ ڈالر کی اگلی قسط حاصل کرنے کیلئے لگائے جارہے ہیں۔ اشیاکی درآمد پر ایک فیصد اضافی کسٹمز ڈیوٹی عائدکرنے کی تجویز بھی زیرغور ہے۔
اس اقدام سے ایف بی آر کو 48 ارب کا اضافی ریونیوحاصل ہوگا۔ کسٹمزحکام نے ایف بی آر سے کہا ہے کہ سارا ریونیو اضافی کسٹمز ڈیوٹی کے بجائے کم ازکم ٹیکس، جی ایس ٹی اور فیڈرل ایکسائزڈیوٹی پر مشتمل تمام ٹیکسوں پر تقسیم کیا جائے۔ ریگولیٹری ڈیوٹی کی شرح بڑھانے سے 10 ارب کا اضافی ریونیو آئیگا۔ سیلز ٹیکس چھوٹ ختم کرنے سے بھی 10 ارب کا ریونیوحاصل ہوسکے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے ریگولیٹری ڈیوٹی بڑھانے کی تجویز میں پیک شدہ دہی، مکھن، چاکلیٹ، سیب، چیز، دودھ سے نکالی جانیوالی کریم، قدرتی شہد، انجیر، پائن ایپل، آم، مینگو پلپ، تازہ کینو، سنگترے، ناشپاتی، کیوی فروٹ، اسٹرابری، چیونگم، بسکٹ، رس، کھیرا، ٹماٹر، مشروبات، بلیوں وکتوں کی خوراک، کاسمیٹک کا سامان اور دیگر اشیا مہنگی ہو جائیںگی۔ اسکے علاوہ ریفریجریٹرز، سگریٹ، سگار و دیگر اشیاء بھی مہنگی کرنے کی تجویز زیرغور ہے۔ ایک تجویز یہ بھی ہے کہ پراپرٹی کے شعبے پر ٹیکس لگایا جائے۔
ذرائع کا کہنا ہے ایف بی آر کی جانب سے کسٹمز ڈیوٹی و ریگولیٹری ڈیوٹی میں ردوبدل کے حوالے سے ایس آر اوز میں ترمیم کا جائزہ لیا جارہا ہے جبکہ ان لینڈ ریونیو میںکم ازکم ٹیکس کی شرح میں اضافے کی توقع ہے، اسی طرح فیڈرل ایکسائزڈیوٹی کی شرح میں ردو بدل کا امکان ہے۔ ریگولیٹری ڈیوٹیز کا اطلاق ایس آر اوز کے ذریعے ہوسکتا ہے مگر ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح میں اضافے کیلیے قانون سازی کرنا ہوگی۔ ریگولیٹری اور ایکسائز ڈیوٹیز میں رد و بدل سے سیلز ٹیکس خود بخود بڑھ جائے گا جس سے مہنگائی میں اضافہ ہوگا۔
وزارت خزانہ کے حکام کا کہنا ہے ٹھیکیداروں کو کمپنیوں کی جانب سے ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح کو 7 سے بڑھا کر 8 فیصد، افراد کی جانب سے ساڑھے 7 فیصد کو بڑھا کر ساڑھے 8 فیصد کرنے کی بھی تجویز ہے۔ ٹھیکیدار کے ٹیکس دہندہ نہ ہونے کی صورت میں شرح 10 سے 11 فیصد کرنے کی بھی تجویز ہے۔ اس سے اضافی 10 ارب حاصل ہونگے۔ جولائی سے ستمبر تک ٹیکس جمع کرنے کا ہدف 640 ارب تھا اور اس میں کمی کو پورا کرنے کے لیے اب منی بجٹ لایا جا رہا ہے۔
گزشتہ ماہ آئی ایم ایف مشن کے سربراہ نے کہا تھا پاکستان کو ٹیکس جمع کرنے میں 40 ارب روپے کمی کا سامنا ہے اوراسے یہ کمی پورا کرنے کے لیے اضافی اقدامات کرنا ہونگے۔ اگر پاکستان ٹیکس کی کمی کو پورا کرنے کے لیے اضافی اقدامات نہیں کرتا تو قرضے کی اگلی قسط نہیں ملے گی۔ آئی ایم ایف نے منی بجٹ کے لیے 30 نومبر کی ڈیڈلائن متعین کی ہے۔ وزارت خزانہ کے حکام کا کہنا ہے ایف بی آر سے تجاویز موصول ہوگئی ہیں، ان کا اطلاق دسمبر سے ہوسکتا ہے۔ وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے ریونیو ہارون اختر کا کہنا ہے یہ سب افواہیں ہیں، ٹیکس اقدامات پر بات چیت آئندہ چند روز تک شروع ہوگی۔
آئی ایم ایف کے مطالبے پر 'منی بجٹ' لانے کی تیاریاں کرلی گئیں، اربوں روپے کے نئے ٹیکسز کے نتیجے میں پیک دہی، مکھن، مشروبات، سگریٹ، کاسمیٹکس اور دیگر اشیاء مہنگی ہوجائیں گی۔
ایف بی آر نے ریونیوشارٹ فال پوراکرنے کیلیے سگریٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹٰی کی شرح بڑھانے، سری لنکا، ملائشیا، چین اور دیگر ممالک سے صفر ڈیوٹی پر درآمد ہونیوالی اشیا پر ایک فیصد ڈیوٹی عائد کرنے کے علاوہ ریگولیٹری ڈیوٹی کی شرح 10 فیصد سے بڑھا کر 15 فیصد کرنے کے حوالے سے سمری تیار کرکے وزارت خزانہ کو بھجوا دی ہے۔
چین اور دیگر ممالک ڈیوٹی عائد کیے جانے کی مخالفت کررہے ہیں جس کیوجہ سے ابھی تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوسکا۔ ذرائع کے مطابق ایف بی آر کی جانب سے تفصیلی ورکنگ کے بعد نئے ٹیکس اقدامات کا مسودہ تیارکرکے وزیر خزانہ کو بھجوا دیا گیا ہے۔ وزیرخزانہ کی منظوری کے بعد وزیراعظم اور ای سی سی سے سمری کی منظوری لی جائیگی۔ ذرائع کے مطابق ایف بی آرکی تجاویز میں سگریٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹٰی کی شرح بڑھانے، ایران، سری لنکا، ملائشیا، چین، انڈونیشیا اور دیگر ممالک سے آزادانہ تجارتی معاہدوںوترجیحی تجارتی معاہدوں کے تحت صفر ڈیوٹی پر درآمد ہونیوالی اشیا پر ایک فیصد ڈیوٹی عائد کرنے کے علاوہ ریگولیٹری ڈیوٹی کی شرح 10 فیصد سے بڑھاکر 15 فیصدکرنے سمیت مختلف تجاویز شامل ہیں۔ ایک تجویز یہ بھی ہے کہ نہ صرف آزادانہ تجارتی معاہدے کے تحت صفر ڈیوٹی والی اشیا پر ایک فیصد ڈیوٹی لگائی جائے بلکہ ان معاہدوں کے تحت درآمد ہونیوالی اشیا پرجو رعایتی ڈیوٹی لاگو ہے، اس میں بھی ایک فیصد اضافہ کردیا جائے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ترجیحی وآزادانہ تجارتی معاہدوں کے تحت صفر ڈیوٹی والی اشیا پر ایک فیصد ڈیوٹی عائدکرنے کے حوالے سے قانونی مشاورت جاری ہے اور اس کیلیے معاہدوں پر نظرثانی کرنا پڑیگی تاہم چین نے ڈیوٹی عائدکرنے کی مخالفت کی ہے، اس بارے میں تمام پہلوئوں کا جائزہ لیکرکوئی فیصلہ کیا جائیگا۔ ایف بی آر اسپیشل پروسیجرز کے ذریعے رعایتی جنرل سیلز ٹیکس اور سیلزٹیکس چھوٹ ختم کرنے کی تجویزکا بھی جائزہ لے رہی ہے۔ ذرائع نے بتایاکہ یہ ٹیکس آئی ایم ایف سے 50 کروڑ ڈالر کی اگلی قسط حاصل کرنے کیلئے لگائے جارہے ہیں۔ اشیاکی درآمد پر ایک فیصد اضافی کسٹمز ڈیوٹی عائدکرنے کی تجویز بھی زیرغور ہے۔
