بنگلادیش میں انسانیت کے قتل اورپاکستانیوں سےانتقام کی آگ کواب ٹھنڈا ہونا چاہیے چوہدری نثار

پاکستان اوربنگلادیشی عوام کے دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں لیکن ایک گروہ عوام میں بھائی چارہ نہیں دیکھ سکتا،وفاقی وزیرداخلہ


ویب ڈیسک November 22, 2015
پاکستان اوربنگلادیشی عوام کے دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں لیکن ایک گروہ عوام میں بھائی چارہ نہیں دیکھ سکتا،وفاقی وزیرداخلہ. فوٹو:فائل

وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان کا بنگلادیش میں پھانسیوں کے معاملے پرکہنا ہے کہ پاکستان اور بنگلادیش کے عوام تلخیاں بھلا کر تعلقات آگے بڑھانا چاہتے ہیں لیکن ایک گروہ دونوں ممالک کے عوام میں بھائی چارہ نہیں دیکھ سکتا۔

https://img.express.pk/media/images/q87/q87.webp

بنگلادیش میں اپوزیشن جماعتوں کے مزید 2 رہنماؤں کو متنازع جنگی جرائم مقدمات میں پھانسی دینے پر چوہدری نثار علی خان کا کہنا تھا کہ بنگلادیش میں بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی جارہی ہے،انسانیت کےقتل اورپاکستانیوں سےانتقام کی آگ کواب ٹھنڈا ہوناچاہیے، پاکستان اور بنگلادیش عوام کے دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں لیکن ایک گروہ دونوں ممالک کے عوام میں بھائی چارہ نہیں دیکھ سکتا۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی اور بی این پی رہنماؤں کی پھانسی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے،دکھ ہے کہ ان کے لئے کچھ نہ کرسکے جنہوں نے 45 سال پہلے پاکستان سے وفاداری کی تاہم کابینہ میں یہ مسئلہ پھر اٹھاؤں گا۔

https://img.express.pk/media/images/d7/d7.webp

وفاقی وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ جو بنگلا دیش میں ہورہاہےوہ اخلاقیات،عالمی قوانین،انسانی حقوق کی پامالی ہے اور حیران ہوں کہ عالمی انسانی حقوق کے ادارے انصاف کے قتل پر خاموش کیوں ہیں، بنگلہ دیش میں پاکستان سے انتقام کی آگ کو ٹھنڈا کرنے کے لئے عالمی تنظیموں کو کردار ادا کرنا چاہیئے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بنگلادیش کے درمیان دوستی کی فضا کی بحالی میں 1971 کے واقعات رکاوٹ ہیں اور ایک گروہ دونوں ملکوں کے عوام کے درمیان بھائی چارے کی فضا خراب کرنے میں ایک گروہ ملوث ہے اور ہمیں اندازہ ہے کہ وہ کون سا گروہ ہے۔

https://img.express.pk/media/images/q126/q126.webp

دوسری جانب ترجمان دفترخارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ بنگلا دیش میں حزب اختلاف کے رہنماؤں صلاح الدین قادر چودھری اور علی احسن مجاہد کی پھانسی پر پاکستان کو تشویش ہے اور1971 کے واقعات سے متعلق ٹرائل میں موجود خامیوں پر بین الاقوامی برادری کے ردعمل کا جائزہ لے رہے ہیں۔ترجمان کا کہنا ہے کہ 1974 میں کیئے گئے معاہدے کے تحت بنگلا دیش میں مفاہمت کی ضرورت ہے یہ معاہدہ 1971 کے واقعات کو پیچھے چھوڑ کر آگے بڑھنے سے متعلق تھا ، اسی طریقے سے ہم آہنگی اور خیر سگالی کو فروغ دیا جاسکتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں