راولپنڈی فیس بک پردوستی کاانجام طالبہ اجتماعی زیادتی کے بعد قتل
لاش فلیٹ سے پھینک دی گئی، چکوال کی طالبہ تہمینہ کووہاڑی کاعمیرروات لایا
MUMBAI:
روات کے قریب ماسٹرڈگری ہولڈرطالبہ کوایک فلیٹ کے اندر مبینہ طورپر اجتماعی زیادتی کے بعد قتل کر دیا گیا اور واقعہ کو خودکشی کا رنگ دینے کے لیے لاش فلیٹ کی تیسری منزل سے نیچے پھینک دی گئی۔
چکوال کے محلہ امام باڑہ کی رہائشی 22 سالہ تہمینہ کوثر قائد اعظم یونیورسٹی سے کمپیوٹر سائنسز میں ماسٹر ڈگری ہولڈر تھی اورسی ایس ایس کی تیاری کررہی تھی۔ مبینہ طور پر مقتولہ کی فیس بک پر وہاڑی کے نوجوان عمیرسے دوستی ہوئی تھی جس کا انجام بھیانک ثابت ہوا، لڑکی 3 روز قبل چکوال میں اپنے گھر سے لاپتہ ہوئی اوراس کی تلاش جاری تھی۔
مبینہ طور پرملزم عمیرتہمینہ کو روات کے قریب اپنے فلیٹ پرلایا جہاں اس کے مزید 2 ساتھی بھی موجود تھے، فلیٹ پر تہمینہ کوثر کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد انتہائی بے دردی کے ساتھ قتل کر دیا گیا اور جرم چھپانے کیلیے واقعے کوخود کشی ظاہر کرنے کی غرض سے لاش صبح فلیٹ کی تیسری منزل سے نیچے پھینک دی گئی۔ فلیٹ سے فرار ہونے کی کوشش کے دوران سیڑھیوں سے گر کرملزم عمیر بھی زخمی ہو گیا جسے بعدازاں گرفتارکر لیا گیا جب کہ دیگر2 ملزمان فرارہوگئے۔
پولیس نے مقدمہ درج کرکے لاش پوسٹ مارٹم کے لیے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹراسپتال منتقل کر دی اورمقتولہ کے لواحقین کو چکوال سے ہنگامی طور پربلا لیا۔ گرفتار ملزم عمیر بھی ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹراسپتال میں ہی زیر علاج ہے۔ ڈی ایس پی ساجد گوندل نے بتایا کہ لڑکی کو پہلے قتل کیا گیا پھر تیسری منزل سے گرایا گیا، زیادتی کی بھی تصدیق ہوتی ہے تاہم اس سلسلے میں فارنسک رپورٹ کے بعد حتمی طور پربتایا جائیگا۔ بعدازاں پولیس نے پوسٹ مارٹم کے بعدلڑکی کی لاش ورثاکے حوالے کر دی۔
گرفتار ملزم عمیر نے ابتدائی بیان میں بتایا کہ ہم دونوں اکٹھے تعلیم حاصل کرتے تھے اورتہمینہ نے پہلے نکاح کیا پھرخود کشی کرلی تاہم مقتولہ کی والدہ اوربھائی عدنان نے کہا ہے کہ شادی کا بیان جھوٹ ہے۔ مقتولہ تہمینہ کو سی ایس ایس کی تیاری کرانے کے بہانے بلایا گیا تھا، جمعہ کی رات اس کا میسج آیا کہ وہ خطرے میں ہے اور باہرنہیں جانے دیا جا رہا اسے بچایا جائے۔ ڈی ایس پی ساجد گوندل نے بھی بتایا کہ ملزم کے پاس کورٹ میریج کی کوئی دستاویزنہیں، ڈی ایس پی نے خود کشی کے الزام کو بھی مسترد کر دیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے واقعے کانوٹس لیتے ہوئے آر پی اوسے رپورٹ طلب کرلی ہے۔
روات کے قریب ماسٹرڈگری ہولڈرطالبہ کوایک فلیٹ کے اندر مبینہ طورپر اجتماعی زیادتی کے بعد قتل کر دیا گیا اور واقعہ کو خودکشی کا رنگ دینے کے لیے لاش فلیٹ کی تیسری منزل سے نیچے پھینک دی گئی۔
چکوال کے محلہ امام باڑہ کی رہائشی 22 سالہ تہمینہ کوثر قائد اعظم یونیورسٹی سے کمپیوٹر سائنسز میں ماسٹر ڈگری ہولڈر تھی اورسی ایس ایس کی تیاری کررہی تھی۔ مبینہ طور پر مقتولہ کی فیس بک پر وہاڑی کے نوجوان عمیرسے دوستی ہوئی تھی جس کا انجام بھیانک ثابت ہوا، لڑکی 3 روز قبل چکوال میں اپنے گھر سے لاپتہ ہوئی اوراس کی تلاش جاری تھی۔
مبینہ طور پرملزم عمیرتہمینہ کو روات کے قریب اپنے فلیٹ پرلایا جہاں اس کے مزید 2 ساتھی بھی موجود تھے، فلیٹ پر تہمینہ کوثر کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد انتہائی بے دردی کے ساتھ قتل کر دیا گیا اور جرم چھپانے کیلیے واقعے کوخود کشی ظاہر کرنے کی غرض سے لاش صبح فلیٹ کی تیسری منزل سے نیچے پھینک دی گئی۔ فلیٹ سے فرار ہونے کی کوشش کے دوران سیڑھیوں سے گر کرملزم عمیر بھی زخمی ہو گیا جسے بعدازاں گرفتارکر لیا گیا جب کہ دیگر2 ملزمان فرارہوگئے۔
پولیس نے مقدمہ درج کرکے لاش پوسٹ مارٹم کے لیے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹراسپتال منتقل کر دی اورمقتولہ کے لواحقین کو چکوال سے ہنگامی طور پربلا لیا۔ گرفتار ملزم عمیر بھی ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹراسپتال میں ہی زیر علاج ہے۔ ڈی ایس پی ساجد گوندل نے بتایا کہ لڑکی کو پہلے قتل کیا گیا پھر تیسری منزل سے گرایا گیا، زیادتی کی بھی تصدیق ہوتی ہے تاہم اس سلسلے میں فارنسک رپورٹ کے بعد حتمی طور پربتایا جائیگا۔ بعدازاں پولیس نے پوسٹ مارٹم کے بعدلڑکی کی لاش ورثاکے حوالے کر دی۔
گرفتار ملزم عمیر نے ابتدائی بیان میں بتایا کہ ہم دونوں اکٹھے تعلیم حاصل کرتے تھے اورتہمینہ نے پہلے نکاح کیا پھرخود کشی کرلی تاہم مقتولہ کی والدہ اوربھائی عدنان نے کہا ہے کہ شادی کا بیان جھوٹ ہے۔ مقتولہ تہمینہ کو سی ایس ایس کی تیاری کرانے کے بہانے بلایا گیا تھا، جمعہ کی رات اس کا میسج آیا کہ وہ خطرے میں ہے اور باہرنہیں جانے دیا جا رہا اسے بچایا جائے۔ ڈی ایس پی ساجد گوندل نے بھی بتایا کہ ملزم کے پاس کورٹ میریج کی کوئی دستاویزنہیں، ڈی ایس پی نے خود کشی کے الزام کو بھی مسترد کر دیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے واقعے کانوٹس لیتے ہوئے آر پی اوسے رپورٹ طلب کرلی ہے۔