گوشت کے انسانی صحت پر اثرات

متوازن غذا کیلئے تمام ضروری غذائی اجزاء کو اعتدال میں استعمال کرنا چاہیے

گوشت بھی انسانی خوراک کا اہم جزو ہے، جس سے جسم کو پروٹین، لمحیات، آئرن، وٹامن B وغیرہ حاصل ہوتی ہیں، جوکہ ایک صحت مند جسم کیلئے ضروری ہیں. فوٹو: فائل

اپنی غذائی ضروریات پوری کرنے کے لیے انسان مختلف اقسام کی خوراک کھاتا ہے، جس میں پھل، سبزیاں، گوشت، مشروبات وغیرہ شامل ہیں۔

ان تمام چیزوں کی اپنی جگہ پر خاص اہمیت ہے۔ متوازن غذا کھانے کے لیے ضروری ہے کہ اپنی عمر، صنف اور صحت کے مطابق ان سب چیزوں کا اعتدال میں استعمال کیا جائے۔

دوسرے غذائی اجزاء کے علاوہ گوشت بھی انسانی خوراک کا اہم جزو ہے، جس سے جسم کو پروٹین، لمحیات، آئرن، وٹامن B وغیرہ حاصل ہوتی ہیں، جوکہ ایک صحت مند جسم کیلئے ضروری ہیں۔ تاہم ہر قسم کی غذا کے اپنے فوائد اور نقصانات ہوتے ہیں۔ اس لیے اس کو عام روٹین میں ضرورت کے مطابق کھانا چاہیے، گوشت کھانے میں غیر معمولی زیادتی سنگین قسم کے صحت کے مسائل کا سبب بن جاتی ہے۔ مچھلی اور مرغی کے گوشت کو عام طور پر White meat کہا جاتا ہے، اس سے انسانی جسم کو پروٹین وغیرہ حاصل ہوتی ہیں۔

White meat میں کلوریز اور چکنائی کی مقدار بھی نسبتاً کم ہوتی ہے۔ اس طرح چوپائیوں اور دودھ پلانے والے جانوروں (Mamals) کا گوشت Red Meat کہلاتا ہے۔ مٹن (چھوٹا گوشت) میں چکنائی کی مقدار، چکن کی نسبت زیادہ ہوتی ہے۔ بیف (بڑے گوشت) میں چکنائی کی زیادہ مقدار ہوتی ہے، تاہم اس سے دوسری غذائی ضروریات مثلاً پروٹین، زنک، فاسفورس،آئرن اور وٹامن B وغیرہ پوری ہوتی ہیں۔ White Meat اور Red Meat دونوں کے اپنے اپنے فوائد اور نقصانات ہیں، اس لیے انہیں ایک حد سے زیادہ استعمال نہیں کرنا چاہیے۔

طب اور غذائیات کے میدان میں ہونے والی ریسرچ سے پتا چلتا ہے کہ عام روٹین میں سرخ گوشت کا زیادہ استعمال مختلف سنگین نوعیت کی بیماریوں مثلاً کینسر، دل کے امراض، ذیابیطس، معدہ، جگر کی بیماریوں کا باعث بن سکتا ہے، اس کے علاوہ بعض سٹڈیز کے مطابق اس کے زیادہ استعمال سے وقت سے پہلے اموات (Premature death) بھی واقع ہوسکتی ہیں۔ بالخصوص وہ لوگ جو پہلے سے ہی ان بیماریوں میں مبتلا ہیں، انہیں سرخ گوشت کے استعمال میں غیر معمولی احتیاط برتنی چاہیے۔

ہمارے ہاں شہروں میں ڈبوں میں پیک (Processed) گوشت کی خریدو فروخت کا رواج بھی عام ہوتا جارہا ہے۔ Processed سرخ گوشت سے بھی صحت کے مسائل لاحق ہوتے ہیں۔ ہاورڈ سکول آف پبلک ہیلتھ کی طرف سے کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق اگر Processed سرخ گوشت کو روزانہ ایک بار بھی کھانے میں استعمال کیا جائے تو دل کی بیماریوں میں مبتلا ہونے کے امکانات 42% تک، جبکہ ذیابیطس میں مبتلا ہونے کے امکانات 19% تک بڑھ جاتے ہیں۔

ایسے گوشت کو محفوظ کرنے کیلئے نائٹریٹس (Nitrates) کا استعمال کیا جاتا ہے، جوکہ بعض سائنسدانوں کے نزدیک کینسر پیدا کرنے کا موجب بنتے ہیں۔ اس لیے اس تحقیق میں لوگوں کو تاکید کی گئی ہے کہ وہ کینسر کے خطرے سے بچنے کیلئے Processed سرخ گوشت سے اجتناب کریں۔