اس اقدام سے ایف بی آر کو 48 ارب کا اضافی ریونیوحاصل ہوگا۔ کسٹمزحکام نے ایف بی آر سے کہا ہے کہ سارا ریونیو اضافی کسٹمز ڈیوٹی کے بجائے کم ازکم ٹیکس، جی ایس ٹی اور فیڈرل ایکسائزڈیوٹی پر مشتمل تمام ٹیکسوں پر تقسیم کیا جائے۔ ریگولیٹری ڈیوٹی کی شرح بڑھانے سے 10 ارب کا اضافی ریونیو آئیگا۔ سیلز ٹیکس چھوٹ ختم کرنے سے بھی 10 ارب کا ریونیوحاصل ہوسکے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے ریگولیٹری ڈیوٹی بڑھانے کی تجویز میں پیک شدہ دہی، مکھن، چاکلیٹ، سیب، چیز، دودھ سے نکالی جانیوالی کریم، قدرتی شہد، انجیر، پائن ایپل، آم، مینگو پلپ، تازہ کینو، سنگترے، ناشپاتی، کیوی فروٹ، اسٹرابری، چیونگم، بسکٹ، رس، کھیرا، ٹماٹر، مشروبات، بلیوں وکتوں کی خوراک، کاسمیٹک کا سامان اور دیگر اشیا مہنگی ہو جائیںگی۔ اسکے علاوہ ریفریجریٹرز، سگریٹ، سگار و دیگر اشیاء بھی مہنگی کرنے کی تجویز زیرغور ہے۔ ایک تجویز یہ بھی ہے کہ پراپرٹی کے شعبے پر ٹیکس لگایا جائے۔
ذرائع کا کہنا ہے ایف بی آر کی جانب سے کسٹمز ڈیوٹی و ریگولیٹری ڈیوٹی میں ردوبدل کے حوالے سے ایس آر اوز میں ترمیم کا جائزہ لیا جارہا ہے جبکہ ان لینڈ ریونیو میںکم ازکم ٹیکس کی شرح میں اضافے کی توقع ہے، اسی طرح فیڈرل ایکسائزڈیوٹی کی شرح میں ردو بدل کا امکان ہے۔ ریگولیٹری ڈیوٹیز کا اطلاق ایس آر اوز کے ذریعے ہوسکتا ہے مگر ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح میں اضافے کیلیے قانون سازی کرنا ہوگی۔ ریگولیٹری اور ایکسائز ڈیوٹیز میں رد و بدل سے سیلز ٹیکس خود بخود بڑھ جائے گا جس سے مہنگائی میں اضافہ ہوگا۔
وزارت خزانہ کے حکام کا کہنا ہے ٹھیکیداروں کو کمپنیوں کی جانب سے ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح کو 7 سے بڑھا کر 8 فیصد، افراد کی جانب سے ساڑھے 7 فیصد کو بڑھا کر ساڑھے 8 فیصد کرنے کی بھی تجویز ہے۔ ٹھیکیدار کے ٹیکس دہندہ نہ ہونے کی صورت میں شرح 10 سے 11 فیصد کرنے کی بھی تجویز ہے۔ اس سے اضافی 10 ارب حاصل ہونگے۔ جولائی سے ستمبر تک ٹیکس جمع کرنے کا ہدف 640 ارب تھا اور اس میں کمی کو پورا کرنے کے لیے اب منی بجٹ لایا جا رہا ہے۔
گزشتہ ماہ آئی ایم ایف مشن کے سربراہ نے کہا تھا پاکستان کو ٹیکس جمع کرنے میں 40 ارب روپے کمی کا سامنا ہے اوراسے یہ کمی پورا کرنے کے لیے اضافی اقدامات کرنا ہونگے۔ اگر پاکستان ٹیکس کی کمی کو پورا کرنے کے لیے اضافی اقدامات نہیں کرتا تو قرضے کی اگلی قسط نہیں ملے گی۔ آئی ایم ایف نے منی بجٹ کے لیے 30 نومبر کی ڈیڈلائن متعین کی ہے۔ وزارت خزانہ کے حکام کا کہنا ہے ایف بی آر سے تجاویز موصول ہوگئی ہیں، ان کا اطلاق دسمبر سے ہوسکتا ہے۔ وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے ریونیو ہارون اختر کا کہنا ہے یہ سب افواہیں ہیں، ٹیکس اقدامات پر بات چیت آئندہ چند روز تک شروع ہوگی۔