جو لوگ صحت کے حوالے سے مختلف مسائل کا شکار ہوتے ہیں، اگر وہ سرخ گوشت کی مقدار اپنی معمول کی خوراک میں کم کردیں تو سٹڈیز کے مطابق ان کی صحت میں بھی بہتری کی کافی گنجائش موجود ہی ہے۔ گزشتہ سال برطانیہ کے صحت کے حوالے سے قائم کردہ سائنٹفک ایڈوائزری کمیشن نے اپنے شہریوں کیلئے تجویز کیا تھا کہ وہ اوسطاً 70 گرام یا (2.5oz)روزانہ، جو ہفتے میں تقریباً 500 گرام (یا17oz) بنتا ہے، سرخ گوشت استعمال کرسکتے ہیں تاکہ بڑی آنت کے کینسر کے خطرے کو کم سے کم کیا جاسکے۔

ہمارے ہاں شہروں میں فاسٹ فوڈ کلچر بھی جڑ پکڑ چکا ہے۔ نوجوان اور متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والی فیملیز بھی بڑی کثرت اور رغبت کے ساتھ اسے کھاتے ہیں۔ ان فاسٹ فوڈ ایٹمز میں بھی چکن یا گوشت کی دوسری اقسام شامل ہوتی ہیں۔ اسے معمول کا حصہ بنا لینے سے سب سے زیادہ موٹاپے کی شکایت پیدا ہوتی ہے، جوکہ خود ایک بیماری ہے اور بہت سی بیماریوں کا سبب بنتی ہے۔ نیز ان کے استعمال سے صحت کے مختلف دوسرے مسائل کا بھی سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔


اس لیے نہایت ضروری ہے کہ فاسٹ فوڈز سمیت گوشت کی دوسری تمام مصنوعات کو بڑی احتیاط کے ساتھ اعتدال میں برتا جائے۔ تاکہ اس سے آپ کے جسم کو نقصان کی بجائے فوائد حاصل ہوسکیں اور آپ ایک صحت مند زندگی گزار سکیں۔

عید کے موقع پر گوشت کھانے میں بے احتیاطی سے بچیں: ڈاکٹر اظہار ہاشمی

عیدالاضحی، جسے بڑی عید بھی کہا جاتا ہے، پوری دنیا کے مسلمانوں کیلئے ایک بڑا تہوار ہے۔ اس دن مسلمان سنت ابراہیمی کی یاد تازہ کرتے ہوئے جانوروں کی قربانی کرتے ہیں۔ مختلف مسلم معاشروں کی روایات کے لحاظ سے اس دن کی اپنی منفرد ثقافتی حیثیت بھی ہے۔ عید کے موقع پر تو خیر خاندان کے لوگ اکٹھے ہوتے ہی ہیں، دوست احباب کی محفلیں بھی سجتی ہیں، لیکن عیدالاضحی کی خصوصیت یہ ہے کہ اس موقع پر گوشت کی مختلف ڈشز تیار کرکے لذت کام و دہن کا بھی بھر پور اہتمام کیا جاتا ہے۔ گوشت کو روسٹ کرایا جاتا ہے، یا بعض گھروں میں باربی کیو پارٹی کا انتظام بھی ہوتا ہے۔ قیمہ بنایا جاتا ہے، شامی تیار کیئے جاتے ہیں، غرض یہ کہ گوشت کو مختلف طریقوں سے استعمال کیا جاتا ہے۔

تاہم ضرورت اس امر کی ہے کہ ان چیزوں کو اعتدال میں رہتے ہوئے عام دنوں کی طرح کھایا جائے۔ اگر اس سلسلے میں بے احتیاطی کی گئی تو بہت سے طبی مسائل کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ جو لوگ پہلے سے مختلف بیماریوں کا شکار ہیں، انہیں خاص طور پر اس موقع پر محتاط رہنا چاہیے اور ڈاکٹر کی ہدایات کے مطابق گوشت کھانا چاہیے۔ عید کے موقع پر گوشت کو زیادہ عرصہ تک سٹور کرنا بھی درست نہیں ہے۔عیدالاضحی کے موقع پر گوشت کھانے میں بے احتیاطی برتنے کی وجہ سے عام طور پر لوگوں کو جن مسائل کا سامنا ہوتا ہے، اس حوالے سے ہم نے معروف ماہر طب ڈاکٹر اظہار الحق ہاشمی سے گفتگو کی، جس میں ڈاکٹر صاحب نے طبی حوالوں سے مختلف پہلوئوں پر روشنی ڈالی۔

ڈاکٹر اظہار الحق ہاشمی کا کہنا ہے ''ایک نارمل انسانی جسم کو متوازن غذا کی ضرورت ہوتی ہے، جس میں لمحیات، پروٹین وغیرہ بھی شامل ہیں جوکہ گوشت اور دوسری چیزوں سے حاصل ہوتی ہیں۔ تاہم یہ ضروری ہے کہ ہر چیز کو اعتدال میں اور ایک مخصوص حد تک استعمال کیا جائے تاکہ بے احتیاطی اور بدپرہیزی کی وجہ سے لوگوں کو صحت کے حوالے سے مختلف مسائل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

عید کے موقع پر احتیاط نہ کرنے کی وجہ سے لوگوں کو طبی حوالے سے مختلف قسم کے مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔ بعض لوگ دانتوں کے مسائل کا شکار ہوجاتے ہیں۔ عام طور پر گوشت کو اچھی طرح سے صاف کرکے نفاست سے نہیں بنایا گیا ہوتا، گوشت کے چھوٹے چھوٹے ذرے دانتوں میں رہ جاتے ہیں، جوکہ نقصان کا باعث بنتے ہیں۔ اس کے علاوہ گوشت کے ریشے یا ہڈی کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے بھی مسوڑھوں یا دانتوں کی تکلیف کا سبب بن سکتے ہیں۔ مسوڑھوں میں سوجن بھی ہوسکتی ہے یا ان میں Cuts بھی لگ سکتے ہیں۔

پھر یہ کہ چھوٹا یا بڑا گوشت زیادہ مقدار میں کھانے سے معدے کی جھلیوں میں سوزش ہوجاتی ہے۔ زیادہ مقدار میں گوشت کھانے سے، گوشت آسانی سے ہضم نہیں ہوتا اور تکلیف کا باعث بنتا ہے۔ اس سے ڈائریا جیسی صورتحال کا سامنا بھی کرنا پڑسکتا ہے، یا Constipation (قبض) بھی ہو سکتی ہے۔ یہ دونوں کیفیات بہت تکلیف دہ ہیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ پہلے سے ہی احتیاط کی جائے اور زیادہ مقدار میں گوشت کھانے سے اجتناب کیا جائے۔ گوشت کو زود ہضم بنانے کیلئے ضروری ہے کہ اسے بغیر مصالحے کے یا پھر کم مصالحے میں اور شوربے کے ساتھ بنایا جائے۔ نیز انسانی جسم کو مناسب مقدار میں ایسی غذا مثلاً پھل، سبزیاں وغیرہ لیتے رہنا چاہیے، جس سے اس کے جسم کو Fiber ملتا رہے اور غذا ہضم کرنے میں آسانی رہے۔

ایسے لوگ جو پہلے ہی مختلف قسم کی بمیاریوں مثلاً یورک ایسڈ کی زیادتی، جوڑوں میں درد، بلڈ پریشر، شوگر، دل، معدہ یا جگر وغیرہ کی بیماریوں میں مبتلا ہیں، انہیں اس موقع پر خاص طور پر احتیاط کرنی چاہیے اور گوشت سے پرہیز کرنا چاہیے یا ڈاکٹر کے مشورے کے مطابق بہت تھوڑی مقدار میں استعمال کرنا چاہیے۔ بصورت دیگر ان کو تکلیف کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے یا ان کی بیماری شدید صورت اختیار کرسکتی ہیں۔

جہاں تک گوشت کو فریز (Freeze) کرنے کا سوال ہے، تو کوشش کرنی چاہیے کہ گوشت کو ہفتے، دس دن سے زیادہ فریز نہ کیا جائے اور جلد از جلد استعمال میں لے آیا جائے۔ ہمارے ہاں لوڈ شیڈنگ کا بھی مسئلہ ہے، اس لیے گوشت کے خراب ہونے کا اندیشہ رہتا ہے۔ اگر اس مسئلے کا سامنا نہ ہو، تو بھی گوشت کی Quality (معیار) اور غذائیت میں فرق آنا شروع ہوجاتا ہے۔ گوشت کو محفوظ کرنے کے مختلف طریقے ہیں۔ اسے فریز بھی کیا جاتا ہے یا کچھ لوگ گوشت ابال کر نمک لگاکر اسے خشک بھی کرتے ہیں۔ گوشت خراب ہونے کی علامات میں اس کا رنگ تبدیل ہونا یا بو آنا وغیرہ شامل ہیں۔

تاہم گوشت کو زیادہ عرصہ تک سٹور کرنے کے بجائے زیادہ بہتر یہ ہے کہ عید کے موقع پر مناسب مقدار میں حفظان صحت کے اصولوں کے تحت خود اپنے استعمال میں لایا جائے اور اس کے ساتھ ساتھ اسے اسلامی تعلیمات کے مطابق رشتہ داروں اور مستحقین میں بانٹ دیا جائے۔ کیونکہ آج کل کے مہنگائی کے دور میں مڈل کلاس کا آدمی پھر بھی گھر میں مہینے میں تین چار بار گوشت پکا کر کھالیتا ہے، لیکن پسماندہ اور غریب طبقے سے تعلق رکھنے والوں کیلئے یہ بھی ممکن نہیں ہے۔ اس کے علاوہ ملک میں بڑی تعداد میں سیلاب متاثرین بھی مشکل حالات کا سامنا کررہے ہیں، ان کی بھی ہر حوالے سے مدد کرنا ضروری ہے۔''
Load Next Story